سرینگر//دفعہ370اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرنا آر ایس ایس اور دیگر بھگوا جماعتوں کا بنیادی ایجنڈا رہا ہے ، ماضی میں ان فرقہ پرست جماعتوں کے منصوبے کامیاب نہیں ہوپاتے تھے لیکن سابق پی ڈی پی کی سربراہی والی حکومت نے ان کے حوصلے بلند کئے اور ان کی درپردہ پشت پناہی بھی کی گئی۔ یہ لوگ پارلیمنٹ اور اسمبلی کے ذریعے دفعہ370اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم نہیں کرسکتے اس لئے عدلیہ کا راستہ اختیار کیا گیا ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے پارٹی لیڈران اور عہدیداروں کی ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے خاتمے سے صرف وادی کشمیر کو ہی نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ اس سے کشمیری، ڈوگری ،لداخی، پہاڑی اور گوجری کلچر کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام دفعہ35Aکیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم کسی کو بھی اپنی اس پہنچان اور سیاسی حقوق پر ڈاکہ زنی نہیں کرنے دیں گے۔ ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں نے جس طرح سے اس قانون کے دفاع کیلئے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کیا وہ نئی دلی کیلئے چشم کشا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اس دفعہ کیساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوشش کرکے آگ کیساتھ کھیل رہا ہے۔
۔35اےایک ناقابلِ تنسیخ حقیقت:حکیم یٰسین
سرینگر //پی ڈی ایف کے چیرمین اور ایم ایل ائے خانصاحب حکیم محمد یٰسین نے اُن سیاسی جماعتوں کی سخت تنقید کی ہے جو آئین ہند کے دفعہ 35اےکے تحفظ کیلئے آج مگر مچھ کے آنسو بہارہے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ دفعہ 370اور35اےایک ناقابلِ تنسیخ حقیقت ہے جس کو دُنیا کی کوئی بھی طاقت ختم نہیں کرسکتی ہے۔ آئین ہند کے ان دفعات کو ختم کرانے کی باتیں کرنے والے بیوقوفوں کی دُنیا میں رہتے ہیں اور اُنہیں چاہیئے کہ وہ اس بارے میں دن میں سپنے دیکھنا بند کریں۔