۔3ستمبر کوپلوامہ میں نوجوان کی ہلاکت

 سرینگر// پلوامہ میں3ستمبر کو درجنوں علاقوں میں بہ یک وقت کریک ڈائون  کے دوران جان بحق نوجوان فیاض احمد کی ہلاکت کو فورسز کی طرف سے دفاع میں چلائی گئی آوارہ گولی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے پولیس و ضلع انتظامیہ نے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں رپورٹ پیش کی۔ فوج،نیم فوجی دستوں اور ٹاسک فورس نے 3ستمبر کو پلوامہ کے درجنوں علاقوں کو محاصرے میں لیا تھا،جبکہ انہوں نے گھر گھر تلاشیاں لیں۔تلاشیوں کے دوران ہی کئی علاقوں میں فورسز نے کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے جبکہ پلوامہ کے چیوہ کلان علاقے میں فورسز کی گولی سے ایک شہری فیاض احمدجان بحق ہوا۔اس معاملے کے حوالے سے انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں 4ستمبر2018کوعرضی زیر نمبر SHRC/290/Pul/2018 دائر کی جس کی سماعت کے دوران کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے ایس ایس پی پلوامہ اور ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ کو ہدایت دی کہ وہ تفصیلی رپورٹ انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں پیش کریں۔ اس دوران  ایس ایس پی پلوامہ اور ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ نے اس ہلاکت سے متعلق رپورٹ کمیشن میں پیش کی،جس میں اس بات کا انکشاف کیا کہ فیاض احمد وانی ساکن چیوہ کلان پلوامہ اس وقت جان بحق ہوا،جب فورسز نے3دسمبر کو دفاع میں گولی چلائی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ3ستمبر کو فورسز نے گوسو اورچیوہ کلان میں جنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق مصدقہ اطلاعات ملنے پر محاصرے اور تلاشیوں کا آپریشن شروع کیا۔رپورٹ میں کہا گیا’’ فورسز نے دفاع میں اشک آوار گولے اور ہوا میں کچھ گولیاں چلائیں‘‘۔مذکورہ رپورٹ کے مطابق’’ فیاض احمد وانی اپنی گائے لیکر نزدیکی چراگاہ میں گیا تھااور ایک آوارہ گولی اس کو لگی،جس کے بعد اس کو سرینگر کے صدر اسپتال منتقل کیا گیا،جہاں ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دیا۔‘‘  پولیس اور ضلع انتظامیہ کے جوابی ردعمل میں کہا گیا کہ  مذکورہ شہری کسی بھی سیاسی و غیر سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں تھا،جبکہ مہلوک کے نزدیکی رشتہ داروں کے حق میں ایک لاکھ روپے کا ایکس گریشا ریلیف بھی منظور کیا گیا ہے۔اس سے قبل اونتو نے اپنی عرضی میں پولیس  بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کے دوران فورسز نے گولی چلائی،جس سے فیاض احمد زخمی ہوااور بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔عرض گزار نے کمیشن سے درخواست کی تھی اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ پولیس اور ضلع انتظامیہ افسر کو مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی جائے،جبکہ کمیشن کی تحقیقاتی ونگ سے اس معاملے کی چھان بین کی جائے۔