بانہال+کنگن// 434کلومیٹر طویل سرینگرلیہہ شاہراہ جنوری میں سردیوں کے مہینوں میں بند رہنے کے بعد 74 دنوں کے ریکارڈ وقت میں آج یعنی ہفتہ کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے کھول دی جائے گی، یہ بات بی آر او کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل راجیو چودھری نے کہی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جموں سرینگر شاہراہ کے ساتھ جواہر ٹنل پر جاری تزئین و آرائش کا کام اس سال مکمل کر لیا جائے گا تاکہ مسافروں کو عالمی معیار کا تجربہ فراہم کیا جا سکے۔بی آر او کے سربراہ سرحدی علاقوں میں سڑکوں کے نیٹ ورک کی ترقی اور دیکھ بھال کرنے والی تعمیراتی ایگزیکٹو فورس کے ذریعے اپ گریڈیشن کے کام اور دیگر منصوبوں کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے بات کر رہے تھے۔لیفٹیننٹ جنرل چودھری نے بانہال کے قریب جواہر ٹنل میں جاری مرمت اور تزئین و آرائش کے کام کا جائزہ لینے کے بعد صحافیوں کو بتایا’’ہم (ہفتہ) کو زوجیلا پاس (سرینگر-لیہہ قومی شاہراہ) کو کھولنے کی کوشش کریں گے۔ ہم زوجیلا پاس، جو کہ موسم سرما میں شدید برف باری سے بند رہتا ہے، کو اس سال 4 جنوری تک کھلا رکھنے میں کامیاب رہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہائی وے نومبر کے آخر تک بند ہو جاتی تھی، لیکن 2020 میں کشمیر میں بیکن فورس یونٹ اور لداخ میں وجائک فورس یونٹ کی کوششوں سے ہائی وے کو بند ہونے سے پہلے 31 دسمبر تک کھلا رکھا گیا۔ شاہراہ گزشتہ سال 21 اپریل کو کھولی گئی تھی۔ چودھری نے کہا، "اس بار ہم اس 110 دن کی مدت کو کم کرنے کے لیے مزید کوششیں کر رہے ہیں تاکہ سرینگر اور لیہہ کو جوڑنے والی اہم سڑک کو ٹریفک کے قابل بنایا جائے اور لداخ تک طبی اور دیگر سامان سمیت سامان کی آسانی سے نقل و حمل کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد جواہر ٹنل کی مرمت اور دیکھ بھال کے کام کی نگرانی کرنے کے علاوہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کا جائزہ لینا تھا۔جموں سرینگر شاہراہ پر جواہر ٹنل کے جڑواں ٹیوبوں کی تزئین و آرائش اور اپ گریڈیشن کا کام گزشتہ سال کے اوائل میں شروع کیا گیا تھا جب اسے جنوبی کشمیر کے اننت ناگ کے قاضی گنڈ کے ساتھ رام بن ضلع کے بانہال قصبے سے جوڑنے والی 8.5 کلومیٹر نویوگ ٹنل کے افتتاح کے بعد اسے بائی پاس کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہیہ منصوبہ اس سال مکمل ہو جائے گا۔ یہ سب سے پرانی سرنگ ہے، جسے BRO نے 1963 میںبنایا تھا۔ جدید ترین وینٹیلیشن، آگ بجھانے اور ٹریفک کنٹرول کے جدید نظام کے ساتھ سرنگ کی اپ گریڈیشن کا کام آسانی سے جاری ہے۔جنرل چودھری نے کہا کہ نئی تعمیر شدہ نیویگ ٹنل سے جس ٹریفک کی اجازت نہیں دی جا سکتی وہ اس ٹنل سے گزرے گی۔ ان میں وادی میں ایندھن لے جانے والے آئل ٹینکرز بھی شامل ہیں۔جواہر ٹنل، جس میں دو ٹیوبیں ہیں ، کی لمبائی 2.85 کلومیٹر ہے، 60۔1955 میں ایک جرمن کمپنی نے تعمیر کی تھی۔ آخری بار 1997 میں سرنگ کی تزئین و آرائش کی گئی تھی۔دونوں ٹیوبوں کو جدید بنانے پر تقریباً 80 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں کیونکہ حکومت اس علاقے کو سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔