عظمیٰ نیوز سروس
کٹھوعہ//مرکزی وزیر اور ادھم پور-ڈوڈہ-کٹھوعہ لوک سبھا حلقہ کے بی جے پی امیدوار ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ادھم پور-کٹھوعہ-ڈوڈہ لوک سبھا حلقہ تیزی سے ترقی کے سفر پر گامزن ہے اور اپوزیشن کے پروپیگنڈ ے کے باوجود ترقی کا یہ سفر جاری رہے گا۔پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے کی تشہیری مہم کے آخری دن کٹھوعہ میںروڈ شو کے موقع پر کانگریس اور اس کی اتحادی اپوزیشن جماعتوں پر سخت حملہ کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے اس پورے علاقے کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہو ا تھا ۔انہو ں نے کہاکہ گزشتہ 60 سالوں سے کانگریس اور اُس کے اتحادیوں نے اس علاقے کے ساتھ امتیازی سلوک کر کے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے اور ووٹ بینک کے مخصوص طبقوں کو خوش مزاج رکھنے کیلئے جاری منصوبوںکو جان بوجھ کر روک دیا۔انہوں نے کہا کہ’’ ستم ظریفی یہ ہے کہ کانگریس کے وہ لیڈر جو کہتے ہیں کہ اس خطہ میں کوئی ترقی نہیں ہو رہی ہے وہی ہیں جو پچھلے 10 سالوں میں ہماری طرف سے بنائی گئی ان سہولیات کا استعمال کر رہے ہیں، چاہے وہ سڑکوں کا جال ہو، پل یا فلائی اوور یا سرنگیں یا میڈیکل کالج وغیرہ جیسی سہولیات فراہم کی گئی ہیں ۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں پچھلے 10 سالوں میں ادھم پور-ڈوڈہ-کٹھوعہ لوک سبھا حلقہ ملک کے سب سے ترقی یافتہ حلقوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ شاید ملک کا واحد حلقہ ہے جس کو تین مرکزی فنڈڈ میڈیکل کالج اور قومی پروجیکٹوں کی میزبانی ملی ہے جس میں دنیا کا سب سے بلند ریلوے پل، چنینی میں ایشیا کی سب سے طویل سڑک سرنگ، کٹھوعہ میں شمالی ہندوستان کا پہلا انڈسٹریل بائیوٹیک پارک، دریائے دیویکا پر شمالی ہندوستان کا پہلا ریور ریوینیشن پروجیکٹ، بسوہلی میں شمالی ہندوستان کا پہلا کیبل برج اٹل سیتو، دو پاسپورٹ آفس، ادھم پور میں ریڈیو اسٹیشن وغیرہ سہولیات فراہم کی گئی ہیں ۔اپوزیشن لیڈروں پر طنز کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ایک طرف کانگریس لیڈر اور اس کے اتحادی بھاجپا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تاہم دوسری جانب پارٹی کی حکومت کے دوران فراہم کی گئی سہولیات کا استعمال بھی کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ انتخابی مہم کے دوران بھی، ان رہنماؤں نے گزشتہ دس سالوں میں تعمیر کی گئی سڑکوں پر بین الاقوامی سرحد پر زیرو لائن تک سفر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان میں ضمیر ہے تو وہ سڑک پر سفر کرنے سے گریز کر سکتے تھے اور پیدل پیدل چل سکتے تھے جیسا کہ 2014 سے پہلے کیا جاتا تھا۔ اس حلقے میں کم از کم 20 ڈگری کالج اور تقریباً ایک درجن کیندریہ ودیالیہ کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپوزیشن لیڈر اور ناقدین جو کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوا اور ایسے ادارے نہیں ہیں ان کو کم از کم یہ ضمیر تو رکھنا چاہیے کہ اپنے بچوں کو ان کالجوں اور سکولوں میں داخل نہ کروائیں۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈروں کی دوغلی باتیں اس قدر واضح ہو گئی ہیں کہ کانگریس کے ان لیڈروں کے خاندان والوں نے بھی اب مودی کو ووٹ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے کیونکہ بیت الخلا اور گیس سلنڈر کے فوائد ان کے گھر تک پہنچ چکے ہیں اور ان کی خواتین کی تقدیر بدل دی ہے۔ووٹروں سے 100 فیصد ووٹ ڈالنے کی اپیل کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ’’ ہمارا کوئی مخالف نہیں ہے اور ہمارا مقابلہ خود سے ہے۔ ہمیں اپنے سامنے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ہم نے 2019 کے مقابلے میں بہتر کارکردگی پیش کی ہے جب ہم نے جموں و کشمیر میں 3 لاکھ 58 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ریکارڈ مارجن درج کیا تھا‘‘۔