نئی دہلی // 2018، گذشتہ سال کے مقابلے میںخونین ثابت ہوگا۔ریاستی پولیس کے سابق سربراہ کلدیپ کھڈا نے کہا ہے کہ 200عسکریت پسندوں کو مارنے سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔ کھڈا نے سال رواں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہونے کی پیش گوئی کر تے ہو ئے کہا ہے کہ سال 2018گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ پر تنائو اور کشیدہ ہو گا جس کی وجہ سے رواں سال زیادہ خو نین ثا بت ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ جنگجو مخالف آ پریشنوں کے دوران 200عسکریت پسندوں کو جاں بحق کر نے سے ریاست میں امن و اما ن کی صور تحال بحال نہیں ہو گی ۔ سا بق ڈی جی پی نے کہا کہ گزشتہ سال سیکورٹی فورسز کے لگ بھگ 100سے زیادہ اہلکار اور افسران اپنی جانیں گنواں چکے ۔انہوں نے کہا کہ جنگجو ئوں کی ہلاکتیں اور سیکورٹی فورسز کو جونقصان گزشتہ سال اٹھا نا پڑا اس سے یہ بات عیاں ہو تی ہے کہ ریاست میں جنگجوئوں کی تعداد میں اضا فہ ہوا ہے ۔انہوں نے ریاست میں جاری کشیدہ صورتحال کے لئے مسائل کو سیاست زدہ کر نے اور حالات کو نہ بھا نپنے کو زمہ دا ر قراردیا۔سابق ڈی جی پی نے کہا کہ انہوں نے بطور ڈی جی پی مر کزی وزارت داخلہ کو ایک رپورٹ ار سا ل کی تھی جس میں یہ واضح تھا کہ ریاست کے 22اضلاع میںسے19اضلاع ایسے ہیں، جہاں پر جنگجو ئوں کا کو ئی اثر و نفوز نہیں تھا ۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کو بھیجی گئی اس رپورٹ میں یہ بھی در ج تھا کہ ضلع پلوامہ ،کپوارہ اور گاندر بل کے بالائی علاقوں میں ہی صرف جنگجو ئوں کی نقل و حمل مو جود ہے اور باقی اضلاع میں کافی حد تک ملٹنسی پر قابو پا لیا گیا تھا ۔وادی میں جاری امن و قانون کی صورتحال سے نمٹنے کے دوران پیلٹ گن کے استعمال پر کھڈا نے اپنے خیا لات کا اظہارکر تے ہو ئے کہا کہ 2010میں بھی پیلٹ گن کا استعمال عمل میں لایا گیا لیکن اس وقت لو گوں کی طر ف سے اس پر کو ئی شور شرابہ نہیں کیا گیا کیونکہ اس وقت سیکورٹی فورسز نے بڑی مہارت اور پیشہ وارانہ طریقے سے اس کا استعمال کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی پیلٹ گن کا استعمال سیکورٹی فورسز کی جانب سے کیا جارہا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ اہلکاروں کو اس حوالے سے بہترین تر بیت فراہم کی جائے تاکہ انسانی جانیں تلف ہو نے سے بچ جائیں۔
۔2018زیادہ خونین ثابت ہوگا
