انسان کیسا ہونا چاہیے؟ حق گوئی

شیخ افلاق حسین
اﷲ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق کی اور اس انسان کو اشرف المخلوقات بنا دیا۔ دُنیا کی تمام چیزیں انسان کے لیے بنائی اور یہ چیزیں انسان کے تابع ہیں۔ اب انسان کا فرض ہے کہ وہ اِن چیزوں کا صحیح استعمال کرے، کیونکہ ان چیزوںکے غلط استعمال سے جہاںدنیا میں نقصان اُٹھانا پڑتا ہے وہیں آخرت میں اس کا خمیازہ بھگتنا ہے۔ انسان کبھی انسانیت کے درجے سے نیچے گِر کر آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔ انسان ،انسان کے کام آنا چاہیے اور انسان کو انسان کا دُکھ درد سمجھنا چاہئے،ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہئے کہ میرے اس عزیز کو کس چیز کی ضرورت ہے اور وہ چیز اُس کو فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، یہی انسانیت کا اعلیٰ درجہ ہے۔ آپ کسی بھی مذہب کی بات کریں، آپ کو ہر جگہ یہی بات نظر آئے گی کہ ’ہے کام آدمی کا اوروں کے کام آنا‘۔ کیونکہ کوئی بھی مذہب انسان کو ایک دوسرے سے نفرت کرنا نہیں سِکھاتا ہے اور نہ ہی کسی پر ظلم ڈھانے کی تعلیم دیتا ہے۔
اگر مذہب ہمیں کچھ سِکھاتا ہے تو وہ پیار، بھائی چارہ،ہمدردی ،اخوت ،مروت ،انسان دوستی ہے۔ انسان پر ظلم کیا جائے مذہب کے نام پر، غریبی کے نام پر،ذات پات کے نام پر،تو ایسا کرنا نہ انسان کا کام اور نہ ہی انسانیت کی دین ہے۔مجھے اس انسان پر بھی حیرت ہوتی ہے جو دوسروں کے عیب نکالتا ہے اور اپنے عیبوں سے غفلت برتتا ہے۔جبکہ انسان مخلوط ہے جو خیر بھی رکھتا ہے اور شَر بھی، جس پر خیر غالب ہو تو وہ فرشتوں سے جالاحق ہوتا اور جس پر شَر غالب ہو ،وہ شیطان ہے۔
انسان اس دنیا میں اپنے خالق و مالک کی عبادت کرنے کے لیے آیا ہے اور انسانیت کی پہلی شرط یہ ہے کہ انسان کے اندر رحم کا جذبہ ہو، ہمدردی ہو، شفقت ہو اور یکسانیت ہو۔ کیونکہ انہی اوصاف کی بدولت وہ انسانیت کے درجے کو پہنچ سکتا ہے، ورنہ وہ محض ایک جاندار ہے، انسان نہیں۔ اگر کوئی شخص کسی کا دل دُکھا کر اپنے مالک کی عبادت کرتا ہے، تو وہ گناہ کرنے کے مترادف ہے۔انسان دُنیا میں تمام بُرائیوں سے روکنے کے لیےلایا گیا ہے ، نہ کہ برائیوں اور خرافات کو بڑھانے کے لیے آیا ہے۔
الغرض انسان کو نفرت، حسد، بغض، کینہ چھوڑ کر انسانیت کے درجے پہ آنے ضرورت ہے، تاکہ وہ دنیا میں ایک کامیاب زندگی گزارے اور آخرت میں بھی بہترین انجام کا مستحق بن سکے۔ آخر پر میں حضرت امام حسن ؓکا یہ قول یاد دلانا مناسب سمجھتا ہوں کہ’’ انسان اگر خدا کی حرام کردہ روزی سے بچتا رہے گا تو عابد ہوجائےگا اور خدا کی تقسیم کی ہوئی روزی پر قانع اور راضی ہوجائے گا تو غنی ہوجائے گا اور اگر اپنے پڑوسی سے ہمیشہ نیکی اور احسان کرتا رہے گا تو ہمیشہ سلامت اور مطمئن رہے گا اور اگر دوسرے لوگوں کے ساتھ بہتر سلوک کرے گا تو منصف ہوجائے گا ۔‘‘
[email protected]
����������������