بجٹ سیشن کے نظارے

نئی دہلی//(یو این آئی) وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی بجٹ تقریر شروع ہونے کے تین منٹ بعد جب کانگریس لیڈر راہل گاندھی ایوان میں داخل ہوئے تو کانگریس اراکین نے ‘بھارت جوڑو ‘ کے نعرے لگائے ۔پوری بجٹ تقریر کے دوران، چند وزرا اہم نکات لکھتے رہے ، جن میں اطلاعات ونشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر، وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان، شہری ترقیات کے وزیر ہردیپ پوری، شہری ہوابازی کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا، اور پیوش گوئل شامل ہیں۔اپوزیشن ارکان، خاص طور پر کانگریس کے ششی تھرور، ترنمول کے سوگت رائے اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی سپریا سولے نے بھی بجٹ تقریر کے دوران اہم نکات لکھتے نظر آئے ۔کانگریس ارکان نے الزام لگایا کہ ایوان کا کیمرہ ان پر فوکس نہیں کیا جا رہا ہے ۔ بجٹ تقریر میں جیسے ہی بندرگاہ کا نام آیا، اپوزیشن کی طرف سے اڈانی کا نام گونج اٹھا اور اپوزیشن ممبران نے اسے اڈانی کا بجٹ قرار دیا۔کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری ایک گھنٹہ 27 منٹ کی بجٹ تقریر کے دوران دو بار اپنی نشست سے کھڑے ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے تمام اعداد و شمار کا 2014 سے موازنہ کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔ بجٹ تقریر کے ایک گھنٹہ مکمل ہونے بعد مسٹر رنجن چودھری نے کھڑے ہو کر کہا کہ ” وزیر خزانہ آپ صرف تقریر کریں گے ، اب بجٹ پر بھی کچھ بول دیجئے “۔ آلودگی پھیلانے والی پرانی گاڑیوں کو ہٹانے کی شق پر بات کرتے ہوئے محترمہ نرملا سیتارمن نے پرانی سیاسی بول کر رک گئیں ۔ جس پر اپوزیشن ارکان نے چٹکی لی تو وہ بھی مسکرانے لگیں۔ترنمول کانگریس کے شتروگھن سنہا سب سے تاخیر سے تقریباً 11.55 بجے ایوان میں آئے ۔ وزیر خزانہ نے جب سات لاکھ کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا تو اراکین کافی دیر تک میزتھپتھپاتے نظر آئے ۔.. درج فہرست قبائل کے ترقیاتی ایکشن پلان کے تحت اگلے 3 برسوں میں پردھان منتری پی وی ٹی جی وکاس مشن کو نافذ کرنے کے لیے 15,000 کروڑ روپے ۔ بندرگاہوں، کوئلہ، اسٹیل، کھاد اور غذائی اجناس کے شعبوں میں 100 اہم ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر پروجیکٹوں میں 75,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری، جس میں نجی شعبے سے 15,000 کروڑ روپے شامل ہیں۔۔۔۔ 5300 کروڑ روپے پائیدار معمولی آبپاشی اور پینے کے پانی کے منصوبے کی فراہمی کے لیے مرکزی امداد کے طور پر دیے جائیں گے ۔.. عدالتی انتظامیہ میں کارکردگی لانے کے لیے ای کورٹس پروجیکٹ کا مرحلہ III 7,000 کروڑ روپے کی لاگت سے شروع کیا جائے گا۔.. توانائی کی منتقلی اور خالص صفر مقاصد اور توانائی کی حفاظت کے لیے ترجیحی سرمایہ کاری کے لیے 35,000 کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے ۔ .. لداخ سے قابل تجدید توانائی کے اخراج اور گرڈ انٹیگریشن کے لیے 20,700 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے ایک بین ریاستی ٹرانسمیشن سسٹم بنایا جائے گا۔..ماہانہ انکم اکاؤنٹ اسکیم کے لیے زیادہ سے زیادہ جمع کرنے کی حد کو سنگل اکاؤنٹ کے لیے 4.5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 9 لاکھ روپے اور مشترکہ اکاؤنٹ کے لیے 9 لاکھ روپے سے بڑھا کر 15 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ۔.. موجودہ مالی سال میں کل غیر قرض لینے والی رسیدوں کا نظرثانی شدہ بجٹ تخمینہ 24.3 لاکھ کروڑ روپے ہے ، جس میں خالص ٹیکس وصولیاں 20.9 لاکھ کروڑ روپے ہیں۔ کل اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ 41.9 لاکھ کروڑ روپے ہے ، جس میں سرمایہ خرچ تقریباً 7.3 لاکھ کروڑ روپے ہے ۔ مالیاتی خسارے کا نظرثانی شدہ تخمینہ جی ڈی پی کا 6.4 فیصد ہے ۔.. عام بجٹ 2023-24 میں کل وصولیاں اور کل اخراجات کا تخمینہ بالترتیب 27.2 لاکھ کروڑ روپے اور 45 لاکھ کروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔ خالص ٹیکس وصولیوں کا تخمینہ 23.3 لاکھ کروڑ روپے ہے ۔ مالیاتی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کا 5.9 فیصد ہے ۔ 2023-24 میں مالیاتی خسارے کی مالی اعانت کے لیے سیکیورٹیز سے مارکیٹ کے قرضے کا تخمینہ 11.8 لاکھ کروڑ روپے ہے ۔ مجموعی مارکیٹ میں قرض لینے کا تخمینہ 15.4 لاکھ کروڑ روپے ہے ۔نئے ٹیکس نظام میں ذاتی انکم ٹیکس چھوٹ کی حد 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 7 لاکھ روپے کر دی گئی ہے ۔ پرسنل انکم ٹیکس کے نئے نظام میں سلیب کی تعداد چھ سے کم کر کے پانچ کر دی گئی ہے اور ٹیکس چھوٹ کی حد تین لاکھ روپے کر دی گئی ہے ۔ نئے ٹیکس نظام میں تنخواہ دار شخص کو 50,000 روپے کی معیاری کٹوتی اور فیملی پنشن میں 15,000 روپے تک کی کٹوتی کا فائدہ دینے کی تجویز ہے ۔..غیر سرکاری تنخواہ دار ملازمین کی ریٹائرمنٹ پر چھٹی کی رقم پر ٹیکس چھوٹ کی حد بڑھا کر 25 لاکھ کر دی گئی ہے ۔نئے ٹیکس نظام کو پہلے سے طے شدہ ٹیکس نظام بنایا جائے گا، حالانکہ شہریوں کے پاس پرانے ٹیکس نظام کے فوائد حاصل کرنے کا اختیار جاری رہے گا۔