گاندربل// ریاستی محکمہ منصوبہ بندی کی طرف سے شہر کی آبادی میں اضافہ کے پیش نظرٹریفک کی صورتحال میں بہتری لانے کیلئے تھری ٹائر رنگ روڈ کا منصوبہ مرتب کیا گیا۔اس رنگ روڑبننے سے صرف گاندربل میں 2341کنال اراضی متاثر ہورہی ہے۔واضح رہے کہ گالندرسے نارہ بل اور نارہ بل سے گاندربل (وائل)تک 60کلومیٹر پر مشتمل رنگ روڈ تعمیر ہورہا ہے جو بیرونی رنگ روڈ ہوگا ،جس کیلئے 2100کروڑ روپے منظور ہوچکے ہیںاور ابتدائی کام بھی شروع ہورہا ہے۔ اس شاہراہ پر مختلف مقامات پر کم سے کم 6فلائی اْوورتعمیر کئے جارہے ہیں۔ اس شاہراہ کو ’ایکسپریس کاریڈور‘ سے پہچانا جائے گااور اس کی اہمیت ریڈھ کی ہڈی جیسی ہوگی۔ گالندر سے نارہ بل تک یہ شاہراہ 6گلیاروں جبکہ نارہ بل سے گاندربل تک4گلیاروں والی ہوگی، جس کی چوڑائی 200فٹ منظور ہوچکی ہے جبکہ ماسٹر پلان میں 300فٹ تجویز کیا گیا تھا۔رنگ روڑ کے تعمیر ہونے سے ہزاروں کنال پر مشتمل دھان اور میوہ باغات اراضی کے ختم ہونے کا امکان لاحق ہوگیا ہے۔رنگ روڑ شالہ ٹینگ سرینگر کے بیچوں بیچ سمبل سرینگر شاہراہ کو کراس کرتے ہوئے ٹاکن واری سے ہوتے ہوئے ضلع گاندربل کے ربہ تار اور پھر منیگام بائی پاس تک تعمیر ہوگی۔رنگ روڑ بننے سے 2ہزار 3 سو 41 کنال(2341)اراضی متاثر ہوجاتی ہے۔گاندربل میں محکمہ ریونیو کے اعلی حکام نے بتایا کہ جب رنگ روڈ کی سروے کی جارہی تھی تو اس میں ہیلی کاپٹر استعمال کرکے اوپر سے نشاندہی کرتے ہوئے تصویریں لی گئی اور اب اسی سروے کے مطابق ضلع گاندربل میں اراضی حاصل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ادھر گاندربل میں روزانہ کی بنیاد پر منی سیکریٹریٹ میں رنگ روڈ بننے کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔اتوار کی صبح گیارہ بجے جب محکمہ ریونیو کے ملازمین نائب تحصیلدار لار کی قیادت میں ٹیم بنہ ہامہ کے پاس دھان کی اراضی کی نشاندہی اور پیمائش کرنے کی کوشش کررہی تھی تو وتہ لار،بنہ ہامہ اور منیگام کے لوگوں نے اس کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے نشاندہی کا عمل روک دیا۔ ربہ تار میں 84 کنال اراضی اس میں آتی ہے۔ اس کے بعد ڈب میں 209 کنال،شالہ بگ 115کنال،واکورہ میں 226کنال،کرہامہ کی 204 کنال،بارسو 175 کنال،وندہ ہامہ 187کنال،ریپورہ 29 کنال ،قصبہ لار 312،وتہ لار 197کنال ،بنہ ہامہ 232کنال اور منیگام کی 365 کنال اسکے اندر آتی ہے۔ 1993 میں سمبل منیگام بائی پاس روڑ جب بنایا گیا تو اس کیلئے بھی ہزاروں کنال دھان اور باغات کی اراضی حاصل کی گئی تھی۔وتہ لار کے مقامی شہری غلام محمد بٹ نے اس سلسلے میں کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ابھی ہم سمبل منیگام بائی پاس میں جانے والی اراضی کے زخم بھر نہیں پائے تھے کہ رنگ روڈ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جس اراضی پر رنگ روڈ بنانے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے وہ ہمارے آنے والے نسلوں کی امانتیں ہیں ۔انکا کہنا تھا کہ ضروری نہیں تھا کہ دھان اور میوہ باغات کی اراضی کو ہی اس کے دائرے میں لایا جاتا۔انکا کہنا تھا کہ اگر رنگ روڈ پروجیکٹ بند نہیں کیا گیا تو وہ اہل و عیال سمیت احتجاج کریں گے۔