۔3جنگجو جاں بحق، میجر ، 2اہلکار اور خاتون زخمی

شوپیان // میلہورہ زینہ پورہ شوپیان گائوں میں بدھ کو مسلح تصادم آرائی18گھنٹے کے بعد3جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے پر اختتام کو پہنچی ۔یہ مذکورہ گائوں میں گولیوں کے تبادلے میں فوجی میجر سمیت 3 اہلکار اور ایک خاتون زخمی ہوئے جبکہ مقام جھڑپ کے نزدیک مظاہرین اور پولیس کے درمیان پر تشدد جھڑپوں میں نصف درجن نوجوان افراد پیلٹ لگنے سے بھی مضروب ہوئے۔ جھڑپ میں 3تعمیراتی ڈھانچے مکمل طور پر تباہ جبکہ دو کو شدید نقصان پہنچا۔مذکورہ گائوں میں 22اپریل کو اسی طرح کی ایک معرکہ آرائی میں 4جنگجو جاں بحق ہوئے تھے۔ منگل اور بدھ کو ضلع شوپیان اور پلوامہ میں انٹر نیٹ خدمات معطل رہیں ۔

جھڑپ کیسے ہوئی؟

پولیس نے بتایا کہ انہیں بدھ کی سہ پہر میلہورہ زینہ پورہ گائوں میں کم سے کم تین جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی،جس کے بعد55آر آر اور 178 بٹالین سی آر پی ایف کی خدمات بھی حاصل کی گئیں اور چار بجے کے قریب گائوں کا محاصرہ کیا گیا۔جب تلاشی کارروائی کا آغاز کیا گیا تو مشتبہ مکان کے نزدیک پہنچنے کے دوران فورسزپرجنگجوئوں نے فائر کھولا جس کے بعد طرفین کے درمیان فائرنگ کا  شدیدتبادلہ شروع ہوا جو  18گھنٹے تک جاری رہا۔منگل کی رات دیر گئے تک ایک جنگجو جاں بحق ہوا تھا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں فوج اور پولیس کے دو اہلکار زخمی ہوئے اور شہنواز بانو زوجہ فاروق احمد کوکہ نامی ایک جواں سال خاتون بھی شدید زخمی ہوئی تھی جس کی دونوں ٹانگوں میں گولیاں پیو ست ہوئی تھیں۔اسے نازک حالت میں صدر اسپتال سرینگر جبکہ پولیس و فوجی اہلکار کو بھی فوجی اسپتال منتقل کیا گیا ۔رات کے 11بجے کے بعد آپریشن ملتوی کیا گیا ۔ لیکن رات بھر طرفین کے درمیان وقفے وقفے سے گولیوں کا تبادلہ ہوتا رہا۔اس دوران ایک  مکان کو مارٹر شلوں سے مکمل تباہ کیا گیا جبکہ اس میں آگ بھی نمودار ہوئی تھی جبکہ اسکے ساتھ دو گائو خانے بھی تباہ ہوئے۔صبح کے وقت جنگجوئوں نے اپنی  پوزیشن تبدیل کی اور فورسز پر دوبارہ فائرنگ کی جس کی زد میں آکر میجر کیپرے شدید زخمی ہوا۔، جسے بادامی باغ منتقل کردیا گیا۔ فورسز نے جنگجوئوں کی مکنہ جگہوں پر مارٹر گولے داغے جس کے نتیجے میں ایک اور رہائشی مکان اور ایک گائو خانے کو شدید نقصان پہنچا۔ صبح ساڑھے 9بجے کے قریب  3جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے کیساتھ ہی جھڑپ اختتام کو پہنچی۔بعد میں ملبے سے لاشوں کو نکالا گیا اور دن کے ایک بجے تک یہاں فورسز اہلکار تلاشیاں لے رہے تھے۔ ایک بجے کے بعد محاصرہ ختم کیا گیا۔لاشوں کی شناخت نہیں کی گئی جنہیں فورسز اپنے ساتھ لے گئی، تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ تینوں مقامی جنگجو تھے ، جن کی غائبانہ نماز جنازہ گائوں میں ادا کی گئی جس میں قریب ڈیڑھ ہزار کے لوگ شامل ہوئے۔

پر تشدد جھڑپیں

 جونہی منگل کی سہ پہر مسلح جھڑپ شروع ہوئی تو مقام جھڑپ کے نزدیک سینکڑوں لوگ آنے کی کوشش کرنے لگے اور جب انہیں روکا گیا تو وہ مشتعل ہوئے اور تشدد پر اتر آئے۔ پتھرائو کرنے والے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور جب مظاہرین نے پتھرائو میں شدت کی تو پیلٹ کا استعمال کیا گیا جس کے دوران آصف احمد ولد نثار احمد ساکن وچی زخمی ہوا۔ یہاں رات دیر گئے تک جھڑپیں بھی جاری تھیں۔ بدھ کی صبح یہاں مظاہرین اور فورسز میں پھر سے شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران پیلٹ لگنے سے 5افراد زخمی ہوئے جن میں سے دو کی آنکھوں میں پیلٹ آئے تھے، جنہیں سرینگر منتقل کردیا گیا جبکہ دیگر تین کو پرائمری ہیلتھ سینٹر وچی میں ہی علاج و معالجہ کیا گیا۔
 

جنوبی کشمیر

۔12روزمیں7معرکے ،16جنگجوئوں سمیت 18افراد ہلاک

شاہد ٹاک
 
شوپیان // میلہورہ زینہ پورہ میں ایک ہی ہفتے کے دوران دو معرکہ آرائیوں میں 7جنگجوئوں کی ہلاکت کے بعد جنوبی کشمیر میں محض 12روز کے دوران 7مختلف واقعات میں 16جنگجو جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان واقعات میں دو نوجوان بھی مارے گئے جن کے بارے میں پولیس نے کہا کہ یہ دونوں جنگجوئوں کیلئے کام کرتے تھے۔ان میں پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کا بیٹا بھی ہے۔مسلح تصادم آرائیوں کا یہ سلسلہ 17اپریل سے دیارو کیگام شوپیان سے شروع ہوا جس میں دو جنگجو جاں بحق ہوئے۔22اپریل کو میلہورہ میں خونریز جھڑپ ہوئی جس میں 4جنگجو ئوں کی جان گئی۔ اسکے دو روز بعد24اپریل کو کھار پورہ آرونی بجبہاڑہ میں ایک پولیس کانسٹیبل کو اغوا کرنے کی کوشش کے دوران ناکے پر جھڑپ ہوئی جس میں دو جنگجو جاں بحق ہوئے اور دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔25اپریل کو گوری پورہ اونتی پورہ میں معرکہ آرائی کے دوران دو جنگجو جاں بحق ہوئے جبکہ پیشے سے ترکھان ایک مقامی نوجوان بھی مارا گیا۔ پولیس کے مطابق مذکورہ نوجوان جنگجوئوں کا کٹر اعانت کار تھا۔26اپریل کو گدر کولگام میں گھات لگا کر حملے میں جنفجو فرار ہوئے تاہم 27اپریل کو مقام جھڑپ پر ایک ایم ٹیک نوجوان کی لاش ملی، جس کے بارے میں پولیس نے کہا کہ وہ جنگجوئوں کا عانت کار تھا۔اسی روز یعنی 27اپریل کو ہی لور منڈا میں مسلح تصادم ہوا جس میں 3جنگجو مارے گئے۔28اور 29اپریل کی درمیان شب اب میلہورہ میں دوسری معرکہ آرائی ہوئی جس میں 3جنگجوئوں کی جان گئی۔اس طرح 12روز میں 7معرکہ آرائیوں کے دوران 16جنگجو ئوں سمیت 18افراد مارے گئے۔
 
 

کرالہ گنڈ لنگیٹ میں ماں بیٹے کو گولیاں ماری گئیں

کپوارہ /اشرف چراغ/ کرالہ گنڈ لنگیٹ ہندوارہ میں مشتبہ جنگجوئوں کی فائرنگ سے ماں بیٹا شدید طور پر زخمی ہوئے۔واقعہ کے بعد فورسز نے عکاقے کو گھیرے میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے۔ پولیس کے مطابق رات کے پونے9بجے نامعلوم اسلحہ بردار  بیگ پورہ کرالہ گنڈ لنگیٹ میںحبیب اللہ بیگ کے گھر میں داخل ہوئے اور وہاں موجود اسکے 35سالہ بیٹے علی محمد بیگ پر اندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا۔ گولیوں کی زد میں اسکی والدہ سارہ بیگم بھی آگئی اور وہ بھی شدید زخمی ہوئیں۔ دونوں کو فوری طور پر ضلع اسپتال ہندوارہ لیا گیا جہاں سے انہیں انتہائی نازک حالت میں بارہمولہ اسپتال منتقل کردیا گیا۔دونوں کی حالت تشویشناک ہے۔یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ علی محمد کو کیوں نشانہ بنایا گیا۔ وہ ایک سابق ایس پی او تھا لیکن 5سال قبل اس نے نوکری چھوڑی تھی اور تب سے وہ مزدوری کرتا تھا۔واقعہ کے بعد بڑے پیمانے پر حملہ آوروں کی تلاش شروع کی گئی ہے۔
 

دہرن اننت ناگ اور سوپورمیں شبانہ تلاشیاں

اننت ناگ+سوپور/عارف بلوچ+غلام محمد/ فوج اور فورسز نے بدھ کو دہرن اننت ناگ اور امبر پورہ تارزو سوپور کا محاصرہ کیا اور جنگجو مخالف آپریشن کیا۔فوج اور پولیس نے دہرن اننت ناگ نامی گائوں کے شام 7بجے محاصرے میں لیا اور گائوں میں روشنیوں کا انتظام کر کے تلاشی کارروائی کا آغاز کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔یہاں رات دیر گئے تک محاصرہ جاری تھا۔ادھر52آر آر کے علاوہ ٹاسک فورس اور سی آر پی ایف اہلکاروں نے سوپور میں امبر پورہ کے سیب باغات کو محاصرے میں لیا اور تلاشیاں شروع کیں۔سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ سیب باغات میں جنگجوئوں کی نقل و حرکت سے متعلق مصدقہ اطلاعات ملنے کے بعد علاقے کو محاصرے میں لیا گیا۔ آخری اطلاعات ملنے تک علاقے کا کریک ڈائون جاری تھا تاہم جنگجوئوں اور فوج کا آمنا سامنا نہیں ہوا تھا۔