ایمان ۔سب سے بڑی دولت ونعمت فکرو ادراک

سیدنوراللہ شاہ بخاری

اسلام کے نقطۂ نگاہ سے ایمان سب بڑی دولت ونعمت ہے اور ایمان ہی ہمارے تمام اعمال کی اساس ہے، جس کے بغیر ہر عمل بے بنیاد ہے۔اس لیےہمیں سب زیادہ اپنے ایمان کی حفاظت کی فکرکرنی چاہئے،کیونکہ اللہ تعالیٰ کے عطاکردہ ساری نعمتوں میں سب سے عظیم اور مہتم بالشان نعمت’’ ایمان‘‘ کی نعمت ہے، روئے زمین پرنہ اس سے بڑھ کر کوئی نعمت موجود ہے نہ اس کے برابر۔دنیا کی ہرنعمت و لذت ،آسائش وسہولت، آرام وراحت اس مختصر زندگی کے ساتھ ختم ہوجائےگی،لیکن وہ نعمت جس کا ثمرہ دنیا میں سعادت واطمینان ہے اور اسکا اثر آخرت تک باقی رہتا ہے، وہ اسلام کی ہدایت ہے اور وہی سب سے بڑی نعمت ہے ،جس سے اللہ تعالیٰ اپنےخاص بندوں کو نوازتا ہے۔اسی اہمیت و منزلت کے پیش نظر اس نعمت کو اپنی طرف منسوب کرکے اسے دوسری نعمتوں کے مقابلے میں شرف بخشااور فرمایا : آج میں نے تمہارے لیے تمھارا دین اور اپنی نعمتوں کو مکمل کردیا اور تمھارے لئے دین اسلام کو پسند کیا۔ (المائدة: 3)اور اسی نعمت پراپنے خصوصی احسان کا ذکر کرتے ہوئے ارشادفرمایا:دراصل اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت کی اگر تم راست گو ہو ۔(الحجرات:)
اس سے بڑی نعمت انسان پر اس منعم حقیقی کی اور کیا ہوسکتی ہے کہ وہ اسے تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے،وقتی تکلیفوں اور عارضی مصیبتوں سے دائمی نعمتوں اور ابدی راحتوں کی طرف بلاتاہے اور اسے اس دین کی رہنمائی کرتاہے، جسے اس نےتمام ادیان ومذاہب کےدرمیان منتخب فرمایاہے۔ایمان کی دولت دین و دنیا کا سب سے بہترین متاع اور سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔ایمان ہی درحقیقت بندگی کی بنیاد،فلاح و کامیابی کا سرچشمہ اور آخرت میں کامیابی اور نجات کی بنیاد ہے۔
جیساکہ ارشادِ ربانی ہے:مفہوم:’’اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو تم میں سے ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے،انہیں ضرور زمین کی (سلطنت) خلافت عطاکرےگا‘‘۔(سورۂ نور)
الحمدللہ!ہم مسلمان ہیں،مسلمان ہونا بڑے فخر کی بات ہے کہ ہم ایمان کی دولت سے مالا مال ہیں،ایمان کی نعمت جسے مل جائے،وہ بڑا ہی خوش نصیب ہے۔ اس نعمت کا حق اگر ہم ادا کرتے رہیں تو یہ نعمت ہمارے دین کے لیے تو نصرت وکامیابی کی دلیل ہے ہی،دُنیا میں بھی کامیابی وکامرانی کی علامت ہے۔اہل ایمان کو اس نعمت کی برکت سے ایسا عظیم اعزاز عطا فرمایا گیا کہ اسے بادشاہت کی نوید سناکر روئے زمین کا خلیفہ بنادیا۔ایمان اس دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے ،یہ دولت جس کے پاس ہوگی، وہ آخرت میں کامیاب ہوگا اور جنت اسے ملے گی،بصورت دیگر بندہ ناکام و نامراد ہوگا اور بدلے میں اسے جہنم کے حوالے کر دیا جائے گا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیشہ صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو شیطان سے بچانے کی فکر کیا کرتے تھےاور انہیں ہمہ وقت اس بات کی نصیحت اور تاکیدکرتے تھے کہ اپنا ایمان باقی رکھو،اللہ کے ساتھ کسی کوشریک نہ ٹھہراؤ،شیطان کی پیروی اور اطاعت سے خود کو بچاؤ۔ایسا صرف اس لئے کیونکہ شرک سے بندے کا ایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے،اللہ ناراض ہوتا ہے اور بنا توبہ کئے اگر شرک ہی پر بندے کا انتقال ہو جائے تو جنت اس پر حرام ہو جاتی ہے اور جہنم اس کا مقدر بن جاتا ہے۔ارشادِ خداوندی ہے:یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے ،اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور گنہگاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہ ہوگا۔(سورۃ المائدہ)
اللہ کے فضل و کرم سے اگر آپ کے پاس ایمان کی دولت ہے تو آپ اس پر ربّ کا شکر ادا کریں اور اپنے ایمان کو ہر طرح کی غلاظت و گندگی سے بچانے کی فکر کرتے رہیںبلکہ اپنے ایمان کی سلامتی کے لئے مسلسل اللہ وحدہ لاشریک سے دعائیں مانگتے رہیں۔اورہاں!ہمارےمعاشرے میں جومروجہ کچھ اہم وغلط رسوم داخل کردیئے گئے ہیں،لوگوں کو ان سے بچنے کی ضرورت ہے، بالخصوص قبر بلا مقبور کی زیارت اور اس کی تعظیم وتوقیر سے اجتناب کرنا چاہئے۔ ہر مسلمان کوجملہ خرافات سے بچتے ہوئے شریعتِ مطہرہ کے مطابق زندگی گذارنا لازم ہے۔
<[email protected]>