سرینگر// وادی میں جاریہ ہڑتال کی شدت میں کمی کے بیچ160ویں روز بھی دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے تاہم جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں ہڑتال برقرار رہی۔ شہر خاص کے نصف درجن علاقوں میں سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے ۔شام کو ہڑتال میں ڈھیل کے دوران بازاروں میں گہما گہمی اور چہل پہل نظر آئی جبکہ ٹریفک جام کے نظارے بھی دیکھنے کو ملے۔مشترکہ مزاحمتی قیادت کی ہڑتال کال کی وجہ سے 160 روز بیشتر بازاروں میں دکانیں بند رہیں البتہ گاڑیوں کی آ مد ورفت میں قدرے اضا فہ دیکھنے کو ملا ۔ سرینگر کے لالچوک ،بٹہ مالو، سونہ واراور سول لائنز کے دیگرملحقہ علاقوں میں نجی ٹرانسپورٹ ، آٹو رکھشااور سوموگاڑیاں چلتی نظر آئیں۔قمرواری ، رام باغ، ڈلگیٹ، سونہ وار، بمنہ اور دیگر مقامات پردکانیںجزوی کھلی تھیں۔ شام چاربجے سے دی گئی ڈھیل کا وقت شروع ہونے سے قبل ہی بند بازار کھل گئے۔شہر خاص کے صفا کدل ،نواکدل ، راجوری کدل ،بہوری کدل ، زینہ کدل ، اور اس کے ملحقہ علاقوں میں اس وقت سنسنی اور خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا جب دوپہر کے قریب مشتعل نوجوانوں کی ٹولیاں اچانک سڑکوں پر نمودار ہوئیں اور مسافر ،مال اور نجی گاڑیوں پر شدید خشت بھاری کی جس کے نتیجے میں کئی گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوئیں اور انہیں نقصان پہنچا ۔ اس دوران پولیس و فورسز کے اہلکار نمودار ہوئے اور انہوںنے مشتعل نوجوانوں کا تعاقب کیا جس کے نتیجے میں وہ منتشر ہوئے اور ان علاقوں میں دوبارہ زندگی معمول پر آگئی۔ شمالی ضلع اننت ناگ سمیت جنوبی کشمیر کے سبھی اضلاع میں مکمل ہڑتال کی گئی۔قصبہ اننت ناگ ،بجبہاڑہ ،کھنہ بل ،نوگام ،شانگس اور دیگر مقامات پر مکمل ہڑتال کی گئی۔ ضلع اننت ناگ میں ہڑتال کے نتیجے میں بازاروں میں ہو کا عالم رہا جبکہ مسافر ٹرانسپورٹ سڑکوں پر روان دواں تھا۔کولگام کے کئی علاقوںمیں بھی گزشتہ دنوں جنگجو ئوں کے جان بحق ہونے کے نتیجے میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران بازاروں میں دکانیں بند رہیں جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب رہا۔ نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق جمعرات کو مسلسل دوسرے روز بھی بجبہاڑہ ، سری گفوارہ ،سرہامہ ،نائن ، سنگم اور اس کے ملحقہ علاقوں میں مقامی جنگجو کی یاد میں تعزیتی ہڑتال رہی جس دوران دکانیں، کاروباری ادارے اور دفاتر وغیرہ مکمل طور پر بند رہے اور گاڑیوں کی نقل و حرکت ٹھپ ہو کر رہ گئی۔اس دوران نماز ظہر کے بعدبجبہاڑہ میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے اور جلوس کی صورتحال اختیار کرتے ہوئے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی شروع کی تاہم جلو س میں شامل لوگ پُر امن طورپر منتشر ہوئے اور اس موقعے پر جاں بحق نوجوانوں کے حق میں اجتماعی فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔اس دوران پلوامہ اور شوپیاں سے بھی نمائندوں نے اطلاع دی ہے کہ اضلاع میں ہڑتال کی وجہ سے زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ۔اس دوران اگرچہ کاروباری ادارے اور تاجرتی مراکز کے علاوہ دکانیں بھی بند تھی تاہم سڑکوں پر نجی اور مال و مسافربردار ترانسپورٹ کی نقل و حمل جاری رہی۔بڈگام ضلع کے بیشتر حصوں میں مزاحمتی قائدین کی کال پرہڑتال کی گئی۔ مین مارکیٹ بڈگام، ماگام، بیروہ اور چاڈورہ میں مکمل ہڑتال رہی اورسڑکوں پر صرف نجی گاڑیاں ہی چلتی ہوئی نظر آئیں۔ وسطی ضلع گاندربل میں مکمل ہڑتال رہی تاہم کسی بھی جگہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ شمالی کشمیر بانڈی پورہ ضلع بھر میں کوئی ہڑتال نہیں دیکھی گئی دکانیں کھلی سڑکوں پر ٹریفک کی آواجاوہی سے زندگی گاڑی پٹری پر لوٹتی دکھائی دے رہی ہے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ بازار خاص کر گلشن چوک میں دکانیں دن بھر کھلیں رہی جبکہ چھاپڑی فروشوں کی بھاری رش سے خوب چہل پہل دکھائی دی۔ اجس، حاجن ،نائد کھے ، کلوسہ اور سمبل میں بھی یہی صورت حال دکھائی دی ہے۔شمالی قصبہ کپوارہ کے علاوہ ترہگام ،لولاب ،لال پورہ ،سوگام ،کرالہ پورہ اور دیگر مقامات پر بدھ کو مکمل ہڑتال رہی جس کے باعث پورے ضلع میں عام زندگی مفلوج تھی۔نامہ نگار اشرف چراغ نے بتایا کہ ہندوارہ قصبہ میں بھی ہڑتال کا ل کااثر کم رہا البتہ لنگیٹ ،ماور اورکرالہ گنڈ سمیت دیگر مقامات پر بھی مکمل ہڑتال رہی۔بارہمولہ قصبے میں بھی دن بھر مکمل ہڑتال رہی جس کے دوران معمولات زندگی متاثر ہوئے۔