سرینگر//حقوق انسانی فورم وائس آف وکٹمزنے کشمیروادی کی حقوق انسانی صورتحال پرتشویش ظاہرکرتے ہوئے یہ انکشاف کیاکہ اپریل ،مئی اورجون کے مہینوں میں 57عام شہری فوج اورفورسزکی گولیوں کانشانہ بن کرجاں بحق ہوگئے جبکہ ان تین مہینوں کے دوران وادی میں تشددکے مختلف واقعات میں کل164جانیں تلف ہوئیں ۔ وائس آف وکٹمزکے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عبدالقدیرنے بتایاکہ آرمڈفورسزاسپیشل پائورس ایکٹ کے تحت فوج وفورسز کوحاصل لامحدوداختیارات اورعدم جوابدہی کے چلتے کشمیروادی میں سنگین نوعیت کی خلاف ورزیوں اورپامالیوں بشمول شہری اموات اوراندھادھندگرفتاریوں کالامتناہی سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایاکہ رواں برس کے چوتھے مہینے یعنی اپریل میں کل56افرادتشددکی بھینٹ چڑھ گئے ،جن میں 13فوجی،فورسزوپولیس اہلکار،23جنگجونوجوان اور20عام شہری شامل ہیں ۔ وائس آف وکٹمزکے ایگزیکٹوڈائریکٹرعبدالقدیرکاکہناتھاکہ مئی کے مہینے میں 55جانیں تلف ہوئیں جن میں9فوجی،فورسزوپولیس اہلکار،19جنگجونوجوان اور27عام شہری شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ جون مہینہ خونین ثابت ہواکیونکہ اس ایک مہینے کے دوران53افرادتشددکے مختلف واقعات میں اپنی جانیں گنوابیٹھے ،جن میں 18فوجی،فورسزوپولیس اہلکار،25جنگجونوجوان اور10عام شہری شامل ہیں۔مقامی حقوق انسانی کارکن عبدالقدیرنے شہری ہلاکتوں کے واقعات پرسخت تشویش کااظہارکرتے ہوئے واضح کیاکہ جب تک ریاست جموں وکشمیرمیں متنازعہ کالاقانون افسپانافذرہے ،جسکے تحت یہاں تعینات فوج وفورسزکوحاصل لامحدوداختیارات سے نوازاگیاہے ،تب تک معصوم لوگوں کی جانوں کازیاں اورظلم وجبرنیزبے تحاشہ گرفتاریوں کاسلسلہ ختم نہیں ہوگا۔عبدالقدیرنے سنگین نوعیت کی پامالیوں کے مرتکب فوجی وفورسزاہلکاروں وافسروں کوقانون کے دائرے میں لانے کامطالبہ کرتے ہوئے بین الاقوامی حقوق انسانی اداروں بشمول اقوام متحدہ کے شعبہ حقوق البشر،ایمنسٹی انٹرنیشنل اورایشیاواچ سے اپیل کی کہ وہ کشمیرمیں کشت وخون اورطاقت کے غلط استعمال کورکوانے کیلئے اپنارول سرگرمی سے انجام دیں ۔
۔3ماہ کے دوران57شہری ہلاکتیں
