راجوری//ضلع راجوری میں ایک ایسے وقت میں جب خاص طور پر دیہی علاقوں میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز پورے راجوری ضلع میں صرف تین اسٹیشنوں اور دو پوسٹوں کے ساتھ صورتحال کیساتھ نمٹنے کی کوشش کررہا ہے تاہم عام لوگوں کی جانب سے مزید سٹیشنوں کا قائم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاہم گزشتہ کئی دہائیوں سے اس جانب دھیان نہیں دیا جارہا ہے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق راجوری ضلع میں تیرہ ریونیو تحصیلیں ہیں اور زیادہ تر علاقے گنجان آباد ہیںجبکہ راجوری ضلع کی آبادی 2011 کی مردم شماری کے مطابق 642415 ہے جو کہ اب تک ساڑھے سات لاکھ کا ہندسہ عبور کر چکی ہے۔ سرکاری ذرائع نے مزید بتایا کہ راجوری بھر کے دیہی علاقوں میں آگ لگنے کے واقعات کی تعداد میں پچھلے کچھ سالوں میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سردیوں میں مویشیوں کے شیڈ اور گرمیوں میں خشک گھاس میں آگ لگنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے تاہم، فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز ضلع بھر میں صرف چند فائر اور ایمرجنسی سروس سٹیشنوں اور پوسٹوں کے ساتھ صورتحال کیساتھ نمٹنے کی کوشش کررہا ہے ۔ذرائع کے مطابق ضلع بھر میں فائر اور ایمرجنسی سروس کی صرف دو پوسٹیں ہیں جن میں سے ایک مین ٹاؤن راجوری میں اور ایک تھنہ منڈی میں بابا غلام شاہ بادشاہ کی درگاہ شاہدرہ شریف پر ہے۔انہوں نے بتایا کہ پورے ضلع میں صرف تین فائر اینڈ ایمرجنسی سروس اسٹیشن ہیں جن میں ایک راجوری ضلع ہیڈکوارٹر، ایک نوشہرہ سب ڈویژن ہیڈکوارٹر اور ایک کالاکوٹ سب ڈویژن ہیڈکوارٹر میں ہے۔ضلع کے دو سب ڈویز ن ہیڈکوارٹر سندر بنی اور کوٹرنکہ کے دائرہ اختیار میں وسیع رقبہ کے باوجود کوئی فائر سروس اسٹیشن نہیں ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ضلع میں ایسی متعدد تحصیلیں ہیں جہاں آتشزدگی کے واقعات سے نمٹنے کیلئے کوئی انتظامات نہیں ہیں جس کی وجہ سے اکثر اوقات فائر فائٹنگ آپریشن میں تاخیر سے املاک کو نقصان ہوتا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ ضلع کا سب سے بڑا سب ڈویژن کوٹرنکہ سب ڈویژن میں سے ایک ہے جس کا رقبہ پیڑی، کوٹرنکہ، بدھل، سموٹ کے علاقوں پر پھیلا ہوا ہے اور یہ چار درجن سے زیادہ دیہات پر مشتمل ہے۔سب ڈویژن پہاڑی علاقہ ہے لیکن پوری سب ڈویژن میں ایک بھی فائر اسٹیشن نہیں ہے۔سب ڈویژن کے کسی بھی علاقے میں آگ لگنے کے کسی بھی واقعے پر راجوری ہیڈکوارٹر فائر اسٹیشن سے عملی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تھنہ منڈی، درہال اور منجاکوٹ تحصیلوں میں بھی زیادہ تر علاقہ پہاڑی اور دور دراز ہیں لیکن آگ لگنے کے واقعات سے نمٹنے کیلئے کوئی فائر سروس اسٹیشن نہیں ہے۔متعدد سماجی کارکنوں کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنماؤں نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر غور کریں اور علاقے سے وقتاً فوقتاً نئے فائر اسٹیشن کھولنے کیلئے بھیجی گئی متعدد تجاویز کو منظوری دیں۔ انہوں نے کہاکہ کوٹرنکہ اور سندر بنی سب ڈویژن ہیڈ کوارٹر میں بغیر کسی تاخیر کے نئے فائر اسٹیشن کھولے جائیں۔کوٹرنکہ سب ڈویژن کے محمد زائد نے بتایا اس معاملے میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے اور تمام علاقوں کو آگ اور ہنگامی خدمات کے بنیادی ڈھانچے کے تحت مناسب طریقے سے احاطہ کیا جانا چاہئے۔محمد مقبول حسین انچارج فائر اسٹیشن آفس راجوری نے کہا کہ فائر اسٹیشن راجوری ضلع کے تمام علاقوں بالخصوص کوٹرنکہ، منجاکوٹ، درہال اور تھنہ منڈی میں جہاں مقامی فائر اسٹیشن قائم ہونا باقی ہیں۔