۔5632کنال وقف اراضی فورسز کی تحویل میں

جموں//سرکار نے واضح کیا ہے کہ وقف جائیداد کو صرف اور صر ف ملت کی فلاح وبہبودی کیلئے استعمال کیاجارہاہے اور اس پر غیر مسلم کا حق نہیں ہے۔ ویری نے ایک سوال کے جواب میں ایوان کو مطلع کیاکہ 5632کنال08مرلہ اراضی غیر قانونی طور پر ملٹری، پیرا ملٹری فورسز ، سرکاری محکموں ودیگران کے قبضہ میں ہے۔قانون ساز کونسل میں حج واقاف اور پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمن ویری نے دعویٰ کیا کہ سال 2001کو جموں وکشمیر وقف ایکٹ بنانے کے بعد کسی بھی غیر مسلم کو وقف اراضی الاٹ نہیں کی گئی ہے، البتہ اس سے قبل جموں وکشمیر وقف ایکٹ برائے1978کے تحت کچھ افراد کو لیز اور کرایہ معاہدہ کے تحت اراضی الاٹ کی گئی جوکہ آج بھی ان کی تحویل میں ہے اور اس سے باقاعدہ کرایہ وصول کیاجارہاہے۔ ان باتوں کا اظہار ،قانون ساز کونسل میں حج واقاف اور پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمن ویری نے بھاجپا ایم ایل سی وبودھ گپتا کی طرف سے وقف اراضی کے بارے میں پوچھے گئے ایک ضمنی سوال کے جواب میں بتایا ۔وبود گپتا نے اس بات پر اعتراض ظاہر کیا کہ وقف اراضی صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ غیر مسلم، اگر کوئی زیادہ بولی دیتا ہے، کو بھی الاٹ کی جائے۔ انہوں نے اس پر کافی ہنگامہ کیا جس پر عبدالرحمن ویری نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہندؤ طبقہ کے مقدس مقامات ، شرائین بورڈوغیرہ کے تحت آتے ہیں یا جوزمین ہے، اس کی آمدن اور اثاثوں پر صر ف ہندوؤں کا حق ہے اور انہی کی فلاح وبہبودی کیلئے اس کا استعمال ہوتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح وقف اراضی پر حق مسلمانوں کا ہے اور یہ انہیں کی فلاح وبہبودی کے لئے خرچ کیاجاناہے۔اس سے قبل ظفر اقبال منہاس کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ویری نے ایوان کو مطلع کیاکہ 5632کنال08مرلے اراضی غیر قانونی طور پر ملٹری، پیرا ملٹری فورسز ، سرکاری محکموں ودیگران کے قبضہ میں ہے۔ اراضی کو بازیاب کرانے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ ابھی تک 210کنال 10مرلے اراضی کو بازیاب کیاگیاہے۔ انہوں نے بتایاکہ 3300کنال وقف جائیداد پر سرکاری محکموں/ایجنسیوں اور دفاع وپیرا ملٹری فورسز کے قبضہ میں ہے۔ یہ معاملہ متعلقہ محکموں سے اٹھایاگیاہے۔ ظفر منہاس نے کہاکہ جو جواب ملا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس بھی انہوں نے یہی سوال سرکار سے پوچھا تھا ، بار بار ایک ہی جواب ایوان میں پیش کیا جاتا ہے جبکہ کئی مرتبہ دیگرممبران بھی یہ سوالات اٹھاچکے ہیں۔ مگر کوئی پیش رفت نہیں ہورہی۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری محکموں کے غیر قانونی قبضہ میں جو اراضی ہے وہ انہیں باقاعدہ الاٹ کی جائے تاکہ اس کا کرایہ وصول کر کے آمدن ہو۔ اس سے قبل وقفہ سوالات کے دوران کونسل کی رکن ڈاکٹر شہناز گنائی نے سرکار سے جواب طلب کیا کہ اُنہوں نے وقف جائیداد کے متعلق سرکار سے جواب مانگا تھا اور سرکار نے ہاوس کمیٹی بنانے کا کہا تھا لیکن نہ ہاوس کمیٹی بنی اور اس پر کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی ۔