بھارت میں امراض قلب کیلئے لیزر تھیراپی کا آغاز سٹنٹ لگانے اور نسوں میںجمے خون کو نکالنے میں مدد گار : ماہرین امراض قلب

 پرویز احمد

سرینگر //اتوار کو لائیو ناگپور کنکلیو میں امراض قلب کے ماہرین کی ایک کانفرنس کے دوران میدانتا اسپتال نئی دہلی سے وابستہ ڈاکٹروں نے لیزر تھرپی سے دل کی نسوں میں جم جانے والے خون (Clot) کو بغیر کسی تراش کے ٹھیک کیا ہے لیکن وادی کے کسی بھی سرکاری اسپتالوں میں یہ سہولیات دستیاب نہیں ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر اور میڈیکل انسٹی ٹیوٹ صورہ میں شعبہ امراض قلب کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ نئی ٹیکنالوجی ہے لیکن یہ صرف 1یا 2فیصد مریضوں کے علاج میں ہی کام آتی ہے۔ لیزرتھرپی کے دوران زیادہ توانائی پیدا کرنے والے کیتھٹر(Catheter) کی روشنی سے بند پڑی دل کی نسوں کو کھولا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لیزر ٹیکنالوجی سے دل کی نسیں اتنی صاف ہوجاتی ہے کہ مریضوں کو کسی قسم کی تراش کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔

 

 

بھارت میں ابتک اس ٹیکنالوجی سے 55مریضوں کا علاج و معالجہ کیا گیا ہے ۔لیزر ٹیکنالوجی بنانے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ لیزر سے اگر نسوں کی صفائی کی جائے تو ڈاکٹروں کو منجمد خون ہٹانے اور سٹنٹ لگانے میں آسانی ہوگی کیونکہ اس ٹیکنالوجی سے ڈاکٹر سٹنٹ کو صحیح جگہ پر لگانے کے علاوہ سٹنٹ کے خدوخال کو کم کرنے اور کم پریشر میں ballonکے استعمال کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ تاہم گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر اور سکمز صورہ میں ماہرین امراض قلب کی مختلف رائے ہے۔ میڈیکل کالج میں شعبہ امراض قلب کے سربراہ ڈاکٹر خالد محی الدین نے بتایا ’’ یہ کوئی نئی ٹیکنالوجی نہیں ہے لیکن ہندوستان میں یہ پہلی بار استعمال ہورہی ہے‘‘۔ ڈاکٹر خالد نے بتایا’’ یہ ٹیکنالوجی کافی مدد گار ثابت ہوتی ہے لیکن اس کا استعمال صرف ان مریضوں میں ہوتا ہے جن میں سٹنٹ لگانے میں مشکل ہوتی ہے اور جن کی نسوں میں منجمد خون کافی سخت ہوتا ہے‘‘۔سکمز میں شعبہ امراض قلب کے سربراہ ڈاکٹر شیخ ہلال نے بتایا ’’ یہ ٹیکنالوجی کافی مدد گار ہوتی ہے لیکن ان مریضوں میں کام آتی ہے جن میں سٹنٹ لگانے اور منجمد خون کو باہر نکالنے میں مشکلات ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر شیخ ہلال نے بتایا ’’ یہ ٹیکنالوجی وادی کے کسی بھی اسپتال میں نہیں ہے کیونکہ یہ صرف 1سے 2فیصد مریضوں میں ہی کام آتی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہم 2کروڑ روپے ایک فیصد مریض کیلئے خرچ نہیں کرسکتے بلکہ ان 2کروڑ روپے میں ہم ایسی مشینوں پر صرف کریں گے جو 99فیصد مریضوں کے کام آتی ہوں کیونکہ 99فیصد مریضوں کیلئے یہ ٹیکنالوجی کسی کام کی نہیں ہے‘‘۔