۔2003 فائر بندی این سی کی انتھک کوششوں کا نتیجہ

سرینگر// نیشنل کانفرنس صدراورممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مستقبل میں ہندوستان اورپاکستان کے تعلقات میں بہتری آنے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کے مصائب ، مشکلات اور پریشانیاں دور کرنے کی واحد ضمانت ہندوپاک کی دوستی میںہی مضمر ہے اور ان کی دوستی سے ہی مسئلہ کشمیر کے حل کا راز بھی مضمرہے ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حال ہی میں سرحدوں پر کشیدگی ، آرپار گولہ باری، فائرنگ، آرپار قیمتی جانوں کی تلافی کے پیش نظر ہندپاک کے فوجی کمانڈروں کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں 2003 سیز فائر معاہدے کی پاسداری اور حد متارکہ کی صورت میں بہتری لانے پر اتفاق ظاہر کیا گیا جس کا ہم والہانہ خیر مقدم کرتے ہوئے یہ برصغیر کے پائیدار امن کیلئے ایک بڑا شگون ہے یہ بات یہاں قابل ذکر کہ 2003 میں آنجہانی واجپائی اورپرویز مشرف کے درمیان سیز فائر کا معاہدہ ہواتھا اور جس کیلئے نیشنل کانفرنس نے انتھک کوشش کی ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ ہندوپاک کے سربراہوں اور ملک کے امن پسند رہنماء اور امن پسند شہری اپنے اپنے سربراہوں کو سئز فائر ماہدہ پر پوری طور پر عمل درآمد کرتے رہینگے کیونکہ جنگ وجدل ہر قوم اور ہرملک کیلئے تباہی اور بربادی کا سامان ہے جس کا تلخ تجربہ ہمارے دو پڑوسی ہندوستان اورپاکستان ممالکوںکو چار جنگ لڑنے میں کچھ حاصل نہ ہوا اور اسلئے نیشنل کانفرنس کی پُر خلوص قیادت نے گزشتہ 70 سالوں سے ہند پاک کی قریب دوستی خوشگوار تعلقات پر زور دیتے آئیں ہے کیونکہ ہندوستا ن کے بڑے بڑے نیتاؤں نے کہا کہ دوست بدل سکتے ہیں لیکن پڑوس نہیں اس پر موجودہ مرکزی سرکار کے اعلیٰ قیادت عمل کرنا چاہے ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ کرتار پورہ کارئیڈور کھولنے سے سکھ برادری کے لوگوں آسان ویزا کے ساتھ سکھ مت کے بانی شری گرونانک جی دیو کے پیوتر گردوارہ ( ننکائنہ جی ) لاہور میںجاکر اپنے دھرم کے فرائض انجام دیں گے جس کی بدولت سکھ فرقہ کے دوطرفہ لوگ ایک دوسرے کے قریب آئینگے جو دونوں ممالک کی ترقی کیلئے ضروری ہے ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے اس بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ملک میں فرقہ پرستی کی جڈوں کو اُکھاڈنے کی بڑی ضرورت ہے اور ہندوستان میںماضی کی طرف امن و آشتی ، بھائی چارہ ، مذہبی ہم آہنگی ، ریت اور مشعل کو روشن کرنا ضروری ہے ۔