عظمیٰ نیوز سروس
جموں// بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق رکن اسمبلی دیویندر سنگھ رانا نے انکشاف کیا کہ 2014میں 15 نشستوں پر سمٹ کر نیشنل کانفرنس قیادت کسی طرح اقتدار کا حصہ بننے کیلئے نئی دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہر بڑے لیڈر کے دروازے پر دستک دے رہی تھی لیکن بی جے پی نے انکی ہر پیشکش کو ٹھکرایا اور آج عمر عبداللہ یہ گمراہ کن تاثر قائم کرنے کی کوشش میں ہیں کہ کشمیر میں سرگرم ہر لیڈر بھاجپا اور سنگ کا آدمی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس کشمیر میں پھر سے قبرستانوں کی سیاست پر آمادہ ہے جو اس کے چناوی منشور سے عیاں ہے جہاں یہ سماج کے کمزور طبقوں کی ریزرویشن چھیننا اور شنکر اچاریہ کا نام تبدیل کرنے جیسی بدنیتی پر مبنی منصوبے بنا رہی ہے لیکن بھاجپا کے ہوتے نفرت کے بیج بونے اور کسی کی ریزرویشن چھیننے کی کسی کو اجازت نہ دی جائیگی اور ہندوستان کا تاج جموں وکشمیر یوں ہی ترقی کی منازل طے کرتا ایک ترقی یافتہ بھارت میں تاج کی طرح چمکتا رہے گا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رلیڈر نے پارٹی کے قومی ترجمان اعلیٰ آر پی سنگھ، جموں وکشمیر پارٹی ترجمان اور میڈیا وار روم انچارج ارون گپتااور میڈیا انچارج جموں وکشمیر ڈاکٹر پردیپ مہوترا کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا۔موصوف نے کہاکہ ’’اگر آپ پچھلے دو تین ماہ یا اس سے پہلے کشمیر کے حالات پر نظر ڈالیں تو نیشنل کانفرنس ایک ایسا تاثر بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کشمیر میں آج جو بھی سرگرم لوگ ہیں وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لوگ ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ کل عمر نے کہا رام مادھو کشمیر آئے ہیں پی ڈی پی کیساتھ تعلقات ہیں اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ پی ڈی پی کے ساتھ بھاجپا کو ساز باز ہے لیکن عمر عبداللہ اور ان کی نیشنل کانفرنس 2014 میں 15 نشستیں پر سمٹ گئی تو’’میں بھی این سی کا حصہ تھا ،اوراُس وقت میںعمر عبداللہ کیساتھ دہلی گئے اور بھارتیہ جنتا پارٹی قیادت سے غیر مشروط حکومت بنانے کی التجاء کی اور کہا کہ آپ کی حکومت میں شامل ہونگے۔دیویندر سنگھ رانا نے انکشاف کیا کہ الگ الگ رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔عمر عبداللہ اس وقت کے بھاجپا صدر امیت شاہ اور جموں وکشمیر پارٹی انچارج رام مادھو سے ملاقی ہوئے اور سرکار بنانے کی پیشکش کی لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی نے انہیں اہمیت نہ دی اور ہر طرح کی پیشکش کو کو ٹھکرادیا۔رانا نے کہا کہ حیران کن طور پر آج یہی این سی قیادت رام مادھو کو پی ڈی پی کیساتھ روابط کا زمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔رانا نے مزید انکشاف کیا کہ تب عمر عبداللہ نے یہاں تک پیش کش کی تھی کہ اس وقت بھاجپا کا وزیر اعلیٰ ہوگا لیکن بھاجپا نے اس آفر کی ٹھکرا دیا۔دیویندر سنگھ رانا نے مزید انکشاف کیا کہ اس کے بعد بھی کوشش ہوئی کہ بھاجپا کیساتھ قربت بڑھے، خاص طور پر اس وقت جب مفتی صاحب کی وفات ہوئی۔ دیویندر سنگھ رانا نے کہا کہ کٹرا میں فاروق عبداللہ نے سر عام کہا کہ ہم بھاجپا کیساتھ الاؤنس کیلئے تیار ہیں اور جموں پہنچنے سے پہلے بھاجپا نے انکار کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پریس کانفرنس کر کے نیشنل کانفرنس نے حکومت بنانے کی بھاجپا کو پیش کش کی۔انہوں نے کہا کہ آج عمر عبداللہ یہ انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سب بھاجپا کیساتھ ملے ہوئے ہیں ایک ہمراہ کن مہم چلائی جارہی ہے۔کشمیر کو دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد امن کا گہوارہ قرار دیتے ہوئے دیویندر سنگھ رانا نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جیلوں سے نوجوانوں کی رہائی کی وکالت کررہی ہے وہ کشمیر میں خون خرابہ اور قتل و غارتگری کا بازار گرم رکھنا چاہتے ہیں تاکہ اْن کی سیاست چمکتی رہے۔انہوں نے واضح کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کیلئے ملک پہلے ہے اور ملک کی بہتری اور اسے دنیا کو بڑی اقتصادی طاقت بنانے کیلئے وزیراعظم نریندر مودی سخت محنت کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمّوں و کشمیر ہندوستان کا تاج ہے اور اسے وکست بھارت کا ایک اہم جز بنانے کیلئے بھاجپا یہاں اپنی سرکار بنائے گی اور جمّوں و کشمیر کو ترقی کی نئی منازل تک پہنچائے گی۔