۔9ہزار افرادمحکمہ سماجی بہبود سے مالی امداد کیلئے10سالوں سے سرکاری منظوری کے منتظر

 بانہال // ریاست جموں و کشمیر میں محکمہ سماجی بہبود کا محکمہ ہمارے سماج میں بیوائوں ، ناداروں ، غریبوں اور ضعیف العمر افراد کی مختلف سکیموں  کے تحت مالی معاونت کیلئے کام کرتا ہے۔ اگرچہ محکمہ سماجی بہبود کی طرف سے چلائی جارہی مرکزی اور ریاستی سرکار کی سکیموں سے ملنے والی قلیل رقم سے ان مستحق اور نادار لوگوں کا گذارہ تو نہیں ہو سکتا ہے لیکن پھر بھی یہ تھوڑی سی مالی مدد ان لوگوں کیلئے بہت مددگار ثابت ہوتی ہے جو غریبی ، ناداری اور کسمپرسی کی وجہ سے ایک ایک روپے کیلئے محتاج ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی مدد کیلئے محکمہ سماجی بہبود نے مرکزی اور ریاستی سرکار کی معاونت والی کئی سکیمیوں کو سالوں سے چلا رکھا ہے لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ ہزاروں مستحق افراد فارم اور کاغذی لوازمات  پْر کرنے کے باوجود بھی پچھلے نو۔ دس سالوں سے اس مالی معاونت کے ابھی تک منتظرہی ہیں اور مختلف زمروں میں آنے والے دس ہزار کے قریب افراد کے فارم محکمہ سماجی بہبود ضلع رام بن کے دفتر میں دس سالوں سے دھول چاٹ رہے ہیں۔ ستم ظریفی یہ کہ اس مالی مدد کو حاصل کرنے کی آس لگائے ایسے کئی ستم رسیدہ اور مستحق مرد و خواتین اس جہاں فانی سے ہی رخصت کر گئے ہیں لیکن تشہیر اور پروپگنڈے کے باوجود یہ مالی مدد ان تک نہیں پہنچ پائی ہے۔ ضلع رام بن میں محکمہ سماجی بہبود میں ایسے نو ہزار مستحق بیواؤں ، عمر رسیدہ افراد ، اپاہج اور خطہ افلاس  سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کے فارم سرکاری منظوری کے منتظر ہیں اور رام بن ، بانہال ، گول کے دفاتر میں دس سالوں سے دھول چاٹ رہے ہیں ۔ کئی مستحق افراد نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سماج کے مستحق افراد کی مالی معاونت کا دم بھرنے والے محکمہ سماجی بہبود کا جیسے وجود ہی ختم ہو گیا ہے اور پچھلے نو سالوں سے ہزاروں افراد کے فارم مالی مدد کے منتظر ہیں لیکن محکمہ سماجی بہبود کے وزراء سے لیکر اعلیٰ افسران تک نے اس معاملے کو ا ب تک ایک مذاق بنا رکھا ہے اور اب تمام امیدیں ریاستی گورنرپر لگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی مستحق افراد جنہوں نے مالی مدد کیلئے فارم بھرے تھے اب اس دنیا سے کْوچ بھی کر گئے ہیں لیکن موت سے ہمکنار ہونے تک بھی ان نادار اور محتاج لوگوں کو محکمہ سماجی بہبود کی طرف سے کوئی مالی مدد فراہم نہیں کی جا سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب غریب ، آپاہج اور مستحق لوگوں کی نظریں ریاستی گورنر ستیہ پال ملک پر ٹکی ہوئی ہیں اور امید ہے کہ وہ سماجی بہبود سے مالی مدد کے منتظر غریب اور مستحق لوگوں کی طرف توجہ دیکر اْن پر احسان کرینگے ۔ضلع رام بن کے بانہال ، کھڑی ، رامسو ، اکڑال پوگل پرستان، رام بن ، گول ، راجگڑھ اور بٹوت کی تحصیلوں سے تعلق رکھنے والے اورمختلف زمروں میں مالی مدد کے مستحق افراد کے 8316 فارم مالی مدد کیلئے پچھلے سات سے دس سالوں سے سرکاری منظوری کیلئے محکمہ سماجی بہبود ضلع رام بن کے تحصیل اور ضلع دفاتر میں یوں ہی پڑے ہوئے ہیں جبکہ تین ہزار سے زائد فارم محکمہ کی مختلف سکیموں میں مدد کیلئے جمع ہیں۔ ان میں سے بزرگوں کیلئے اندرا گاندھی نیشنل اولڈ ایج پینشن سکیم یا IGNOAP کے تحت 4396 فارم ، IGNWPS سکیم کے تحت 207 فارم ، IGNDPS کے تحت 134 فارم ، نیشنل فیملی بینیفٹ سکیم یا NFBS کے تحت 435 فارم ، انٹریگیٹیڈ سوشل  سیکورٹی سکیم یا ISSS کے تحت عمر رسیدہ افراد کے 977 ، بیواؤں اور طلاق شدہ خواتین کے 483 ، جسمانی طور ناخیز افراد کے 1538 فارم دس سالوں سے محکمہ سماجی بہبود کے دفاتر میں اپریل 218 کے آخر تک PENDING یا زیر سماعت ہیں اور سرکاری دفاتروں میں امید کی آس لگائے فارموں کے بڑے بڑے ڈھیردْھول چاٹ رہے ہیں لیکن سرکار اور حکام ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں۔ محکمہ کے ایک افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ پچھلے نو سالوں سے محکمہ سماجی بہبود کے ڈائریکٹوریٹ کو تفصیلات بھیجتے رہتے ہیں لیکن ابھی تک ملیٹینسی سے متاثرہ لوگوں اور غریب لڑکیوں کی شادی میں مالی امداد کو کوچھوڑ کر دیگر زمروں میں آنے والے لوگوں کو کوئی مالی مدد فراہم نہیں کی جا سکی ہے اور اس کیلئے سرکار کی ناقص منصوبہ بند ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع بھر کے سماجی بہبود کے دفاتر میں روزانہ درجنوں افراد مالی مدد کی فراہمی کیلئے آتے رہتے ہیں اور پچھلے نو سالوں سے مالی مدد حاصل کرنے میں ناکام مستحق افراد نامراد ہوکر بوجھل قدموں کے ساتھ واپس  اپنے گھروں کا رخ کرتے چلے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ جموں میں سرکاری مالی مدد کے خواہاں ایسے دو لاکھ افراد کے فارم پچھلی ایک دہائی سے سرکاری منظوری کے منتظر محکمہ سماجی بہبود کے دفاتر میں پڑے ہوئے ہیں۔