عدولیوں سے متعلق عرضداشتوں کی سختی سے پیروی ہوگی: چیف سکریٹری
جموں//ریاستی چیف جسٹس کی طرف سے 4000عدالتی احکامات کی عدم تعمیل پر حکومت کی سرزنش اورسول سوسائیٹی کی اس حوالے سے رپورٹ پر تشویش کا اظہار کئے جانے کے بعد گورنر انتظامیہ نے اس اشو پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ عدالتی احکامات کی تعمیل اور عمل آوری کے میکنزم کو فعال بنانے کیلئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ ریاستی چیف جسٹس جسٹس گیتا متل نے نومبر 2018کے دوران حکومت کی اس بات کو لے کر سرزنش کی تھی کہ اس وقت4000ایسے معاملات ہیں جہاں عدالت کے احکامات کی عدولی سرکاری سطح پر ہوئی ہے ۔چیف جسٹس نے اس معاملے میںازخود انتظامی سیکریٹریوں کو جواب دہ بنانے کا انتباہ دیا تھا ۔چیف جسٹس کے ان ریمارکس پر سول سوسائیٹی نے کہاکہ عدالتی احکامات کی سرکاری سطح پر عدولی ایک تشویشناک امر ہے اور اس بارے میں حکومت کو جواب دہ بنایا جانا چاہئے ۔کولیشن آف سول سوسائیٹیز نے اس ضمن میں ایک تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ ریاست کی چیف جسٹس کی جانب سے 4000معاملات کا خلاصہ کرنے سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ ریاست میں سرکاری سطح پر کس طرح عدالتی احکامات کو نظر انداز کیا جاتا ہے اور ان معاملات کو نپٹانے کے بجائے جان بوجھ کر مختلف حیلے بہانوں سے ان کیسوں کو طول دیا جاتا ہے اور اس طرح عام متاثرین انصاف سے محروم کئے جاتے ہیں۔عدالت عالیہ اور سول سوسائیٹی کی جانب سے یہ اشو ابھارے جانے کے بعد حکومت نے وضاحت جاری کی ہے ۔سرکاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جے اینڈ کے ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کی گئی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم نے انتظامی سیکرٹریوں کے ساتھ پچھلے ایک ماہ کے دوران کئی میٹنگیں منعقد کیں تا کہ ہائی کورٹ کے سرینگر اور جموں ونگوں میں التواء میں پڑی عرضداشتوں کی سختی سے پیروی کی جاسکے۔چیف سیکرٹری نے انتظامی سیکرٹریوں کو ہدایت دی کہ وہ التواء میں پڑی عرضداشتوں کو نپٹانے میں اپنی ذاتی توجہ اور وقت وقف کریں۔ انتظامی سیکرٹریوں کے ساتھ پچھلی تین ہفتہ وار میٹنگوں کے دوران چیف سیکرٹری نے التواء میں پڑی عرضداشتوں کو نپٹانے کے سلسلے میں تمام ممکنہ اقدامات اُٹھائے۔چیف سیکرٹری نے تمام انتظامی سیکرٹریوں کو الگ الگ طور پر ہدایات دیں کہ وہ التواء میں پڑی عرضداشتوں کے نپٹارے کو یقینی بنائیں۔متعلقہ محکموں کو اس سلسلے میں با صلاحیت ایڈوکیٹ جنرل کا صلاح و مشورہ حاصل کرنے کی بھی ہدایت دی گئی۔محکمہ قانون کے انتظامی سیکرٹری کو ہدایت دی گئی کہ وہ مختلف محکموں میں تعینات لاء افسروں کو التواء میں پڑی عرضداشتوں کا جائیزہ لینے کی ہدایت دیں اور ان عرضداشتوں کے وقت پر نمٹارے کیلئے ایک نظام ترتیب دیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو التواء میں پڑی عرضداشتوں کا جائیزہ لینے کی ہدایت دی ہے۔تاہم چیف سیکرٹری کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے انتظامی محکموں نے التواء میں پڑی عرضداشتوں کو نپٹانے کے عمل کو ترجیحات میں شامل کیا ہے۔