تاریخی مغل روڑ پر ٹنل کی تعمیر؟ روئیداد

سید بشارت الحسن،جموں

تاریخی مغل شاہراہ کشمیر کو جنوبی ضلع شوپیاں کے ذریعے پونچھ سے جوڑتی ہے۔ اگر اس شاہراہ پر ٹنل تعمیر ہوجاتی ہے، تو یہ سڑک سری نگر جموں قومی شاہراہ کے لیے ایک آپشن ہو گی، جو اکثر موسم سرما کے دوران لینڈ سلائیڈنگ اور پسیاں گِر آنے کی وجہ سے بند ہوجاتی ہے۔ مغل شاہراہ شوپیاں پونچھ سڑک کو 2009 میں ہلکی گاڑیوں کے لیے کھولاگیاتھا۔ تاہم یہ سڑک گرمیوں کے مہینوں میں ٹریفک کی آمدروفت کے لیے کھلی رہتی ہے کیونکہ کئی مقامات پر شدید برف باری کے باعث اسے بند کردیا جاتا ہے۔ 2015 میں، پی ڈی پی بھا جپامخلوط حکومت نے اپنے مشترکہ کم سے کم پروگرام (CMP) میںاس شاہرہ پر ٹنل کی تعمیر کو اپنی اولین ترجیح میں رکھا تھا،اور بعد میں، سٹیٹ روڈ اینڈ بلڈنگس کی وزارت نے یونین منسٹری آف روڈس ٹرانسپورٹ اینڈ ہائی ویز کے ساتھ بھی مسئلہ اٹھایا تھا۔پھر این ایچ آئی ڈی سی ایل 2017 نے ڈی پی آر کی تیاری کے لیے اہل کنسلٹنٹس سے بولیاں طلب کیں اور ٹنل کی تعمیر سے پہلے کی سرگرمیاں انجام دیں۔ تاہم رعایت دہندہ نے ٹینڈرنگ کے عمل کو اچانک یہ کہتے ہوئے روک دیا کہ ایم او آر ٹی ایچ نے اس منصوبے کو اس کے سپرد نہیں کیا تھا۔2018 میں ریاست میں گورنر راج کے نفاذ کے بعد،این آئی دی سی نے پھر مغل روڈ کو دو لین کرنے اور ٹنل کی تعمیر کے لیے تجاویز طلب کیں، بعد میںحکومت کی توجہ مغل شاہراہ پر رہی لیکن آج بھی دونوں طرف کے لوگ اس منصوبے کو مکمل ہونے کے لیے بے تاب ہیں۔خطہ پیر پنجال کی عوام کا یہ ایک دیرینہ مطالبہ ہے کہ مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر ہو، تاکہ یہا ں کے لوگوں کواس کے ذریعے وادی میں پہنچنے میں آسانی ہوجائے۔ کیونکہ وادی میں ان کاآنا جانا محض چند ماہ تک ہی محدود رہتاہے۔ٹنل کی تعمیر کے معاملے میں یکے بعد دیگرے حکومتوں کی طرف سے یقین دہانیوں کے باوجود آج تک اس کی تعمیر نہیں ہوسکی۔اگر مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر ہو جائے تو یقیناً دونوں خطوں میں تجارت کو بڑھاوا ملے گا،طلباء تعلیمی سلسلے کو آگے بڑھا سکیں گے اور خطہ پیر پنجال کی عوام کو وادی میں طبی سہولیات بھی فراہم ہو سکیں گے اس سلسلے میں ضلع ترقیاتی کونسل ممبر لورنؔ ریاض بشیر ناز کہتے ہیں،’’مغل شاہراہ پر ٹنل کا کام فوری شروع کیا جانا چاہئے تاکہ دونوں خطوں کے عوام کو راحت مل سکے۔‘‘بقول اُن کے مغل شاہراہ کے ساتھ ساتھ منڈی لورن تا ٹنگمرگ سڑک کا کام بھی ہاتھ میں لینا چاہئے جو وادی کشمیر پہنچنے کیلئے ایک متبادل راستہ ہے۔
سابق ایم ایل اے پونچھ اعجاز احمد جان کہتے ہیں،’’مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر میں تاخیر نہیںہونی چاہئے کیونکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں ٹنل بنانا کوئی مشکل کام نہیں ،جبکہ یہ ایک دیرینہ منصوبہ ہے جسے پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ جب لداخ کو جوڑنے کیلئے زوجیلا ٹنل بن سکتا ہے تو اس کی تعمیر کیوں نہیں ہو سکتی ہے؟انہوں نے کہاکہ وادی کشمیر میں پہنچنے کیلئے پونچھ منڈی لورن ٹنگمرگ سڑک پر بھی کام شروع کرنا چاہئے اور ساوجیاںؔ سے کشمیر جانے والی روڈ کو بھی عوام کیلئے کھولنا چاہئے تاکہ خطے کی عوام کو وادی میں پہنچنے میں آسانی ہو۔ ضلع راجوری کے سماجی اور سیاسی کارکن صنم شاہ کا کہنا ہے کہ اگر مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر ہو جاتی ہے تو یقیناً خطہ پیر پنجال کی عوام کو اس کا فائدہ ہوگا۔ جبکہ بفلیاز تا تھنہ منڈی سڑک کو بھی کشادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سماجی کارکن ریحانہ کوثر کہتی ہیں:’’مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر میں اب دیر نہیں کرنی چاہئے۔موسم سرما میں بھی کئی طلباء اپنے تعلیمی سلسلے میں کشمیر جاتے ہیں جہاں انہیں جموں بانہال سے ہوکر جانا پڑتا ہے ،اگرمغل شاہرہ پر ٹنل تعمیر ہوجاتی، تو اُن کا کافی وقت بچ سکتا ہے۔‘‘ریحانہ کے مطابق تاجر سیب کے سیزن میں یہاں سے کشمیر جاتے ہیں ، اگریہ شاہراہ سال بھر کیلئے آمد و رفت کے قابل بن جائے تو ان کے کاروبار اور تجارت کو فروغ مل جائے گا۔
درحقیقت مغل شاہراہ جموں سرینگر شاہراہ کے متبادل ہے ،اسے سال بھر ٹریفک کی آمد و رفت کے قابل بنا نے سے عوام کو کافی سہولیات حاصل ہوں گے۔ خطہ پیر پنچال کے عوام کا وادی کشمیر آنا جانا رہتا ہے،طلباء اپنے تعلیمی سلسلے کو آگے بڑھانے کے لئے جاتے ہیں،مریض اپنے علاج و معالجہ کیلئے جاتے ہیں اور تاجر اپنے کاروبار کے سلسلے میں جاتے ہیں۔اس شاہراہ پر ٹنل کی تعمیرسے یقیناً خطہ پیر پنچال کے ہر شخص کو فائدہ پہنچے گا۔ ایسے میں حکومت کو اس کی تعمیر کی جانب خصوصی توجہ دینی چاہئے۔(چرخہ فیچرس)