ای،کچرہ کو احتیاط سے پروسیس کیا جائے تو یہ بڑی معیشت بن سکتی ہے  | اس شعبے نے ہزاروں لوگوں کو براہ راست روزگار فراہم کیا :مودی

نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو کہا کہ موبائل فون، لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ جیسے آلات ہر گھر میں عام چیز بن چکے ہیں اور اگر انہیں مناسب طریقے سے ضائع نہ کیا جائے تو یہ ماحولیات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔آج ‘من کی بات’ پروگرام میں ای-کچرے پر بات کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ اگر ای-کچرے کو احتیاط سے سنبھالا جائے تو یہ ری سائیکل اور دوبارہ استعمال کی سرکلر اکانومی میں بھی ایک بڑی طاقت بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر سال پانچ کروڑ ٹن ای ویسٹ پھینکا جا رہا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کتنی ہو گا۔ اگر بنی نوع انسان کی تاریخ میں بنائے گئے تمام کمرشل طیاروں کے وزن کو ملایا جائے تو ان طیاروں کا وزن اتنا نہیں ہوگا جتنا کہ ای ویسٹ نکل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ای ویسٹ کو پروسیس کیا جائے تو 17 اقسام کی قیمتی دھاتیں نکالی جا سکتی ہیں۔ ان میں سونا، چاندی، تانبا اور نکیل شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ای ویسٹ کا اچھا استعمال کرنا ‘کچرہ سے کنچن’ بنانے سے کم نہیں ہے۔مسٹر مودی نے کہا کہ بہت سے اسٹارٹ اپ اس سمت میں اختراعی کام کر رہے ہیں۔ تقریباً 500 ای ویسٹ ری سائیکلرز اس شعبے سے وابستہ ہیں اور اس میں بہت سے نئے کاروباری افراد کو شامل کیا جا رہا ہے۔ اس شعبے نے ہزاروں لوگوں کو براہ راست روزگار فراہم کیاہے بنگلورو، ممبئی اور روڑکی اور بھوپال میں اس شعبہ میں بہت اچھا کام کیا گیا ہے، موبائل ایپ اور کباڑی والا ویب سائٹ کے ذریعے ٹنوں ای ویسٹ اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ تاہم ای ویسٹ سیکٹر میں کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ فی الحال صرف 15 سے 17 فیصد ای ویسٹ کو ری سائیکل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب ہندوستان کو عالمی ری سائیکلنگ کا مرکز بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔ اس طرح کے اقدامات کی کامیابی کے لیے ایک لازمی شرط ای ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کے محفوظ اور مفید طریقوں کے بارے میں لوگوں میں بیداری پیدا کرتے رہنا ہوگی۔ و