بھدرواہ میں ناقص طبی نظام کیخلاف نوجوانوں کا انوکھا احتجاج ترنگا ہاتھوں میں تھامے ضلع ہیڈکوارٹر تک پہنچنے کیلئے 35 کلومیٹرکا پیدل سفر کیا

اشتیاق ملک
ڈوڈہ //وادی چناب میں باالعموم و بھدرواہ میں باالخصوص ناقص طبی نظام کو لے کر نوجوانوں کے ایک گروپ نے انوکھا احتجاج کرتے ہوئے 35 کلومیٹر پیدل سفر کرکے ضلع انتظامیہ کے سامنے اپنی فریاد رکھی۔ نوجوان سیاسی و سماجی کارکن اویس چوہدری کی قیادت میں سات نوجوانوں نے جمعرات کی صبح ہاتھوں میں ترنگا تھامے ہوئے بھدرواہ سے ڈوڈہ کی طرف پیدل مارچ شروع کیااور ٹھیک 8 گھنٹے بعد ضلع صدر مقام ڈوڈہ پہنچے جس دوران انہوں نے اپنی مانگوں کو لے کر نعرہ بازی بھی کی. میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری اویس احمد نے کہا کہ ایک طرف حکومت صحت کے شعبہ میں انقلابی اقدامات کرنے کا دعویٰ کرتی ہے وہیں دوسری طرف خطہ چناب کے شہر و گام میں ناقص طبی نظام کی وجہ سے آئے روز درجنوں افراد اپنی زندگی کھو دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر سب ضلع ہسپتال بھدرواہ میں ڈاکٹروں و نیم طبی عملہ کی کمی و جدید ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی سے غریب عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ گذشتہ دنوں بھدرواہ ہسپتال میں ایک نوزائید بچی کو بروقت طبی امداد نہ ملنے سے موت ہوگئی جس کی تحقیقات کا انہوں نے مطالبہ کیا۔ اویس چوہدری نے کہا کہ ترنگا ہماری آن، بان اور شان ہے اور اسی جھنڈے تلے ہم انصاف چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری و انتظامی سطح پر عام آدمی کی کوئی شنوائی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ معمولی بخار پر مریضوں کو ڈوڈہ و جموں کے لئے ریفر کرنا ڈاکٹروں کا معمول بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ابھی مریض دروازے پر ہی ہوتا ہے اور اندر سے ریفر کاغذات اس کے ہاتھوں میں تھما دیتے ہیں۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے اویس چوہدری نے کہا کہ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام میں ہر فرد کو اپنی بات رکھنے کا پورا حق ہے اور اسی کے چلتے ہم نے قومی پرچم ہاتھوں میں لئے 35 کلومیٹر کا سفر 8 گھنٹوں میں مکمل کیا اور اے ڈی سی ڈوڈہ کو اپنی مانگوں کو لے کر ایک یادداشت پیش کی۔