۔30 منٹ بعد 3 منٹ کی چہل قدمی | زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا دماغ کے لئے تباہ کن

بڑھتی عمر کے ساتھ بلڈ شوگر کو معمول پر اور اچھی صحت کے خواہشمند ہیں تو ایک آسان عادت کو اپنے معمولات کا حصہ بنالیں بالخصوص اگر آپ دن بھر میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزانے کے عادی ہوں۔
بس اپنی کرسی سے ہر آدھے گھنٹے بعد اٹھ جانا بلڈ شوگر لیول اور مجموعی صحت کو بہتر بناسکتا ہے۔یہ بات سوئیڈن میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کیرولینسکا انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بیٹھ کر یا لیٹ کر گزارے جانے والا ہر گھنٹہ میٹابولک سینڈروم اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔تحقیق کے مطابق مگر ہر تھوڑی دیر بعد اٹھ کر کچھ وقت چلنا انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے اور میٹابولک سینڈروم کا خطرہ کم کرتا ہے۔میٹابولک سینڈروم مختلف عوارض کے مجموعے کو کہا جاتا ہے جو امراض قلب، ذیابیطس، فالج اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بڑھاتا ہے۔تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ہر 30 منٹ بعد 3 منٹ کی چہل قدمی سے بلڈ شوگر کی سطح میں معمولی بہتری آتی ہے۔تحقیق کے مطابق بیٹھنے کے دوران اس طرح چلنے کے وقفے جتنے زیادہ ہوں گے صحت کے لیے فوائد بھی اتنے زیادہ ہوں گے۔محققین نے بتایا کہ سست طرز زندگی سے بچنا میٹابولک فوائد کا باعث بنتا ہے۔اس تحقیق میں 16 موٹاپے کے شکار افراد کو شامل کیا گیا تھا جو زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی تھے۔ان افراد کو 3 ہفتے تک ہر دن 10 گھنٹے ہر 30 منٹ بعد اٹھ کر 3 منٹ تک چلنے یا سیڑھیاں چڑھنے کی ہدایت کی گئی۔محققین نے ان افراد کی سرگرمیوں کے فوائد کا موازنہ ان افراد سے کیا جو اس طرح کے وقفے نہیں لے رہے تھے۔محقین نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر متحرک گروپ میں نقصان دہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول اور بلڈ شوگر لیول کی سطح دوسرے گروپ کے مقابلے میں کم ہوگئی۔اس گروپ کے بلڈ شوگر کی سطح اوپر نیچے ہونے کی شرح بھی کم ہوئی جو کہ دوران خون بہتر ہونے کا نتیجہ تھا۔مگر محققین کا کہنا تھا کہ یہ مختصر جسمانی سرگرمی مجموعی گلوکوز کی برداشت یا مسلز میں چکنائی کو بہتر نہیں کرتی اس کے لیے جسمانی سرگرمیوں کے دورانیے اور شدت کو بڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ جسمانی طور پر جتنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزاریں گے اتنا ہی ان کے جسمانی افعال متاثر ہوں گے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف فزیولوجی اینڈوکرینولوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع ہوئے۔
اگر تو آپ اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو درحقیقت اپنے دماغ کو خطرے میں ڈال رہے ہوتے ہیں۔یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔بوسٹن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درمیانی عمر میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا بڑھاپے میں دماغ کے سکڑنے یا دماغی عمر میں تیزی سے اضافے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔تحقیق کے مطابق درمیانی عمر میں ناقص جسمانی فٹنس اگلے 20 برسوں میں دماغی حجم کو 20 فیصد تک کم کرسکتی ہے۔تحقیق کے مطابق ناقص فٹنس اور دماغی حجم کے درمیان براہ تعلق موجود ہے جس سے دماغ کے قبل از بوڑھے ہونے عمل میں تیزی کا عندیہ ملتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران 40 سال سے زائد عمر کے ڈیڑھ ہزار ایسے افراد کا جائزہ لیا گیا جو دماغی تنزلی یا امراض قلب سے محفوظ تھے اور ان کی جسمانی فٹنس کا ٹیسٹ لیا گیا۔بعد یہی جسمانی فٹنس ٹیسٹ 2 دہائیوں بعد ایم آرآئی اسکین کے ساتھ لیا۔نتائج سے معلوم ہوا جو افراد 20 سال جسمانی فٹنس کے حوالے سے دیگر سے پیچھے تھے ان کے دماغی حجم میں نمایاں کمی آئی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ ناقص جسمانی فٹنس کے حامل افراد اکثر ہائی بلڈ پریشر کے شکار اور ان کے دل کی دھڑکن بھی تیز ہوتی ہے۔یہ تحقیق امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی میں شائع ہوئی۔
موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی لوگ زیادہ چلنے پھرنے کی بجائے بیٹھے یا لیٹے رہنے کو ترجیح دینے لگتے ہیں مگر یہ سستی چند دنوں میں صحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچاسکتی ہے۔یہ انتباہ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔لیورپول یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ محض 2 ہفتے تک جسمانی سرگرمیوں کو محدود کرنا (1500 قدم روزانہ) بھی درمیانی عمر کے افراد کے مسلز کے حجم میں نمایاں کمی لانے کے ساتھ جسمانی چربی کی شرح خصوصاً پیٹ اور کمر کے ارگرد میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔زیادہ اہم بات یہ ہے کہ مسلز ٹشوز میں چربی بڑھنے سے ان کی مضبوطی میں کمی آتی ہے جبکہ یہ سست طرز زندگی ہڈیوں کی منرل کثافت کو بھی کم کرتا ہے۔اس تحقیق کے دوران نوجوانوں اور بزرگ افراد کی جسمانی سرگرمیاں 15 دن کے لیے روزانہ 1500 قدم تک محدود کرنے پر توجہ دی گئی۔ایسا عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب وہ بیمار ہوں، موسم کی شدت زیادہ ہو یا کوئی تہوار یا تعطیلات وغیرہ ہوں۔26 نوجوانوں اور 21 بزرگ افراد پر مشتمل دونوں گروپس تحقیق کے آغاز سے قبل جسمانی طور پر لگ بھگ یکساں متحرک تھے یعنی 10 ہزار قدم روزانہ۔پھر ان افراد کو ہدایت کی گئی کہ وہ 2 ہفتے تک روزانہ 1500 قدم تک سرگرمیوں کو محدود کرلیں۔نتائج سے معلوم ہوا کہ اتنا کم عرصہ بھی جسمانی طور پر متحرک نہ ہرنا مسلز اور ہڈیوں کو کمزور بنانے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے خصوصاً بزرگ افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں جو پہلے ہی کمزور ہوتے ہیں یا ان کیصحت متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
اس عرصے میں کمر کے ارگرد چربی بھی بڑھ جاتی ہے اور بہت عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے جس سے ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔اگرچہ نتائج جسے معلوم ہوا کہ مسلز کا حجم، مضبوط اور ہڈیوں کی موٹائی نوجوانوں اور بزرگوں دونوں میں یکساں حد تک کم ہوئی جبکہ دونوں گروپس کے مسلز اور کمر کے ارگرد یکساں مقدار مٰں ہی چربی چڑھ گئی، مگر بزرگوں میں اس کے اثرات زیادہ نمایاں تھے۔عمر بڑھنے سے مسلز اور ہڈیوں کے حجم میں کمی اور چربی میں اضافہ قدرتی ہوتا ہے اور جسمانی سرگرمیاں کم کرنے سے یہ عمل تیز ہوجاتا ہے جس سے مختلف امراض کا امکان بڑھتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کا کہنا تھا کہ نتائج اس لیے اہم ہیں کیونکہ اب لوگوں کی اوسط عمر بڑھ چکی ہے مگر امراض کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ مختصر وقت تک سست طرز زندگی بھی ہماری صحت پر سنگین اثرات مرتب کرسکتا ہے اور ضروری ہے کہ اگر جسم جانا مشکل ہے تو کم از کم روزانہ 10 ہزار قدم چلنا ہی عادت بنالیں تاکہ مسلز اور ہڈیوں کی صحت کو تحفظ کے ساتھ جسم میں صحت مند سطح پر چربی کی سطح کو برقرار رکھ سکے۔