ملی ٹینسی دوبارہ زندہ نہیں ہوگی،پاکستان مقامی بھرتیوں میں کمی سے مایوس: سنہا
سرینگر// لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعرات کو کہا کہ یوٹی انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز پڑوسی ملک کو جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو دوبارہ زندہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے اور جموں کے لوگوں کو خطے سے دہشت گردی کا صفایا کرنے کے لیے فورسز کی مدد کرنی چاہیے۔ بخشی سٹیڈیم میں 78 ویں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک کی طرف سے جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو بحال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ “ہم پڑوسی ملک کے دہشت گردی کے عزائم کو جموں و کشمیر میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جموں کے لوگوں نے کبھی بھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی ہے اور میں جموں کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خطے سے دہشت گردی کا صفایا کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کے ساتھ متحد رہیں۔
۔5سالوں میں ترقی
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ پانچ سالوں میں یوٹی کو ترقی کی نئی بلندیوں کو چھونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ “بقیہ طبقے جو پچھلے 70 سالوں سے اپنے حقوق سے محروم تھے، ان کو جائز تسلیم کیا گیا، آج، ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، والمیکی، پی جے کے-ڈبلیو پی آر مکمل ووٹنگ کے حقوق کے ساتھ باوقار زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مئی 2023 میں سری نگر میں G-20 میٹنگ کے بعد، یو ٹی میں سیاحت کی آمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ “گزشتہ سال، 2.11 کروڑ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا۔ اس سال، 30 جون تک، 1 کروڑ سے زیادہ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا۔ میں پر امید ہوں کہ سال کے آخر تک سیاحوں کی ریکارڈ آمد ہو گی۔ انہوں نے کہا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ پہلی بار امرناتھ گھپااور گریز کو پاور گرڈ سے جوڑا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال کے آخر تک جموں و کشمیر کی صنعتی پالیسی کی تجدید کی جائے گی۔ انہوں نے کہا، “ہم نیحکومت ہند سے نئی صنعتی پالیسی کو مزید صنعت دوست بنانے کی درخواست کی ہے اور نئی پالیسی میں مزید خصوصیات شامل کی جائیں گی۔”ایل جی نے کہا کہ 2019 میں، جے اینڈ کے بینک خسارے میں تھا اور بھرپور کوششوں کے ساتھ، آج یہ ادارہ UT کا منافع کمانے والا ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ اب چند لوگوں تک محدود نہیں رہا بلکہ اب یہ عوام کا بینک ہے۔
ملی ٹینسی
منوج سنہا نے کہا کہ پاکستان غیر ملکی ملی ٹینٹوں کو جموں و کشمیر میں دھکیل رہا ہے کیونکہ وہ مقامی بھرتیوں میں کمی اور جمہوریت میں لوگوں کا اعتماد بڑھنے سے مایوس ہے، جو لوک سبھا انتخابات کے دوران ریکارڈ ٹرن آئوٹ سے ظاہر ہوتا ہے۔ سنہا نے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں میں “دہشت گردی میں غیر معمولی کمی” آئی ہے۔یہاں کسی دہشت گرد تنظیم کی کوئی اعلیٰ قیادت باقی نہیں رہی ہے۔ ہڑتالوں اور پتھرا ئوکے واقعات تاریخ کے اوراق میں لکھے جا چکے ہیں۔ دہشت گردی کی صفوں میں مقامی بھرتیوں میں کمی اور جمہوریت میں لوگوں کا یقین مضبوط ہونے سے ہمارا پڑوسی ملک مایوس ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ملک جو اپنے شہریوں کو دو وقت کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے سے قاصر ہے، وہ غیر ملکی ملی ٹینٹوں کو یہاں عدم استحکام پیدا کرنے اور امن کو خراب کرنے کے لیے بھیج رہا ہے۔ایل جی نے کہا کہ”حال ہی میں جموں کے علاقے میں کچھ افسوسناک واقعات ہوئے ہیں جن میں ہم نے بہادر افسروں، فوجیوں اور کچھ شہریوں کو بھی کھو دیا ہے۔ میں ان کی قربانی کو سلام کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سیکورٹی فورسز کی ہمت اور حب الوطنی پر پورا بھروسہ ہے اور انہیں (دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے) پوری آزادی دی گئی ہے۔
۔5برسوں میں 5خواب
لیفٹیننٹ گورنر نے ،’’جموں و کشمیر کی مکمل تبدیلی کے لئے گزشتہ پانچ برسوں میں پانچ بڑے خوابوں کو پورا کیا گیا ہے۔ سات دہائیوں سے اس زمین پر جو امتیازی سلوک چل رہا تھا، وہ ختم ہو گیا ہے۔ ہم نے ایک ہنر مند جموں و کشمیر کی تعمیر کی ہے جس سے خود کفیل جموں و کشمیر کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ ہر شہری اِنتظامیہ کی پالیسیوں، ارادوں اور فیصلوں کے مرکز میں ہے۔ اِنتظامیہ غریبوں، محروموں اور پسماندہ لوگوں کو بااِختیار بنانے کے لئے وقف ہے۔ وقت کا پہیہ تیزی سے گھوم رہا ہے۔ مغربی پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر سے بے گھر اَفراد کے وجود کو مٹانے کی کوشش کی گئی۔ پختہ عزم کے ساتھ، انہیں مکمل طور پر مالکانہ حقوق دئیے گئے ہیں۔ ’’گیر ممکن کھڈ‘‘ کے نام سے جموں کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو مکمل طور پر ختم کیا گیا ہے اور ایسی زمین کی حد بندی کے لئے نظر ثانی شدہ پالیسی کو منظوری دی گئی ہے۔‘‘