بھارت جوڑو یاترا کشمیر پہنچی، میں عمر عبداللہ بھی شامل | ٹنل پار کر کے لوگوں کا بھاری ہجوم منتظر رہا، پولیس موجود نہیں تھی: راہل گاندھی

محمد تسکین +عارف بلوچ
بانہال +اننت ناگ//سرینگر میں اپنے آخری پڑا ئوکی طرف بڑھ رہی راہول گاندھی کی’ بھارت جوڑو یاترا ‘سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ جمعہ بعد دوپہر بانہال سے وادی کشمیر میں داخل ہوگئی اور درہ بانہال کے دونوں طرف سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں اور ہم خیال لیڈروں نے ان کا والہانہ استقبال کیا ۔ بانہال میں نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ بھی اپنے رفقا کے ہمراہ بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوئے اور انہوں نے راھول گاندھی کے ہمراہ پیدل یاترا میں شرکت کی ۔موسمی خرابی کے باعث 25 جنوری کی صبح رام بن میں ملتوی کی گئی یاترا جمعہ کی صبح راہول گاندھی بانہال پہنچے جہاں ہزاروں کی تعداد میں کانگریس ورکر، عام لوگ اور عمر عبداللہ سمیت کئی لیڈر ریلوے سٹیشن بانہال سے ٹول پلازہ لامبر کے ٹرک یارڈ تک پیدل یاترا کا حصہ رہے ۔ تاہم قاضی گنڈ میں سیکورٹی کے ناکافی انتظامات کی بنا پر یاترا کو منسوخ کیا گیا۔ راہل گاندھی نے جموں و کشمیر انتظامیہ پر قاضی گنڈ میں سیکورٹی میں بڑی کوتاہی کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ ‘سکیورٹی کے پختہ انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے میرے ذاتی سکیورٹی گارڈز نے پیدل چلنے کی اجازت نہیں دی‘۔ اننت ناگ ڈاک بنگلہ میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا ‘ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس نہیں تھی، میرے سیکورٹی والوں نے مجھے آگے نہ جانے کا مشورہ دیا، مجھے اپنی یاترا منسوخ کرنی پڑی‘۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے جیسے ہی ٹنل پار کیا تو وہاں پر میرے استقبال کے لیے کافی ہجوم تھا، لیکن ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک بھی پولیس اہلکار موجود نہیں تھا۔ میرے سیکورٹی گارڈز نے مجھے آگے نہ چلنے کا مشورہ دیا۔ میرے لیے سیکورٹی گارڈز کے مشورے کے خلاف جانا بہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘اب میں پرامید ہوں کہ مستقبل کے پروگراموں کے لیے حفاظتی انتظامات پختہ ہوں گے۔اس موقع پرجے رام رمیش نے کہا کہ راہول کو 16 کلومیٹر پیدل چلنا تھا لیکن سیکورٹی کی وجہ سے وہ صرف 4 کلومیٹر ہی چل پائے۔

 

فورسز کی 25کمپنیاں تعینات رہیں | سیکورٹی میں کوتاہی کے الزامات بے بنیاد: گوئل
نیوز ڈیسک
سرینگر// جموں و کشمیر پولیس نے جمعہ کو وادی میں داخل ہونے والی بھارت جوڑو یاترا میں سیکورٹی میںراہل گاندھی کے لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا۔راہل گاندھی کی سیکورٹی کی ناکامی پر آر کے گوئل، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ایف سی)، ہوم ڈیپارٹمنٹ نے کہا، “حکومت سیکورٹی خدشات کو سنجیدگی سے ذہن میں رکھتی ہے اور جاری بھارت جوڑو یاترا کے لئے بہترین ممکنہ سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔”ہجوم کا حجم منصوبہ بندی سے بڑا تھا جس کی وجہ سے دستیاب سیکورٹی وسائل پر دباؤ پڑا اور یہ تاثر پیدا ہوا کہ سیکورٹی کے انتظامات نہیں ہیں۔ تاہم، نیم فوجی دستوں کی 15 کمپنیاں اور پولیس کی 10 کمپنیاں تعینات کی گئیں ہیں۔راہول گاندھی نے اننت ناگ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا”آج صبح بھارت جوڑو یاترا کے دوران، بدقسمتی سے، پولیس کا انتظام مکمل طور پر منہدم ہو گیا اور پولیس جو بھیڑ کو سنبھالنے والی تھی، کہیں نظر نہیں آئی۔ میرے سیکورٹی والے مجھے یاترا کے آگے چلنے سے بہت بے چین تھے اس لیے مجھے اپنا پیدل مارچ منسوخ کرنا پڑا۔ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے، کشمیر زون پولیس نے کہا کہ یاترا کے راستے پر صرف مجاز افراد کو جانے کی اجازت دی گئی جن کی منتظمین نے شناخت کی تھی۔پولیس نے کہا کہ یاترا کے منتظمین نے بانہال سے بڑے اجتماع کی اطلاع نہیں دی۔”صرف بااختیار افراد کو یاترا کے راستے کی طرف اندر جانے کی اجازت دی گئی تھی جن کی منتظمین نے شناخت کی تھی۔ کشمیر زون پولیس نے ٹویٹ کیا’’ منتظمین اور مینیجرز نے بانہال سے یاترا میں شامل ہونے والے بڑے اجتماع کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی تھی، جو نقطہ آغاز کے قریب جمع تھی،” ۔پولیس کا کہنا ہے کہ سیکورٹی کے مکمل انتظامات کیے گئے ہیں۔پولیس نے ٹویٹ کیا، ” فورسز کی 15کمپنیاں، پولیس کی 10 بشمول ROPs اور QRTs، روٹ ڈومینیشن، لیٹرل تعیناتی اور SFs کو ہائی رج اور دیگر تعیناتیوں کے لیے تعینات کرنے کے لیے مکمل حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔”منتظمین کے ذریعہ 1 کلومیٹر یاترا کے انعقاد کے بعد یاترا کو روکنے کے بارے میں کوئی فیصلہ لینے سے پہلے JKP سے مشورہ نہیں کیا گیا تھا۔ بقیہ یاترا پرامن طریقے سے جاری رہی۔ سیکورٹی میں کوئی کوتاہی نہیں تھی۔ ہم فول پروف سیکورٹی فراہم کریں گے،” ۔

 

آرٹیکل 370کی منسوخی | یا گپکار الائنس پر بات نہیںہوگی: رمیش
عارف بلوچ
سرینگر//کانگریس نے جمعہ کو کہا کہ جاری بھارت جوڑو یاترا جموں و کشمیر کے سیاسی مسائل جیسے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور گپکار الائنس پر بات نہیں کرے گی کیونکہ ان کو اٹھانے کے دوسرے مواقع بھی ہوں گے۔ جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، “جموں کشمیر میں بہت سے سیاسی مسائل ہیں، لیکن ہم یاترا کے دوران ان مسائل پر بات نہیں کریں گے کیونکہ یاترا مودی حکومت کے ارادوں اور پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے سامنے خطرات کو اجاگر کر رہی ہے۔” رمیش نے نامہ نگاروں کو بتایا”میں جانتا ہوں کہ آپ کے پاس بہت سے سوالات ہوں گے جیسے آرٹیکل 370 یا گپکر الائنس کے بارے میں، ان تمام سیاسی مسائل کے لیے الگ الگ مواقع ہوں گے،‘‘۔جنرل سکریٹری نے کہا، توجہ بھارت جوڑو یاترا پر ہے جس کے ذریعے راہول گاندھی لوگوں سے ان کے درد اور مشکلات کو سمجھنے کے لیے مل رہے ہیں تاکہ جب بھی انہیں موقع ملے، وہ انہیں پارلیمنٹ میں اٹھا سکیں۔ رمیش نے کہا کہ یاترا کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جموں کشمیریا دیگر ریاستوں یا 2024 (لوک سبھا انتخابات) کے انتخابات پر اس کا کیا اثر پڑے گا، ہم ان تمام سوالات کے بارے میں بعد میں سوچیں گے۔ ہم نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران ان مسائل کے بارے میں نہیں سوچا،‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا 7 ستمبر کو تمل ناڈو کے کنیا کماری سے شروع ہوئی تھی، اس کا اختتام سرینگر میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر قومی پرچم لہرانے اور 30 جنوری کو شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں ایک عظیم الشان ریلی سے خطاب کے ساتھ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی 29جنوری کو سرینگر پہنچ کر پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ وہ 30جنوری کو کانگریس ہیڈکوارٹر پر صبح 11بجے ترنگا لہرائیں گے اور اسی روز کرکٹ اسٹیڈیم میں عوامی جلسہ ہوگا جس میں کشمیر کی دیگر 11جماعتوں کو شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔