۔6دہائیاں، 20زبانیں، 30ہزار گیت | ’آواز کی ملکہ‘ انتقال کر گئیں

سرینگر// آواز کی ’بے تاج ملکہ‘ لتا منگیشکر اتوار کی صبح ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال میں 92سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔مرکزی حکومت نے ان کی یاد میں دو روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے، انکی پورے سرکاری اعزاز کیساتھ آخری رسومات ادا کی گئیں، جن میں وزیر اعظم بھی شریک ہوئے۔لتا منگیشکر کو 8 جنوری کو کووڈ 19 کے مثبت ٹیسٹ کے بعد انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخل کیا گیا تھا۔ ہفتے کو، اس کی حالت دوبارہ بگڑ گئی اور اسے وینٹی لیٹر پر رکھنا پڑا، وہ بدستورطبی نگرانی میں تھی۔ لیکن صبح قریب ساڑھے 5بجے انہوں نے آخری ہچکی لی۔لتا منگیشکر، بھارت رتن، پدم وبھوشن، پدم بھوشن اور دادا صاحب پھالکے ایوارڈز حاصل کرنے والی، ہندوستانی سنیما کی ایک آئیکن تھیں، جنہوں نے ہندی فلموں کی ایک وسیع فہرست کے لیے گایا ۔ اس نے مراٹھی اور بنگالی سمیت  20زبانوں میںگیت گائے۔گینس بک آف ورلڈ ریکارڈ میں انکا نام درج ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ انہوں نے 30ہزار گانے مختلف زبانوں میں گائے ہیں جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔لتا منگیشکر صرف ایک دن کیلئے سکول گئی تھیں کیونکہ بڑی ہونے کے ناطے اسکے پاس فیس کے پیسے نہیں تھے۔ اسکے بعد اس نے خود محنت کر کے اور خود ان پڑھ رہ گر اپنی بہنوں اور بھائی کو پڑھایا۔لتا منگیشکر، بنیادی طور پر پونے سے تعلق رکھتی تھی لیکن ممبئی میں پیدا ہوکر یہیں سے گانے کا بھی آغاز کیا۔لتامنگیشکر 28 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئی تھیں۔ اْن کے والدمراٹھی اور کونکنی موسیقار پنڈت دیناناتھ منگیشکر تھے۔شروع میں اْن کا نام ہیما رکھا گیا تھا اور وہ اپنے پانچ بھائی بہنوںمیں سب سے بڑی تھیں، جن میں آزمودہ کار گلوکارہ آشابھوسلے بھی شامل ہیں۔انہوں نے ایک مراٹھی فلم کیلئے پہلا گانا 1942اور ہندی فلم کیلئے پہلا گانا 1947میں گایا۔لتا مینگیشکر ایسی واحد خاتون سنگر تھی جنہیں ہر طرح گانے کا ہنر تھا۔انہوں نے مرحوم محمد رفیع کیساتھ 4سو سے زائد اور کشور کمار کیساتھ 360گانے گائے۔فلم انڈسٹری میں او پی نیئر واحد ایسے موسیقار تھے جن کیساتھ لتا نے کوئی گانا نہیں گایا۔1991کے بعد لتا منگیشکر نے گانا ترک کردیا اور ’ ویر ذارا‘ اسکی آختری فم تھی۔دریں اثناء لتا مینگیشکر کے انتقال پر مرکزی سرکار نے پورے ملک میں دو دن کے قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔اس دوران قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔لتا مینگیشکر کی اتوار کی شام ساڑھے 6بجے ممبئی کی شیوا جی پارک میںآخری رسومات ادا کی گئیں۔انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی، کئی مرکزی وزراء سمیت انکی رہائش گاہ پر آئے۔لتا منگیشکر نے جہاں ہر ایک موضوع پر نغمے گائے وہیں،کشمیر پر بھی ان کے کئی نغمے کافی مقبول ہوئے،جن میں فلم جنگلی،کشمیر کی کلی اور فلم آرزو کے مشہور نغمے شامل ہیں۔ معروف آر جی جنید راتھر کا کہنا ہے کہ گلوکارہ لتا منگیشکر کا گلوکاری میں کوئی ثانی نہیں تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ سُر، تال کی ملکہ لتا منگیشکر نے فلم نگری پر طویل عرصہ راج کیا اور انہوں نے کئی دہائیوں تک آواز کا جادو جگایا۔فلم کار وویک آگنی ہوتری نے لتا منگیشکر کو کشمیر سے انسیت کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا’’ہم چاہتے تھے کہ وہ کشمیر فائلز کے لیے ایک گانا گائیں اور پچھلے سال ہم نے ان سے درخواست کی، تاہم لتا جی نے کہا کہ اس نے فلموں یا تجارتی اشتہارات کے لیے گانا چھوڑ دیا ہے۔ لیکن وہ کشمیر سے بہت پیار کرتی تھی۔ گلوکار عمر خان  نے کہا کہ لتا جی نے عشروں تک سر کی دنیا پر حکومت کی اور ان کی آواز کا جادو رہتی دنیا تک رہے گا۔