نئی دہلی// وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ گزشتہ6برسوں کے دوران قریب 700 فورسزاہلکاروں نے خود کشی کی ہے،جبکہ مرکزی سیکریٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ’’عدم استحکام،تنائو،اور گھریلوکھچاو‘‘ کے معاملات خود کشی کے موجب بن رہے ہیں ۔وزارت داخلہ نے پارلیمانی پینل سے کہا ہے کہ کارروائیوں سے زیادہ خود کشیوں میں اہلکاروں کی جانیں تلف ہوئیں۔ مرکز میں حکمران جماعت بی جے پی کے سنیئر لیڈر مرلی منوہر جوشی کی سربراہی میں پارلیمانی تخمینہ کمیٹی کو وزارت داخلہ کے افسران نے داخلہ سیکریٹری کی سربراہی میں کہا کہ اس کی وجوہات بشمول’’عدم استحکام،تنہائی،اور گھریلو تنائو‘‘ ہے،جبکہ گزشتہ6 برسوں کے دوران قریب700مرکزی فورسزاہلکاروں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا،جبکہ ہر سال رضاکارانہ طور پر سبکدوشی قریب9ہزار ہے‘‘۔ کمیٹی کی طرف سے بڑے پیمانے پر رضا کارانہ طور پر سبکدوشی پر تشویش کے عمل پر وزارت داخلہ نے یہ ردعمل پیش کیا۔وزارت داخلہ نے تاہم مخصوص6 برسوں کے عرصے سے متعلق اعدادو شمار پیش نہیں کئے۔وزارت داخلہ کے مطابق2012کے بعد قریب189سی آر پی ایف اہلکاروں نے خود کشی کی،جبکہ175مختلف کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوئے۔سرحدی حفاظتی فورس کے بارے میں اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے وزارت داخلہ نے کہا کہ 2001 کے بعد529اہلکاروں نے خود کشی کی جبکہ491اہلکار کارروائیوں کے دوران اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ2006سے62آئی ٹی بی پی اہلکاروں نے خود کشی کی،جبکہ اس عرصے میں16اہلکار مختلف کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ اسی طرح 2013کے بعد63سی آئی ایس ایف اہلکاروں نے زندگی کا خاتمہ کیا اور صرف ایک اہلکار کارروائی کے دوران فوت ہوا۔ ایس ایس بی میں2013کے بعد خود کشی میں32اہلکار ہلاک جبکہ کارروائیوں میں4 اہلکار ہلاک ہوئے۔وزارت داخلہ نے جو اعداد وشمار پیش کئے ان کے مطابق آسام رائفلز کے27اہلکاروں نے2014کے بعد خود کشی کی،جبکہ اسی مدت کے دوران33اہلکار کارروائیوں میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ایس ایس بی میں خود کشی اور ہلاکتوں کا تناسب سب سے زیادہ ہے جو1;8ہے،جبکہ سی آئی ایس ایف میں1;63اور آٗئی ٹی بی پی میں1;4ہے۔ سیکریٹری داخلہ نے کمیٹی کو بتایا’’ہم نے خود کشیوں کے معاملے پر غور کیا،جس کو آپ نے اندرونی طور پر وزارت امور داخلہ سے اٹھایا،اور جو رائے ہمارے پاس آئی اس کے مطابق ’’عدم استحکام،تنہائی،اور گھریلو تنائو‘‘ کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے۔لوگ اپنے گھروں سے10سے11ماہ تک دور رہتے ہیں،جس کی وجہ سے ازدواجی اختلافات پیدا ہوتے ہیں،جبکہ شک و شبہات اور شکایات بھی آپس میں پیدا ہوتی ہیں،اور اسکا خاتمہ خود کشی پر ہوتا ہے‘‘۔وزارت داخلہ نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ فورسز پر کام کا بہت دبائو ہے، اور انہیں رخصتی بھی نہیں ملتی۔انہوں نے بتایا کہ سی آر پی ایف اور بی ایس ایف کے علاوہ آئی ٹی بی پی کو آسام سے کیرالہ اور کیرالہ سے کشمیر منتقل ہونے کی ہدایت بھی ملتی ہے۔ سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا’’ وہ کسی ایک جگہ نہیں ٹھہرتے،اور نہ ہی مخصوص جگہ پر انکا کوئی ہیڈ کوارٹر ہوتا ہے،غالباً یہ افراتفری بھی خود کشی کے واقعات کی موجب بنتی ہے۔
۔6برسوں میں 700فورسز اہلکاروں کی خود کشی
