بلرام پو// وزیر اعظم نریندر مودی 11 دسمبر کو تقریباً چار دہائیوں سے زیر التواء سریو نہر قومی پروجیکٹ کا افتتاح کریں گے ۔ اس پروجیکٹ میں گھاگھرا، سریو، راپتی، بان گنگا اور روہنی ندیوں کو آپس میں جوڑنا بھی شامل ہے ۔مذکورہ پروجیکٹ پر 1978 میں کام شروع ہوا تھا لیکن بجٹی امداد میں تسلسل، بین محکمہ جاتی اشتراک اور خاطر خواہ نگرانی میں کمی کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوتی چلی گئی اور تقریباً چار دہائیوں کے بعد بھی پروجیکٹ مکمل نہیں کیاجاسکا۔ وزیراعظم کے کسانوں کی فلاح وبہبود اور تفویض اختیارات اور طویل عرصہ سے زیرالتوا قومی اہمیت کے حامل پروجیکٹوں کو ترجیح دینے کے ویژن کی وجہ سے اس پروجیکٹ پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔اس لئے 2016 میں اس پروجیکٹ کو ایک مقررہ وقت میں مکمل کرنے کے ہدف کے ساتھ پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کے تحت لایا گیا۔ اس کوشش میں، نئی نہروں کی تعمیر کی غرض سے نئی اراضی کی حصولیابی اور پروجیکٹ میں بنیادی خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ گزشتہ اراضی کی حصولیابیوں سے متعلق زیرالتوا مقدمات کو نمٹانے کے مقصد سے اختراعی طریق کار تلاش کئے گئے ۔ پروجیکٹ پر از سر نو توجہ مرکوز کئے جانے کے نتیجے میں یہ پروجیکٹ محض لگ بھگ چار سال میں ہی مکمل ہوگیا۔ سریو نہر قومی پروجیکٹ 9800 کروڑ روپے سے زیادہ کی کُل لاگت کے ساتھ تعمیر کیاگیا ہے ۔ جس میں 4600 کروڑ روپے سے زیادہ گزشتہ چار سال میں دستیاب کرائے گئے تھے ۔ اس پروجیکٹ کے تحت پانچ دریاؤں، گھاگھرا، سریو، راپتی، بن گنگا اور روہنی کو آپس میں جوڑنا بھی شامل ہے تاکہ خطے کے آبی وسائل کوزیادہ سے زیادہ بروئے کار لایاجاسکے ۔ اس پروجیکٹ کی بدولت14 لاکھ سے زیادہ زرعی اراضی کی آبپاشی کے لئے پانی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایاجاسکے گا اور 6200 سے زیادہ گاؤوں کے 29 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ اس سے مشرقی اترپردیش کے نو ضلعوں، بہرائچ، شراوستی، بلرامپور، گونڈہ، سدھارتھ نگر، بستی، سنت کبیر نگر، گورکھپور اور مہاراج گنج کو فائدہ پہنچے گا۔ خطے کے کسانوں کو جو پروجیکٹ کی تکمیل میں ضرورت سے زیادہ تاخیر ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے ، اب آبپاشی سے متعلق بہتر بنائی گئی گنجائشوں سے زبردست فائدہ ہوگا۔اب یہ کسان بڑے پیمانے پر فصلیں اُگا سکیں گے اور خطے کے زراعت سے متعلق مکانات کو زیادہ سے زیادہ بروئے کار لاسکیں گے ۔