افسانچے خالد بشیر تلگامی

سبب
عامر اور دلیپ روم میٹ تھے ۔ وہ دونوں دلی میں ایم بی اے کر رہے تھے۔ دونوں بہت سیکولر مزاج کے تھے۔اس لئے مذہبی اختلاف ہونے کے باوجود بڑے اطمینان سے رہ رہے تھے۔
چھٹی کے دن عامر شہر کی سیر کر کے دوپہر میں آیا تو دیکھا کہ دلیپ بستر پر ٹانگیں پسارے لیٹا ہوا ہے ۔ وہ ہمیشہ اسی طرح آرام کرتا ہے۔
عامر نے اسے اس طرح لیٹا دیکھ کر پوچھا۔ “دلیپ!…. مجھے معلوم ہے کہ تم بڑے دھارمک قسم کے آدمی ہو۔۔۔ لیکن ایک بات سمجھ میں نہیں آئی کہ تم ہمیشہ پورب کی طرف پاؤں کر کے کیوں سوتے ہو جب کہ ادھر دیوار ہے … آدمی عام طور پر دیوار کی طرف سر رکھ کر سوتا ہے ۔‘‘
’’ بھائی عامر !… وہ اس لئے کہ اس رخ پر تمہاری سب سے بڑی عبادت گاہ ہے، جسے تم قبلہ کہتے ہو۔“
عامر حیرت سے دلیپ کا منہ تکتارہ گیا۔

پاگل
ایک عرصے کے بعد اس نے اپنے ایک دوست کو دیکھا ، جو پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس سڑک پر پیدل چلا جارہا تھا۔ اپنے دوست کی یہ حالت دیکھ کر اسے حیرانی بھی ہوئی اور پریشانی بھی۔
اس نے اپنی بائیک دوڑائی کر اس کے پاس پہنچا۔ علیک سلیک کے بعد اس نے پوچھا۔ “ارے یار! یہ تم نے اپنی کیا حالت بنا رکھی ہے؟ کوئی پریشانی ہے تو مجھے بتاؤ۔“ یہ سوال سن کر اس کا دوست پہلے تو خوب ہنسا پھر سنجیدگی سے کہا۔ ”کوئی پریشانی نہیں ہے دوست … دراصل فیس بک اور یوٹیوب پر اپنے فالوورس بڑھانے کے لئے ایک پاگل کے بھیس میں ویڈیو شوٹ کرنے جارہا ہوں”‘

 

تلگام پٹن، موبائل نمبر9797711122