سرینگر //گزشتہ 7برسوں کے مقابلے میں 2017میں ہندوپاک افواج کی جانب سے بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں 330فیصدکا اضافہ ہوا ہے ۔بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان نے سال2017میں 727جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کیںجس کی وجہ سے اکتوبر تک 12عام شہری اور 17سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ 79افراد زخمی ہوئے جن میں 67فوجی اہلکار بھی شامل ہیںجبکہ سال2016میں جنگ بندی کی 228خلاف ورزیوں کے دوران پاکستانی گولہ باری کے نتیجے میں 13فوجی اہلکار اور 13عام شہری ہلاک ہوئے تھے جبکہ 83عام شہری کے علاوہ 99سیکورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔ ہندوپاک میڈیا کے مطابق اس سال آر پار سیز فائر کی خلاف ورزی کے نتیجے میں 82عام شہری وفوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ فورسز اہلکاروں سمیت 232افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ سال2016میں جہاں بین الاقوامی اور لائن آف کنٹرول پر پاکستان نے 228خلاف ورزیاں کی تھیں وہیں سال 2017میں اس میں اضافہ ہوا اوراس سال سرحدوں پر جنگ بندی کی 727خلاف ورزیاں اکتوبر کے مہینے تک ہوئیں ۔ اکتوبر سے دسمبر تک بھی 10کے قریب جنگ بندی کی خلاف وزریاں کی گئیں ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اکتوبر کے مہینے تک جنگ بندی کی خلاف وزری کی وجہ سے 12عام شہری اور 17سیکورٹی فورسز کے اہلکار پاکستانی فائرنگ سے ہلاک ہوئے ۔ ذرائع نے بتایا کہ فائرنگ میں 79افراد زخمی ہوئے جن میں 67فوجی اہلکار بھی شامل ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ سال2010میں جنگ بندی کی 70خلاف ورزیاں کی گئیں تھیں 2011میں62، سال2012میں 114اور سال2013میں 347خلاف ورزیاں کی گئیں ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ سال2014میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے 583واقعات رونما ہوئے تھے جس میں 14عام شہری اور 3فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے ۔اس عرصہ کے دوران 101عام شہری اور 28سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے ۔سال2015میں 347جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوئیں جبکہ سال 2016میں 228جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی گئیں جس دوران 13عام شہری اور 13فوجی اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 83عام شہری کے ساتھ ساتھ 99سیکورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔اور اس طرح سال 2017میں پچھلے 7برسوں کے دوران جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں 330فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ادھر پاکستانی میڈیا کے مطابق سال 2017میں بھارت نے بھی 700سے زائد بار سیز فائر کی خلاف ورزیاں کیںجن کے نتیجے میں53عام شہری و فوجی ہلاک اور 153زخمی ہوئے ۔19اکتوبر 2016میں اوڑی بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر حملہ اور بھارت کی جانب سے پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں جنگجوئوں کے ٹھکانوں پر سرجیکل سٹرایک کے دعوئوں کے بعد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا جس کا خمیازہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑا اس دوران کئی دنوں تک سرحدی آبادی گھروں سے باہر رہی اور سکول کالج بھی بند رہے جبکہ پونچھ راجوری اور جموں کے سرحدی علاقوں میںفائرنف اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔
۔2017میں فائر بندی خلاف ورزیوں میں330فیصد اضافہ ہوا
