سرینگر //پولیس نے نیشنل ہیلتھ مشن ایمپلائز ایسوسی ایشن اور دیگر مرکزی معاونت والی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین کا پی ڈی پی صدر دفترتک مارچ کرنے کی کوشش ناکام بنایا۔ہڑتال کے13ویں دن احتجاجی ملازمین نے مارچ نکالنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں ریگل چوک سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ سوموار کو دوپہر ضلع انتظامیہ کی جانب سے ایڈنیشنل ڈی سی نے پرتاپ پارک میں احتجاج پر بیٹھے این ایچ ایم اور دیگر ملازمین سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کی جسے ٹھکرایاگیا۔ آر این ٹی سی پی ، این ائے سی او اور نیشنل ہیلتھ میشن ایمپلائز ایسوسی ایشن کی جانب سے کام چھوڑ ہڑتال کے 13ویں روز بھی سخت سردی کے بائوجود نیشنل ہیلتھ مشن ایمپلائز نے احتجاجی دھرنا دیا جس کے دوران ملازمین مانگوں کو لیکر احتجاج کررہے تھے۔ پرتاپ پارک میں احتجاج پر بیٹھے این ایچ ایم ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے ایمپلائز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ترجمان خورشید احمد بٹ نے کہا کہ ایجیک اینڈ ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئرکے ملازمین کھڑے ہیں کیونکہ آپکی مانگیں جائز ہیں۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نیشنل ہیلتھ میشن ایمپلائز اور مرکزی معاونت والی اسکیموں کے ملازمین کو فوراً مستقل کیاجائے۔ ادھر ہڑتال کے 13ویں روز رضلع انتظامیہ سرینگر کی جانب سے ایڈیشنل ڈی سی سجاد قادری نے پرتاپ پارک آکر این ایچ ایم ملازمین سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ سجاد قادری نے این ایچ ایم ملازمین کو بتایا ’’ آپ کے یہاں ہڑتال پر بیٹھنے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔‘‘ سجاد قادری نے کہا کہ آپ اپنی مانگوں کو تحریری طور پر ضلع انتظامیہ کے سامنے رکھیں اور ضلع انتظامیہ آپکی مانگوں کو حکومت تک پہنچائے گی۔‘‘ جواب میں نیشنل ہیلتھ مشن ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر شاہین نواز نے ہڑتال ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ’’ہم پہلے بھی ڈی سی سرینگر اور ڈویژنل کمشنر کشمیر کو تمام مانگوں کی فہرست تھماچکے ہیں مگر یقین دہانیوں کے باوجود بھی ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا گیا ہے۔ شاہین نواز نے اے ڈی سی سے کہا کہ جو لوگ وزراء کی جانب سے تعینات کئے گئے ہیں ان کو بھی مستقل کیا جارہا ہے مگر این ایچ ایم ملازمین اور دیگر مرکزی معائونت مالی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین کے حقوق پر شب خون مارا جارہا ہے ۔
۔13ویں دن بھی ٹھٹھرتی سردی میں این ایچ ملازمین کااحتجاجی دھرنا
