۔10 سیکورٹی و سراغ رساں ایجنسیوں کو کمپیوٹر وں تک رسائی کی اجازت

 
نئی دہلی// مرکزی وزارت داخلہ نے10حفاظتی وسراغرساں ایجنسیوں کو’کمپیوٹر کی نگرانی ،ٹیلی فون ٹیپنگ اور کسی بھی قسم کی جانکاری تک رسائی کی اجازت دیدی ہے۔مرکزی وزارت داخلہ کے سکریٹری راجیو گوبا کے دستخط سے جاری حکمنامے میں قومی جانچ ایجنسی(NIA) ، خفیہ بیورو (IB) اور مرکز جانچ بیورو (CBI) سمیت 10 ایجنسیوں کو کمپیوٹر ڈاٹا کی جانچ اور فون ٹیپنگ کا حق دیا ہے ۔ انہیں اس کے لئے مرکزی داخلہ سکریٹری سے اجازت لینی ہوگی۔حکم نامہ میں کہا گیا ہے’’ کمپوٹر چلانے والا یا خدمات بہم پہنانے والا، یا پھر وہ شخص جو کمپوٹروں کا انچارج ہوگا،پر لازم ہے کہ وہ تمام تکنیکی اور دیگر معاونت سیکورٹی ایجنسیوں کو فراہم کرے گا،اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو اسکی سزا 7سال ہوگی اور جرمانہ بھی عائد ہوگا‘‘۔حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے ’’ انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون مجریہ 2000 (21of2000) کے سیکشن 69کے سب سیکشن (1) کے تحت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے رول4(  روکنے کے طریقہ کار اور اسکی حفاظت،نگرانی اور معلومات کے حصول)رولز2009کے موجب، با اختیار اتھارٹی سیکورٹی اور انٹلی جنس ایجنسیز کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ متذکرہ بالا قانون کے تحت کسی بھی کمپوٹر سے کسی بھی قسم کی معلومات حاصل کرنے،انکی نگرانی کرنے نیز انہیں روکنے اور جو معلومات کسی کمپوٹر میں جمع کی گئی ہوں، انہیں حاصل کرنے کی اہل ہونگی۔این آئی اے، سی بی آئی اور آئی بی کے علاوہ جن دیگر 7ایجنسیوں کو اجازت دی گئی ہے ان میں نارکوٹکس کنٹرول بیورو، انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ، سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹ ٹیکس، کیبی نیٹ سکریٹریٹ (را)، ڈائرکٹوریٹ آف سگنل انٹلی جنس، ریونیو انٹیلی جنس کے ڈائریکٹراور دہلی پولیس کمشنر شامل ہیں۔داخلہ سکریٹری کے حکمنامہ میں سبھی خفیہ ایجنسیوں، ریاستوں کی پولیس وغیرہ کو اختیار دے دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی کمپیوٹر کی نگرانی کر سکتی ہیں، کسی بھی فون کو ٹیپ کر سکتی ہیں۔ ریاستوں اور مرکز دونوں کے داخلہ امور کے سکریٹریوں کو ایسے حکم دینے کا حق ہے کہ وہ خاص معاملوں میں یا جن میں ضرورت سمجھی جائے، اس میں نگرانی، جاسوسی یا ڈاٹا وغیرہ نکالنے کی اجازت دے دیں۔
 

اختیارات نئے نہیں 

ریاستی حکومتوں کی اجازت لازمی قرار

نیوز ڈیسک
 
نئی دہلی//کسی بھی کمپیوٹر کی نگرانی،جانچ یامعلومات حاصل کرنے کے اختیارات متعددخفیہ اورجانچ اداروں اور دلی پولیس کو دینے کی شدیدمخالفت کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ اس نوٹیفیکیشن سے کوئی نئے اختیارات نہیں دیئے گئے ہیں بلکہ ہر ایک معاملے میں پہلے وزارت اورریاستی حکومت کی منظوری حاصل کرنا ہوگی ۔وزارت داخلہ کے بیان میں کہاگیا ہے کہ انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ایکٹ2000میں مناسب تحفظ فراہم کیاگیا ہے اور ایسے ہی قواعد وضوابط پہلے ہی ٹیلی گراف ایکٹ میں موجود تھے ۔ موجودہ نوٹیفیکیشن ٹیلی گراف ایکٹ کے اختیارات کے مطابق ہے،یہ ساراعمل ٹیلی گراف ایکٹ ہی کی طرح ایک کڑے جائزہ نظام کے تابع ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہر ایک انفرادی معاملے میں پہلے وزارت داخلہ یاریاستی حکومت کی منظوری حاصل کرنا ہوگی ۔مرکزی وزارت داخلہ نے اپنے اختیارات کسی حفاظتی یا قانون نافذ کرنے والے ادارے کو تفویض نہیں کئے ہیں ۔ کمپیوٹروں سے قانونی طور معلومات حاصل کرنا یااُن کی نگرانی یا جانچ سے متعلق کئی نکات کاتذکرہ کرتے ہوئے وزارت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی قواعد2009(معلومات کا حصول،نگرانی اور جانچ تحفظ اور طریقہ کار) کاحوالہ دیا ہے ۔قواعد کے مطابق بااختیار حاکم کسی حکومتی ادارے کوقانون کے سکشن 69کے سب سکشن(1)کے تحت کسی بھی کمپیوٹر میں جمع یاحاصل،منتقل کی گئی یابنائی گئی معلومات کوحاصل،نگرانی یا جانچ یا روکنے کااختیار دے سکتا ہے ۔20دسمبر کوجاری قانونی حکم 2009میں بنائے گئے قواعد کے مطابق ہے اور تب سے لاگو ہے ۔ نوٹیفیکیشن کو انٹر نیٹ سروس فراہم کرنے والوںISPs،TSPsاور درمیانہ داروں کواطلاع دینے کی غرض سے جاری کیاگیاہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ روکنے،نگرانی ،معلومات حاصل کرنے کے ہر ایک معاملے کی منظوری مرکزی داخلہ سیکریٹری جیسے بااختیار حاکم سے حاصل کرنی لازمی ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 20 دسمبرکوجاری نوٹیفیکیشن سے کسی بھی کمپوٹر سے معلومات کا حصول،نگرانی ،جانچ قانون کے مطابق کرنایقینی بن جائے گا۔ 
 

نجی حقوق پر حملہ:اپوزیشن

نئی دہلی //اپوزیشن نے مرکز  کے اس حکمنامے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے نجی حقوق پر حملہ قرار دیاہے۔ راجیہ سبھا میں کانگریس لیڈر آنند شرما نے کہا ہے کہ حکومت کا یہ حکم بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور انفرادی آزادی کے حقوق پر حملے کرنے کی طرح ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ اس سے جمہوریت کے لئے خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال ورما نے کہا کہ حکومت کا یہ حکم خطرناک ہے اور اس سے اس کے تاناشاہی رویہ کا احساس ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں شکست سے بوکھلائی بی جے پی حکومت نے یہ قدم اٹھایا ہے ۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر نے بی جے پی کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکز میں اس کی حکومت کے چند دن ہی ہیں اور وہ اپنے لئے گڈھا نہ کھودے ۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے لیڈر سیتا رام یچوری نے کہا ہے کہ حکومت ہر شخص کے ساتھ مجرمانہ رویہ اپنارہی ہے ۔ ہر شہری کی جاسوسی کرنے والا یہ حکم غیر قانونی ہے اور ٹیلی فون ٹیپ کرنے کے گائیڈ لائنس کے خلاف ہے ۔
 

سپریم کورٹ قانونی حیثیت دیکھے:عمر

نیوز ڈیسک
 
سرینگر // سابق وزیر اعلی عمر عبد اللہ نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ اْس حکمنامہ پر غائرانہ نظر ڈالے گا کہ اس کی قانونی جوازیت کیا ہے،جس کے ذریعے مرکزی سرکار نے تحقیقاتی ایجنسیوں کو اختیارات دئے ہیں کہ انہیں کسی بھی کمپوٹر میں رکھی گئی کسی بھی معلومات تک رسائی ہوگی، یہاں تک کہ سپریم کورٹ کے جج بھی اس زمرے میںآئیں گے۔
 

ملک کو بھاجپاسے  خطرہ :آزاد

نیوز ڈیسک
 
نئی دہلی// راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈرغلام نبی آزاد نے کہا کہ ملک کو خطرہ صرف بھارتیہ جنتاپارٹی اور اس کی حکومت سے ہے ۔مرکز کے اس قدم کو ’غلط‘قراردیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قدم کوصرف اُسی ضلع یاخطے میں لاگو کیا جانا چاہیے تھا جہاں امن وقانون کی صورتحال ابتر ہوتی۔لیکن انہوں نے بغیر کسی خطے یا ضلع یاشخص کومخصوص کئے، یہ پورے ملک میں لاگو کیا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم سب قوم دشمن ہیں؟اب سبھی ایک ارب تیس کروڑ لوگ شک کے دائرے میں ہیں اور ہم سب کے فون اور کمپیوٹر وں کی جانچ ہوگی،یہ غلط ہے۔ آزاد نے کہا کہ جب بھی بی جے پی کو لگتا ہے کہ وہ اقتدار سے محروم ہوگی،یہ ملک کوخطرہ ہونے کی باتیں کرتی ہیں،ملک کو خطرہ نہیں ہے ۔بی جے پی کی ہی وجہ سے ملک خطرے میں ہے،اگر یہ چلے گئے تو خطرہ بھی ختم ہوجائے گا،ملک ان ہی کی وجہ سے خطرے میں ہے اور اِسے کمزورکیاجارہا ہے ۔