۔25جنوری کومٹی کے تودے گرآنے کانتیجہ | اوڑی کے چرنڈہ اوربٹگراں دیہات کا وادی کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع

اوڑی//اوڑی سب ڈویژن میں حدمتارکہ پرواقع دودیہات چرنڈا اوربٹگران کاگزشتہ ایک ماہ سے ضلع کے دیگر حصوں سے رابطہ بدستور منقطع ہے ۔25جنوری کوہوئی موسلا دھار بارش کی وجہ سے بڑے پیمانے پرمٹی کے تودے گرآئے تھے۔مقامی لوگوں کے مطابق گائوں کوجوڑنے والی سڑک 25جنوری کوکولی نالہ کے مقام پرمٹی کے تودے گرآنے کی وجہ سے بند ہوگئی ۔انہوں نے کہا کہ سڑک کی حالت بدستور ویسی ہی ہے جیسی25جنوری کوتھی،کیوں کہ اس سڑک سے ملبہ ہی نہیں ہٹایاگیا جس کی وجہ سے سڑک پرگاڑیوں کی آمدورفت ناممکن ہے۔ان کا کہناتھا کہ تب سے ہم ضلع کے دیگرعلاقوں سے کٹے ہوئے ہیں۔ان کامزیدکہناتھاکہ جب بھی بارش یابرف باری ہوتی ہے،ہمیں ایسی صورتحال کاسامناکرناپڑتا ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق انہیں اس وقت گھروں تک لازمی سامان پہنچانے میں مشکلات کاسامنا ہیں۔ متعلقہ محکمہ سے سڑک سے ملبہ ہٹانے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری مشکلات کودور کرنے کیلئے کوئی دائمی حل نکالاجائے۔ادھراوڑی میں پردھان منتری گرام سڑک یوجنا  کے ایک انجینئر نے بتایا کہ اوڑی-چرنڈہ سڑک کا آخری پانچ کلومیٹر حصہ سلائیڈنگ ایریا سے گزرتا ہے جو بار بار صاف ہونے کے بعد بھی ملبہ گرنے کی وجہ سے بند ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہااس سڑک کی ایک نظرثانی شدہ تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ نیشنل رورل روڈز ڈیولپمنٹ (NRRDA) کو بھیجی گئی ہے۔  ڈی پی آر کی منظوری کے بعد سڑک کی دوبارہ مرمت کی جائے گی۔ دریں اثنا چیف انجینئر پی ایم جی ایس وائی کشمیر تنویر میر نے  بتایا کہ سڑک کو پیر تک کھول دیا جائے گا۔  انہوں نے کہا کہ اس راستے کو صاف کرنے میں کم از کم تین دن لگیں گے کیونکہ یہ سخت اور پہاڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپریل یا مئی کے مہینے میں، ہم محکمہ جیولجی کو شامل کرکے سڑک کی مکمل سروے کے لیے جائیں گے تاکہ اس سڑک کے لیے بہترین حل تلاش کیا جا سکے ، تا ہم ابھی ہمیں اس کی دیکھ ریکھ برقرار رکھنی ہو گی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ واقع چارونڈا اور بٹگراں گاں کی آبادی تقریبا 2400 افراد پر مشتمل ہے۔