یو این آئی
نئی دہلی//وزیراعظم نریندر مودی نے 21ویں آسیان انڈیا چوٹی کانفرنس میں افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آسیان خاندان کے ساتھ گیارہویں مرتبہ اس اجلاس میں شرکت کرنے کا انہیں اعزاز حاصل ہے۔ مودی نے کہا کہ دس سال پہلے انہوں نے ہندوستان کی ’ایکٹ ایسٹ‘پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ دہائی کے دوران اس پالیسی نے ہندوستان اور آسیان ممالک کے تاریخی تعلقات کو نئی توانائی، سمت اور رفتار دی ہے۔آسیان کی مرکزیت کو اہمیت دیتے ہوئے 2019میں ہم نے انڈو پیسیفک اوشین انیشی ایٹو کا آغاز کیا۔ یہ “انڈو پیسیفک پر آسیان آٹ لک” کی تکمیل کرتا ہے۔علاقائی سلامتی اور استحکام کیلئے گزشتہ سال میری ٹائم مشقیں شروع کی گئی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آسیان خطے کے ساتھ ہماری تجارت گزشتہ 10برسوں میں تقریبا دوگنی ہو کر 130بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے۔آج 7 آسیان ممالک کے ساتھ ہندوستان کابراہ راست پرواز کا رابطہ ہے اور جلد ہی برونائی کے ساتھ بھی براہ راست پروازیں شروع ہوں گی۔اس کے ساتھ ہی ہم نے تیمور لیسٹے میں ایک نیا سفارت خانہ کھولا ہے۔ مودی نے کہا کہ آسیان کے علاقے میں سنگاپور ایسا پہلا ملک تھا جس کے ساتھ ہم نے فن ٹیک رابطہ قائم کیا اور اب یہ کامیابی دوسرے ممالک میں بھی دہرائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام پر مبنی نقطہ نظر ہماری ترقیاتی شراکت داری کی بنیاد ہے۔ نالندہ یونیورسٹی میں 300 سے زیادہ آسیان طلبا نے اسکالرشپ سے استفادہ کیا ہے اور یونیورسٹیوں کا نیٹ ورک شروع کیا گیا ہے۔ مودی نے کہا کہ لاس ، کمبوڈیا، ویت نام، میانمار اور انڈونیشیا میں مشترکہ وراثت اور ثقافت کے تحفظ کے لیے کام کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ کی وبا ہو یا قدرتی آفت، ہم نے انسانی ہمدردی کی ذمہ داریاں نبھا کر ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔ مودی نے کہا کہ مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی فنڈ، ڈیجیٹل فنڈ اور گرین فنڈ قائم کیے گئے ہیں۔ ہندوستان نے ان میں 30 ملین ڈالر سے زیادہ کا تعاون کیا ہے،جس کے نتیجے میں آج ہمارا تعاون پانی کے اندر سے خلا تک پھیلا ہوا ہے۔ یعنی گزشتہ دہائی میں ہماری ساجھیداری ہر لحاظ سے وسیع ہوئی ہے اور یہ خوشی کی بات ہے کہ 2022 میں ہم نے اسے ‘جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ’ کا درجہ دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں، گلوبل ساتھ کے ساتھی ممبر ہیں اور دنیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا خطہ ہیں۔ ہم ایک امن پسند قوم ہیں، ایک دوسرے کی قومی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں اور اپنے نوجوانوں کے روشن مستقبل کے لیے پرعزم ہیں۔ مودی نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اکیسویں صدی ہندوستان اور آسیان ممالک کی “ایشیائی صدی” ہے۔ آج جب دنیا کے کئی حصوں میں تنازعات اور کشیدگی کی صورتحال ہے، تب ہندوستان اور آسیان ممالک کے درمیان دوستی، ہم آہنگی، بات چیت اور تعاون کی ضرورت بہت اہم ہے۔ .وزیراعظم مودی نے کہا کہ آسیان کی کامیاب چیئرمین شپ کے لیے وہ لا پی ڈی آر کے وزیر اعظم سونسے سیپنڈن کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ مودی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ہماری آج کی میٹنگ ہندوستان-آسیان ساجھیداری میں نئی جہتیں شامل کرے گی۔