۔2003:پرنگ کنگن کے شہری کی حراستی ہلاکت

سرینگر//پرنگ کنگن علاقے میں15 برس قبل ایک شہری کی ’’ سپیشل آپریشن گروپ ‘‘کے ہاتھوں حراستی ہلاکت پر انتظامیہ کو2ہفتوں کی آخری مہلت کا موقع دیتے ہوئے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن  کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کو ضلع ترقیاتی کمشنر اور ایس ایس پی گاندربل کوجوابی دعویٰ پیش کرنے کی ہدایت دی۔کنگن کے پرنگ علاقے میں 2003 میں  حراستی قتل کے کیس کی سماعت ہوئی،جس کے دوران انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن  کے چیئرمین جسٹس (ر)بلال نازکی نے احکامات صادر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت کے دوران متاثرین کو ہدایت دی گئی کہ وہ ڈپٹی کمشنر گاندربل کے دفتر میں ایس آر ائو 43کے تحت معاوضے کے حصول کیلئے رجوع کریں،جبکہ متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنر کو بھی ہدایت دی گئی کہ وہ اس عرضی کو زیر غور لاکر2 ماہ کے دوران معقول کاروائی کریں۔ جسٹس(ر) بلال نازکی نے کہا کہ اس دوران عرضی گزار نے کمیشن کو مطلع کیا کہ انہوں نے احکامات صادر ہونے کے فوری بعدضلع ترقیاتی کمشنر کو عرضی پیش کی تھی۔انہوں نے کہا نا ہی ضلع ترقیاتی کمشنر نے احکامات کے تحت کوئی رپورٹ پیش کی،اور نہ ہی ایس ایس پی گاندربل نے تحقیقات سے متعلق کوئی رپورٹ پیش کی۔انہوں نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت دی کہ آخری بار انہیں2ہفتوں کی مہلت کا موقعہ دیا جا رہا ہے،جس دوران وہ ایس ایس پی گاندربل اور ڈپٹی کمشنر گاندربل کی طرف سے جوابی ردعمل پیش کریں۔اس کیس کی سماعت18جولائی کو مقرر کی گئی ہے۔اس سے قبل مجسٹریل تحقیقات کے دوران گاندربل انتظامیہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ گاندربل کے پرنگ کنگن علاقے میں15 برس قبل ایک ایس پی ائو کی ’’ سپیشل آپریشن گروپ ‘‘کے ہاتھوں حراستی ہلاکت ہوئی،جبکہ ایک معالج نے انکشاف کیا ہے کہ ان سے دبائو کے تحت پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کروائی گئی۔ معلوم ہوا ہے کہ اس واقعے سے متعلق ایگزیکٹو مجسٹریٹ کی سربراہی میں جو تحقیقات ا بتدائی ایام میں کرائی گئی،اس میں بھی کہا گیا ہے’’دوران تحقیقات یہ بات سامنے آئی کہ عبدالحمید گنائی کی موت ایس ائو جی گاندربل کی حراست میں ہوئی‘‘۔2013میں انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں ایک درخواست پیش کی تھی،جس میں دعویٰ کیا گیا تھا عبدالحمید گانی ولد عبدالاحد گانی ساکنہ پرنگ کنگن کو11ستمبر2003ٹاسک فورس نے فرضی جھڑپ کے دوران ہلاک کیا،جبکہ عرضی دہندہ نے اس کیس کی سر نو تحقیقات اور مہلوک شہری کے لواحقین کو معاوضہ دینے کی سفارش کر نے کی درخواست کی تھی۔