بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر میں قائم 15 کور کے سبکدوش ہونے والے جنرل آفیسر کمانڈنگ، لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے جمعرات کو کہا کہ گزشتہ ایک سال میں 250 سے زیادہ نوجوان جو عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے کے قریب تھے یا اس میں شامل ہوئے تھے، کو واپس قومی دھارے میں لایا گیا۔انہوں نے کہا کہ وہ فوج کے 15 کور کمانڈر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کشمیر میں “تشدد کے چکر کو توڑنے کا فلسفہ” لے کر آئے تھے۔انکا کہنا تھا کہ ایک طرف ہم دہشت گردوں کو بے اثر کرتے رہے اور دوسری طرف ہتھیار اٹھانے والے نوجوانوں کی تعداد کو کم کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم نے دونوں سطحوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل پانڈے کو مدھیہ پردیش میں آرمی وار کالج کا کمانڈنٹ مقرر کیا گیا ہے۔سبکدوش ہونے والے کور کمانڈر نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کشمیر میں پچھلے ایک سال کے دوران تبدیلیاں آئی ہیں کیونکہ جموں و کشمیر پولیس اب عسکریت پسندوں کے بارے میں زیادہ انسانی معلومات حاصل کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب جموں و کشمیر پولیس کو (تکنیکی) ان پٹ کے بجائے انسانی سوچ کا پھل مل رہا ہے، کیونکہ لوگ کھلے عام دہشت گردوں کے حامی کہلانا نہیں چاہتے، دہشت گردوں کے حامیوں کو الگ تھلگ کیا جا رہا ہے،ایک تبدیلی آ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپنے دور میں 250 نوجوانوں کو عسکریت پسندی سے واپس لانا ان کا کارنامہ تھا۔250 سے زائد نوجوان جو ممکنہ طور پر دہشت گرد بننے کی راہ پر تھے اور ان میں سے اکثریت کسی نہ کسی شکل میں دہشت گرد بن چکے تھے، انہیں معاشرے میں واپس لایا گیا، یہی میری کامیابی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک کی موجودگی کوئی چیلنج نہیں ہے۔ ہاں، کچھ (امریکی) ہتھیار کشمیر میں داخل ہوئے ہیں لیکن اب یہ کوئی چیلنج نہیں ہے۔