آج کی دُلہن اور ہمارامعاشرہ ؟ فکر انگیز

جان نثار لون

تجھ کو سجایا جاتا ہے بس اپنے مقصد کے لئے
اے بنتِ ہوا زرا غور کر تیرا وجود کیا ہے؟
ایک زمانے کی بات ہے جب ہمارے سماج میں بہت کم لوگ تعلیم یافتہ ہوا کرتے تھے۔ _خاص کر لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھا جاتا تھا، اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے اجازت نہ ملتی تھی مگر پھر جہالت کا دور ختم ہوا۔ تعلیم عام ہونے لگی اور ہمارے سماج کے ہر ایک فرد کو تعلیم حاصل کرنے پہ زور دیا گیا۔ غرض یوں ہے اس جدید دور میں جہاں تعلیم عام ہو گئ مگر انسان کی سوچ اَن پڑھ ہونے لگی۔
ہم سب مادہ پرستی کے شکار ہونے لگے۔ بےحیائی اور بے راہ روی نے ہمارے سماج کے اصولوں کی دھجیاں اڑا دیں۔ ہر ایک شخص اپنے اصولوں پہ اپنی مرضی کے مطابق جینے کی سوچ پیدا کرنے لگا۔
خاص کر ہماری شادیاں غیر مذہبی طور پر انجام دی جاتی ہے۔ جہاں ہماری دلہن کو سجایا جاتا ہے، بس اس خاطر کہ وہ انٹرنیٹ internet اور سوشل میڈیا social media کی زینت بن جائے۔
پہلے پہلے دلہن اپنے آپ کے لئے سجتی تھے مگر اب وہ صرف انٹرنیٹ کی زینت بن گئ یا پھر وہ کسی میک آف آرٹسٹ Make up کا اشتہار بن گئی ہے۔
مادہ پرستی نے ہماری سوچ کو اتنا پست کر دیا کہ ہم صحیح اور غلط کا فیصلہ نہیں کر پاتے، اگرچہ اسلام نے عورت کی زینت پردہ قرار دیا تھا مگر ہم نے ہمارے سماج نے اسکی زینت انٹرنیٹ internet بنا دیا۔
ویڈیو گرافی video graphy اور دکھاوے show off کے بغیر ہماری شادی کو نا مکمل سمجھا جاتا ہے۔ ہماری دلہنیں صرف انٹرنیٹ کی زینت بنائی جاتی ہیں اور اس چیز کو عورت کے حقوق میں ڈال دیا جاتا ہے۔پھر ہمارے رشتے کتنے کامیاب ہو تے ہیں وہ آپ اور میں بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔
لہٰذا اس چیز پہ غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے، جس عورت کو ہمارے نبی کریم ﷺ Prophet Muhammad کھڑے ہوکر احترام کرتے تھے، اُس کو ہم دلہن کے روپ میں انٹرنیٹ internet اور سوشل میڈیا social media پر کتنی عزت دیتے ہیں۔
[email protected]