سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے ر یاست جموں کشمیر کے مستقل اور پشتینی باشندگی قانون سے متعلق ہندوستان کی سپریم کورٹ میں شنوائی کے پیش نظر 13 اور 14 فروری کو مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔انہوں نے کہا درحقیقت یہاں مستقل باشندگی کے قانون کو ختم کرنے کی شرارت آمیز کوشش کے پیچھے ریاست جموں کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کو بسا کرکے یہاں کے آبادی کے تناسب کوبگاڑنے کا مقصد کار فرما ہے تاکہ اس تنازع کی ہیئت و حیثیت کو تبدیل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑکس بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائیگی کیونکہ یہ قانون ہم سب کیلئے بحثیت قوم کے بقاء کی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔قائدین نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے عوام نے گذشتہ سال بھی یک زبان ہو کر نئی دہلی کو یہ واضح پیغام بھیجا ہے کہ وہ ان کیخلاف رچائی جارہی ان سازشوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دینگے اور وہ آج بھی اپنے اس موقف پر چٹان کی طرح قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام اور قیادت اپنی شناخت اورکسی حتمی حل تک اس ریاست کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوششوں کی بھر پور مزاحمت کرینگے اور اس کیلئے اپنی جان دینے اور عوامی سطح پر ایک بھر پور سیاسی تحریک چلانے کیلئے تیار ہے۔
چیمبر کی حمایت
نیوز ڈیسک
سرینگر//دفعہ35A خدشات کیخلاف کشمیرچیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری نے13اور14فروری کی ہڑتال کال کی حمایت کرنے کااعلان کیا۔ایک بیان میں چیمبر ترجمان نے کہادفعہ35Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرکے اسے غیر موثر بنانے کی کوششیں تشویشناک ہیں اور تاجر برادری کے ممبران ریاست جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کیلئے تمام کارروائیوں کی حمایت کیلئے تیار ہے۔تاجر برادری لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑارہے گی تاکہ ریاست میں افراتفری پھیلانے کی سازشوں کا توڑ کیا جائے ۔
بار ٹیم دلی میں
نیوز ڈیسک
سرینگر// عدالت عظمیٰ میں آئین ہند کی شق35اے پر شنوائی کے دوران اس قانون کا دفاع کرنے کیلئے ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کی سربراہی میں ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کا15 رکنی ٹیم دہلی روانہ ہوئی۔ ٹیم نے اس قانون کا دفاع کرنے اور اس عرضی کو منسوخ کرنے کے بارے میں حکمت عملی تریب دی ہے،جس کے بعد13اور14 فروری کو وہ عدالت میں اپنے دلائل پیش کرینگے۔ ریاستی سرکار نے اس سے قبل عدالت میں رجسٹرار کے سامنے ایک عرضی پیش کی ہے،جس میں اس شنوائی کو موخر کرنے کی درخوست کی گئی ہے،کیونکہ ریاست میں کوئی بھی منتخب حکومت نہیں ہے،اور یہاں صدارتی راج قائم ہے۔ اس سے قبل اگست2018میں سپریم کورٹ کے ڈویژن بینچ نے کیس کی شنوائی جنوری تک موخر کی تھی۔بارنے عدالت میں65صفحات پر مشتمل بیان حلفی بھی پیش کیا ہے۔