تعلیم اب تجارت بن گئی ہے؟ کڑواسچ

منتظر مومن وانی

قوم کے ترقی کا اندازہ تعلیمی ترقی سے لگایا جاتا ہے اور تعلیم میں ترقی یافتہ قوم ہر شعبے میں ترقی یافتہ ہوتا ہے۔اگرچہ وطن عزیز کے لوگ تعلیمی ترقی کا مزاج رکھتے ہیں لیکن پچھلے چند سالوں سے ہمارا تعلیمی شعبہ انتہائی زوال پزیر ہوا۔ایک طرف سے حالات کے لپیٹ میں آکر اس شعبے کا بہت نقصان ہوا تو دوسری طرف اب تعلیم کاروباری شکل اختیار کرگئ ۔والدین سے لیکر اسکول انتظامیہ اور عام لوگ بھی تعلیمی عمل میں تازگی لانے کے حوالے سے انتہائی غافل نظر آتے ہیں،والدین اسکول والوں کے ہر حکم کو پورا کرکے خون پسینے کی کمائی سے سارا خرچہ ادا تو کرتے ہیں لیکن اکثر اسکول صحیح تعلیم وتربیت کے حوالے سے کمزور نظر آتے ہیں۔پرائیوٹ اسکولوں کے منیجمنٹ باڈی میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جن کو تعلیم کا تعارف ہی نہیں،یہی وجہ ہے کہ ہماری موجودہ تعلیم خون فاصد کے لیے مثل نیثتر والی کام نہیں دیتی ہے۔موجودہ دور میں اس نظام کا جائزہ لے کر یہی پتا چلتا ہے کہ یہ فقط تجارتی سرگرمی ہے اور اس منڈی میں والدین ہر لمحہ گھاٹے کا سودا کرتے نظر آرہے ہیں۔چند سالوں سے اگر صورتحال کو دیکھا جائے تو ہمارے بچوں کی صلاحیت میں کسی قسم کا بدلاو نظر نہیں آتا ہے۔نویں یا دسویں کلاس کے طلبا بھی اردو یا انگریزی میں چند لفظ بولنے کی ہمت نہیں رکھتے ہیں،سالانہ پروگرام کا اہتمام کرنے والے اداروں سے میں ادباً ملتمس ہوں کیا چھٹیوں کے ان مہینوں میں ایسے پروگرام منعقد کرنے ضروری نہیں تھے ،جن سے بچوں کو مارچ میں امتحان منعقد کرنے کے حوالے سے پوچھا جائے یا والدین کو اپنے ذمہ داریوں سے باخبر رکھا جائے۔ان سالانہ پروگراموں میں کلچر کے نام پر بداخلاقی کو فروغ کر فقط مقصد والدین کو متاثر کرنا کہ آپ کے بچے باصلاحیت ہیں تاکہ پیسہ پھینکو تماشہ دیکھو جیسی عمل ہوجائے۔کیا آپ کے اداروں نے سائنسی سمینار کبھی منعقد کئے تاکہ بچوں کے اندر سائنسی مقابلوں کا جنون بیدار ہوجائے۔کیا مقابلی امتحانات کے حوالے سے والدین اور بچوں کے اندر فکر کو بیدار کیا آپ کے انتظامیہ نے نہیں ۔کیونکہ آپ کا کام تعلیم کے نام پر فقط پیسہ حاصل کرناہی ہے،یہی وجہ ہے کہ اب کشمیر سے بچے بڑے امتحانوں میں پہلی بال پر ہی آوٹ ہوتے ہیں۔تعلیمی صورتحال کا جائزہ لے کے انسان کے سمجھ میں یہ آتا ہے کہ نجی اسکولوں کا کام کاج اب تجارتی میزان سے تولا جاتا ہے ،یہی سبب ہے اخلاقی اور تربیتی زوال نظر آرہا ہے۔ہمیں تعلیمی صورتحال کو سنجیدگی سے دیکھ کر والدین اور قوم کے ساتھ انصاف کرنا چاہیے، تب ہم تعلیم سے ترقی ممکن جیسے دعوے کو وفا کرسکیں گے۔ہمیں بچوں کی صلاحیت اور اخلاقی تربیت کے حوالے سے آگے آنا چاہیے،اگر اسکول مکمل تجارتی مرکز بن گئے تو تعلیم اس قوم سے ہمیشہ کے لئے رخصت ہوجائے گی اور آنے والا کل ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گا۔
(رابطہ ۔9797217232)
[email protected]>