۔3ماہ میں 35دن شاہراہ بند رہی

سرینگر// سرینگر جموں شاہراہ کے امسال بار بار بند ہونے کے نتیجے میں وادی کی معیشت کو کافی زک پہنچا ہے اور ایک سر سری اندازے کے مطابق3ہزار325کروڑ روپے کا نقصان ہواہے،جو کہ95کروڑ فی یوم بنتا ہے۔ گزشتہ 3ماہ کے دوران قریب 35 دنوں تک شاہراہ  پسیاں گر آنے کے نتیجے میںبند رہی ۔ اس نقصان سے وادی کی معیشت کو کافی دھچکہ لگا ہے،جبکہ وادی کی تجارت میں بھی خلل پڑا ہے۔ شاہراہ کے بار بار بند ہونے کے نتیجے میں وادی میں اشیاء ضروریہ،اورخام مال کے علاوہ پیٹرولیم مصنوعات بھی متاثر ہوئیں،جبکہ کئی شعبوں سے تعلق رکھنے والے تاجروں کا روزگار براہ راست متاثر ہوا ہے۔ حکومت کی طرف سے حال ہی میں منظر عام پر لائے گئے اعداد شمار کے مطابق سال 2017-18 میں قریب 58 ہزار 50کروڑ روپے کا مال اور دیگر اشیاء در آمد کی گئیں،جس میں سے 60فیصد اشیاء جس کی مالیت قریب 34 ہزار 800 کروڑ روپے ہیں ،وادی درآمد ہوئی۔اگر چہ شاہراہ کے بند ہونے سے ہوئے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے کوئی مفصل تحقیق نہیں کی گئی،تاہم تاجر لیڈروں کا کہنا ہے کہ30فیصد اشیاء شاہراہ کے بند ہونے سے خراب ہوئیں،جبکہ دیگر ریاستوں سے آنے والی مال بردارگاڑیوں میں نازک اشیاء ہوتی ہے،اور اگر کسی بھی جگہ یہ گاڑیاں درماندہ ہوتی ہیں تو ان اشیاء کی قیمتوں میں گراوٹ آتی ہے۔ ریاست چونکہ ایک خریداری ریاست ہے،اس لئے80 فیصد کے قریب اشیاء بیرون ریاستوں سے ہی جموں کشمیر میں آتی ہیں۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق کا کہنا ہے’’ حالات کے علاوہ سرینگر جموں شاہراہ کی حالات ہمارے لئے باعث تشویش ہے،تاجروں کو اپنے عملے کو  بغیر کام تنخواہیں فراہم کرنی پڑتی ہے،جبکہ سپلائی کی عدم موجودگی سے براہ راست خریداری پر اثر پڑتا ہے‘‘۔کشمیر اکنامک الائنس چیئرمین محمد یاسین خان  نے گورنر انتظامیہ کو انکے لاپروانہ اپروچ پر تنقید کا نشانہ بنایاہے۔انہوں نے کہا’’ گورنر انتظامیہ اس بار لوگوں کو راحت دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی،جبکہ کافی ایام تک شاہراہ کے بند ہونے کے نتیجے میں،وادی میں سپلائی ختم ہوئی،جس کے نتیجے میں قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا،جبکہ اشیاء خوردنی کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی،اور براہ راست تاجروں کو بھی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔