سرینگر//حکومت کوپیلٹ سے زخمی ہونے والے متاثرین کی معاونت کیلئے ٹھوس پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے کہا کہ پیلٹ کے شکار ہوئے لوگوں کے کیس درج کرکے سمن جاری کرنا اور کیس کی شنوائی معمول کا معاملہ بن گیا ہے۔ بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں ہیون شیری بارہمولہ کے ریئس احمد بٹ نامی21سالہ پیلٹ کے شکار ہوئے نوجوان کے کیس کی سماعت کے دوران انسانی حقوق کے مقامی کمیشن نے حکومت کو پیلٹ کے شکار ہوئے نوجوانوں کی مدد کیلئے ٹھوس اور محفوظ پالیسی مرتب کرنے پر زور دیا۔ کمیشن کے ممبر عبدالحمید نے کہا کہ اس کیس میں ریاستی پولیس کے سربراہ کی طرف سے رپورٹ کے علاوہ دیگر رپورٹیں بھی موصول ہوئیں۔انہوں نے کہا ’’ کمیشن کے بنچ کا نکتہ نظر ہے کہ محض کیس درج کرکے سمن جاری کرنا اور کیس میں فریقین کے دلائل سننا اب کار معمول بن چکا ہے، تاہم اس سے کیسوں کا موثر نپٹارہ نہیں ہو رہا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اب تک سرکار نے ظاہراً کوئی بھی ایسی پالیسی مرتب نہیں کی ہے،جس کے تحت وقت وقت پر پیلٹ کے شکار ہوئے لوگوں کی اعانت پر غور کیا جاسکے۔ ڈویژن بنچ نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ پیلٹ کے شکار ہوئے مختلف لوگوں کو جسم کے مختلف حصوں بالخصوص آنکھوں میں مختلف نوعیت کا نقصان پہنچتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ کسی حتمی نتیجہ پر پہنچنے کیلئے کمیشن محسوس جرتا ہے کہ پیلٹ کے شکار ہوئے متاثرین کی موثر مدد،جن کی تعداد2ہزار کے قریب ہے،سرکار کو ضرورت ہے کہ وہ ایک ٹھوس اور محفوظ پالیسی مرتب کریں،تاکہ ان متاثرین کی اعانت کی جاسکیں۔ کمیشن نے مزید کہا ہے کہ یہ پالیسی ان چیزوں کو ملحوظ نظر رکھ کر ترتیب دی جائے،جو کمیشن کو مختلف اوقات میں مختلف کیسوں کے دوران سامنے آئیں۔ انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے کہا کہ اس میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کہ دونوں آنکھوں کے نور سے محروم ہوئے لوگوں،جن کی بنیائی واپس آنے کا کوئی بھی موقعہ نہ ہو،انکی مدد کا طریقہ کار وضع کیا جائے،جبکہ اسی طرح دونوں آنکھوں کی بنیائی سے محروم ہوئے لوگوں،جن کی ایک یا دونوں آنکھوں میں روشنی واپس آنے کا کوئی امکان ہو۔5نکاتی مشورے میں مزید کہا گیا کہ ایک آنکھ کی روشنی سے محروم ہوئے لوگوں کے علاوہ آنکھوں کے ارد گرد پیلٹ کا شکار ہوئے لوگوں،جس سے متاثرین ذہنء پریشانایوں میں مبتلا ہو سمیت جسم کے دیگر حصوں پر پیلٹ کے شکار ہوئے لوگوں کو ملحوظ نظر رکھا جائے۔اس دوران سرکار کو3 ماہ کے اندر کیس کے تازہ ہیت کے بارے میں جانکاری فرہم کرنے کی ہدایت دی گئی۔اس سے قبل اس سلسلے میں انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے رئیس احمد نامی پیلٹ کا شکار ہوئے نوجوان کو10لاکھ روپے معاوجہ دینے کے حق میں کمیشن میں ایک عرضی دائر کی تھی،جس میں کہا گیا تھا کہ رئیس احمد سرکاری بندوق سے پیلٹ کا شکار ہوگیا،اور اس کے روز گار کی سبیل کی جائے۔عرضی میں مزید درخواست دی گئی تھی کہ سرکار کو اس بات کی ہدایت دی جائے کہ پرانے قانون جموں و کشمیر معذور افراد(یکساں مواقعے تحفظ حقوق و مکمل شمولیت) 1998 کو مرکزی قانون حقوق برائے معذور افراد2016اور معذور افراد کیلئے اقوامت متحدہ کے حقوق سے متعلق معاہدے کے برابر لایا جائے۔
۔2000پیلٹ متاثرین کیلئے کوئی سرکار ی پالیسی نہیں
