اللہمہ لبیک| مناسک حج کا آغاز ۔10لاکھ حجاج پر مشتمل دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی منیٰ میں سج گئی

نیوز ڈیسک

سرینگر //مناسک حج کا آغازآج8ذوالحجہ کی صبح سے ہوگیا ہے۔قریب 10لاکھ حجاج کرام خانہ کعبہ میں نماز فجر ادا کرنے کے بعد احرام باندھے منیٰ پہنچ گئے ہیںجہاں دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی بنائی گئی ہے۔سال 2020اور2021میں کورونا وائرس کی وجہ سے بیرون ممالک سے عازمین کی سعودی عرب آمد پر پابندی عائدرہنے کے بعد امسال10لاکھ عازمین حج کی سعادت حاصل کررہے ہیں، جن میں ساڑھے8 لاکھ غیرملکی عازمین شامل ہیں۔مکہ مکرمہ ،منیٰ، مزدلفہ اور عرفات کی طرف جانے والی شاہرائوںپر دھکم پیل سے بچنے کے لئے انتظامات کرلئے گئے ہیں۔ مناسک حج کی ابتداء ہر سال8 ذوالحجہ بمطابق ہجری سال سے ہوتی ہے۔حجاج کرام کو8 ذوالحجہ کوظہر سے پہلے منیٰ پہنچ جانا ہوتا ہے۔منیٰ،مکہ شریف سے 3میل کے فاصلے پربہت بڑا میدان ہے،جس کے ارد گرد پہاڑیاں بھی ہیں۔

 

منیٰ میں5نمازیں ادا کرنی ہوتی ہیں۔جن میںظہر، عصر،مغرب، عشاء اور 9ذوالحجہ کی فجر شامل ہیں۔حج کے دوسرے دن یعنی 9ذوالحجہ کوایام تشریق شروع ہوجاتے ہیں۔یعنی نماز فجر سے تکبیر تشریق ، ہر فرض نماز کے بعداللہ اکبر اللہ اکبر، پڑھنا ہوتا ہے جس کا سلسلہ 13ذوالحجہ کی عصر تک رہے گا۔ نماز فجر کی ادائیگی اور تھوڑاسورج نکلنے کے بعد میدان عرفات کی طرف نکلنا ہوتاہے۔ عرفات، منیٰ سے 6میل کے فاصلے پر ہے۔یہاں بھی پہلے سے خیمے لگائے ہوتے ہیں۔ عرفات میں مسجد نمرا بھی ہے جو صرف سال میں صرف ایک دن کیلئے کھولی جاتی ہے۔اس میں امام حج ، نماز ظہر اور عصر ایک ساتھ پڑھائیں گے۔ سورج غروب ہوجائے تو مزدلفہ کی طرف روانگی ہوگی،جہاں مغرب اور عشاء کی نماز یں ایک ساتھ پڑھی جاتی ہیں۔مزدلفہ ،عرفات سے 3میل دور ہے یہاں کھلے آسمان کے نیچے حجاج کا قیام ہوتا ہے،یہ رات یہاں گذارنی ہوتی ہے۔ حج کے تیسرے دن یعنی 10ذوالحجہ کو منیٰ کی طرف روانگی ہوتی ہے یہ عید کا دن ہے۔

 

اس روزجمرات کی رمی( شیطان کو کنکریاں مارنا)، قربانی ، بال منڈوانااور طواف زیارت کے علاوہ (سعی) یعنی صفا مرواکے پھیرے کرنے ہوتے ہیں۔چوتھے دن یعنی 11ذوالحجہ کوتینوں شیطانوں کو ایک ساتھ کنکریاں مارنا ہے اور یہ عمل زوال سے صبح صادق تک کا ہوتا ہے۔اسکے علاوہ اگر کوئی کام ادھورا رہ گیا ہو تو اسے پورا کیا جاسکتا ہے۔پانچویں دن یعنی 11ذوالحجہ کو نماز مغرب تک طواف اور شیطانوں کو کنکریاں مارنا ہوتا ہے۔