بے لوث دوست بھُلائے نہیں جاتے میری بات

عبید احمد آخوڼن

مجھے وہ دوست عزیز ہے جو مجھے میری خامیوں سے روشناس کرائے،مجھے وہ دوست عزیز ہے جو مجھے زندگی میں نصائح کرے، مجھے کامیاب و کامران ہونے کی راہ دکھائے، حقیقی دوست وہ ہے جو آپ کی کامیابی کو دیکھ کر آپ کو متوازن اور احسن طریقے سے اور ترقی کی راہ دکھانے میں پیش پیش رہے۔ دوستی خودغرضی یعنی خود کے مطلب و مقاصد کو پورا کرنے کے لیے نہیں ہونی چاہیے،دوست راہ دکھانے والا ہونا چاہیے، دوست اگر کامیاب ہے تو وہ آپ کو بھی کامیاب ہونے کے مستفید مشوروں سے نوازے گا ۔ دور جدید میں جہاں مادیات کو اولیین ترجیحات میں شمار کیا جاتا ہے وہاں اگر آپ کو آج بھی کوئی مخلص دوست نصیب ہوا ہے تو آپ دنیا کے امیر ترین انسان ہیں۔ یاد رہے! ایسے مخلص دوست نایاب ہیرے کی طرح ہوتےہیں۔ فارسی میں ایک مشہور قول ہے ’’درِ گوہر شاہ داند یا بداند جوہری‘‘ یعنی موتی اور ہیرے کی قدر و قیمت کو جاننے والا یا تو بادشاہ ہوتا ہے یا جوہری!
اس دنیا میں کوئی بھی ہمارے دوست یا دشمن کے طور پر پیدا نہیں ہوا ہے۔ ہمارا طرز عمل، رویہ اور فطرت انہیں ایسا بنا دیتی ہے۔میرے دوست میں نے آپ کا یہاں ذکر کیا ہے کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ آپ اسے پڑھیں۔ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ میں آپ سے مل کر آپ کو جاننے لگا اور آپ کو سمجھنے لگا ۔ آپ ان بہترین تحائف میں سے ایک ہیں جو میں نے کبھی حاصل کئے ہیں۔ آپ کے تمام لطیفوں اور تعاون کا شکریہ، ضرورت کے وقت آپ کا میرے ساتھ ہونے کا شکریہ، اور آپ زندگی میں میری تمام طفلانہ بدمعاشیاں باتیں اور ڈرامےو مذاق سنتے ہوئے کبھی نہیں تھکتے۔ خوبصورت اور پُر لطف ، خوشگوار لمحات کے لیے آپ کا شکریہ۔ میں واقعی آپ کا بہت مقروض ہوں۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ آپ جان لیں کہ آپ میرے لیے بہت قیمتی ہیں اور میں اس وقت آپ کو بہت یاد کرتا ہوں۔ غمِ روزگار کی وجہ سے اب بہت عرصہ ہوا کہ ہماری ملاقات نہیں ہوئی اور نا ہی اب اتنی گفتگوں ہو پاتی ہے ۔لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ میں آپ کو یاد نہیں کرتا، میرے ذہن میں ہمیشہ وہ خوشگووار ماضی میں ساتھ گزارے ہوئے لمحات گردش کرتے رہتے ہیں۔ آپ ہمیشہ میرے خیر خواہوں میں سےہیں۔ میرے لیے آج بھی وہ دن عید سے کم نہیں ہوتا جب آپ سے ملاقات ہوتی ہے ۔ میںآج بھی آپ سے بہت پیار کرتا ہوں ۔
( حال اومپورہ ہاوسنگ کالونی)
[email protected]