اسکولوں میںبھجن پڑھانے اور سوریہ نمسکار کا عمل | مسلم طلاب کی شرکت پر متحدہ مجلس علماء کو تشویش

سرینگر//متحدہ مجلس علماء نے اسکولوں میں بقول اُن کے کبھی یوگا کے نام پراورکبھی مارننگ پریئرکے موقعہ پرمسلم طلباء سے بھجن پڑھانے اورکبھی سوریہ نمسکارکرانے پرسخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے حکومت ،محکمہ تعلیم اورمتعلقہ ایجنسیوں کوواضح کیا ہے کہ وادی کشمیرمیں اس طرح کی غیراسلامی سرگرمیوں کے انعقاد سے دور رہیں ،کیوں کہ یہ اسلامی عقائداوردینی افکارونظریات کے خلاف ہیں،جوکشمیرکے مسلمانوں کیلئے ناقابل قبول ہے۔ایک بیان کے مطابق متحدہ مجلس علماء کے اجلاس میں وادی کی موجودہ دینی اورمعاشرتی صورتحال پرتفصیل سے تبادلہ خیال کیاگیااورایک قراردادمتفقہ طور پاس کی گئی جس میں بقول اُن کے کشمیرکی مسلم شناخت ،انفرادیت اورتشخص کوکمزورکرنے کی ریشہ دوانیوں پرسخت فکروتشویش کااظہار کرتے ہوئے اِن تمام سرگرمیوں اور ہندوتواایجنڈے کوآگے بڑھانے کی کوششوں کی شدیدالفاظ میں مذمت کی گئی۔اجلاس میں والدین پرزوردیاگیا کہ اگرسرکاری اسکولوں میں ان کے بچوں کو زبردستی غیراسلامی سرگرمیوں کیلئے مجبورکیاجاتا ہے تووہ اپنے بچوں کوان اسکولوں سے نکال کرنجی اسکولوں میں داخل کریںاورمسلمان اساتذہ بھی اس طرح کی غیراسلامی سرگرمیوں کو بڑھاوادینے ست اجتناب کریں۔اجلاس میں اس بات پراطمینان کااظہارکیاگیاکہ اب جامع مسجدسرینگرمیں پانچ وقت کی نمازوں اورجمعہ نمازکی ادائیگی میں حکومت رکاوٹیں نہیں ڈالتی ہیں ،تاہم اجلاس میں اُمیدظاہر کی گئی کہ ماہ ربیع الاول کی آمد کے موقعہ پرمیرواعظ کشمیرمولاناعمرفاروق پر5 اگست 2019 سے عائد قدغنوں کوہٹاکرانہیں اپنی منصبی ذمہ داریاں نبھانے کاموقعہ دیاجائے گا۔ اجلاس میں اسلامی مراکز اور مسلمہ اداروں کی ساکھ کو زک پہنچانے کے پس منظر میں علماء، مبلغین اور ائمہ کی گرفتاریوں، ان پر PSA کے نفاذ کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیاگیا۔