۔22اکتوبر قتل عام کی برسی:بابا محلہ بجبہاڑہ میں تعزیتی تقریب منعقد

  بجبہاڑہ// جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد میں 22اکتوبر1993کو بی ایس ایف فائرنگ سے جان بحق ہونے والے 43عام شہریوں کی 23ویں برسی کے موقعہ پر آزادی کے حق میں بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا ۔بابا محلہ بجبہاڑہ کی جامع مسجد میں منعقد کی گئی اس ریلی میں زندگی کے مختلف طبقوں سے وابستہ لوگوں نے حصہ لیا ۔اس موقع پر 23سال قبل پیش آئے واقعہ میں بچ گئے لوگوں اور عینی شاہدین نے وہ خوفزدہ کرنے والے مناظر بیان کئے۔واقع کے ایک عینی شاہد ریاض احمد انذو نے کہا ’’ ہم قبرستان تک نہیں پہنچ پائے او چھوٹے بچوں کو اسی پارک میں دفن کرنے پر مجبور ہوئے جس میں وہ کھیلا کرتے تھے۔ ریاض نے کہا کہ جان بحق ہونے والے اکثر بچے اسی پارک میں کھیلا کرتے تھے جو بعد میں ان کا قبرستان بن گیا۔‘‘ریلی سے مسلم لیگ رہنما سبزار احمد کے علاوہ دیگرحریت اور مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے خطاب کیا۔مقررین نے ریلی میں مقتول شہریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے قربانیوں کو یاد رکھنے کی تلقین کی ۔ 43عام شہری جن میں اکثریت کمسن بچوں کی تھی،چنار ٹائون بجبہاڑہ کے گوری ون علاقے میں اسوقت بی ایس ایف نے گولیوں کا نشانہ بنے تھے جن میں ایک بڑے احتجاجی جلوس میں شرکت کرنے کیلئے گوری ون گئے تھے اور وہاں حضرت بل درگاہ کے محاصرے کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ اس واقع میں 200کے قریب افراد زخمی ہوئے جن میں کئی ہمیشہ کیلئے معذور ہوگئے ۔ریاستی حکومت نے اس واقع کی تحقیقات کا حکم دیا تھا جس کے بعد بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل پرکاش سنگھ نے کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 13نومبر 1993کوریاستی حکومت کے حوالے کئے گئے رپوٹ میں فائرنگ کو وحشیانہ اور غیر ضروری قرار دیا۔ایک کارکن نے کہا کہ رپوٹ میں بی ایس ایف ڈپٹی کمانڈنٹ جے کے رادولا کو بلااشتعال فائرنگ کیلئے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے، قتل عام کو منصوبہ بند سازش قرار دیا گیا ۔ریلی کے اختتام پر لوگوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جبکہ لوگوں نے مزار شہداء میں جمع ہوکرفاتح خوانی میں حصہ لیا۔