نیویارک// بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن نے مذہبی آزادی سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’ ہندو نیشنسلٹ‘‘ گروپوں نے 2017میں تشدد کے ذریعہ ہندوستان کو بھگوا ملک بنانے کی کوشش کی۔’’ 2017 میں ہندوستان میں مذہبی آزادی مسلسل زوال پذیر رہی‘‘۔یہ رپور ٹ جمعرات کو جاری کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اعدادوشمار میں اس بات کی نشاندہی کے باوجود کے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں پچھلے دو برسوں میں اضافہ ہوا ہے ، نریندر مودی کی انتظامیہ نے اس روش پر کوئی کارروائی نہیں کی۔رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ مودی انتظامیہ نے فرقہ وارانہ تشدد کے بڑے پیمانے پر رونما ہونے والے واقعات کے متاثرین کے ساتھ انصاف کے لئے بھی کچھ نہیں کیا۔ رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات اکثر مودی کی پارٹی کے لیڈروں کی اشتعال انگیز تقریروں کی وجہ سے پیش آئے۔رپورٹ کے مطابق 2017 کے دوران ہندو نیشنلسٹ گروپوں نے تشدد ، خوف، غیر ہندوں اور غیر دلتوں کو ہراساں کرکے ہندستان کو بھگوا رنگ میں رنگنے کی کوشش کی۔ رپورٹ میں ہندستان کی ٹائر-2 ملک کی حیثیت سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ ٹائر -2 ملک وہ ہوتا ہے جہاں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندستان کی کوئی ایک تہائی ریاستی حکومتوں نے مذہب کی تبدیلی اور /یا ذبیحہ گائے قوانین کو غیر ہندؤں کے خلاف استعمال کیا اور تشدد کا رخ بھی مسلمانوں اور دلتوں کی طرف رہا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحفظ گائے کے نام پر ہجوم کے ہاتھوں کم سے کم دس لوگ 2017 میں مارے گئے۔ غیر ہندؤں کو گھر واپسی کے نام پر زبردستی ہندو بنایا گیا اور غیر ملکی امداد یافتہ غیر سرکاری تنظیموں کے رجسٹریشن کے ضابطوں کو مذہبی اقلیتی گروپوں کے خلاف اندھا دھند استعمال کیا گیا۔رپورٹ میں اترپردیش ، آندھراپردیش ، بہار، چھتیس گڑھ، گجرات ، اڑیسہ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور راجستھان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان دس ریاستوں میں مذہب کی آزای بڑے پیمانے پر متاثر رہی۔ہندستان نے اس کمیشن کے کسی نمائندے کو برسوں سے ہندستان آنے نہیں دیا ہے۔
۔2017میں بھارت میں مذہبی آزادی زوال پذیر رہی
