جموں// اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے خوف کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عمل تیز رفتار سے جاری ہے ، لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) منوج سنہا نے کہا ہے کہ مرکزی علاقہ میں 73 سال کا ترقیاتی خسارہ ہے اور اس خلا کو پْر کرنے کے لئے کافی چیلنج ہوں گے ، لیکن ان کی انتظامیہ اس سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کی امنگوں اور خوابوں کو سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ’’چند لوگوں‘‘نے دبایا۔انہوں نے یہ ریمارکس اتوار کو ممبئی میں ارون کرمارکر کی تصنیف کردہ ’ٹپنے کشمیرچی‘(تذکرہ کشمیر کا)کے عنوان سے ایک کتاب کی ریلیز کے دوران کیا۔انہوں نے کہا "دہشت گردی انسانیت کا اصل دشمن ہے، دہشت گردی کے خوف کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عمل تیزی سے جاری ہے‘‘۔سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 73 سال کا ترقیاتی خسارہ ہے اور اس خلا کو پْر کرنے کے لئے چیلنجز درپیش ہوں گے ، لیکن انتظامیہ اس سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری ریاستوں کے مقابلے میں جموں و کشمیر کا بجٹ فی کس کے حساب سے چار سے پانچ گنا زیادہ رہا ہے ، پھر بھی جو ترقی ہونی چاہئے تھی ، جس طرح کی صنعتیں ہونا چاہئے تھیں، وہ نہیں ہے۔انہوںنے کہا ، ’’جموں و کشمیر کے عوام بنیادی حقوق سے محروم تھے، چند مفادات رکھنے والے لوگوںنے کئی دہائیوں سے لوگوں کے دہلیز تک پہنچنے والے ترقی کے عمل کو روک دیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کو قبول کرنے سے کوئی انکاری نہیںکہ جان بوجھ کر ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت جموں و کشمیر کی ترقی ، لوگوں کی امنگوں اور خوابوں کو ایک مخصوص طبقے سے تعلق رکھنے والے چند لوگوں نے دبا دیا تھا۔سنہا نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’’ہم نے تاریخ کی غلطیوں کو درست کرنے کے لئے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست ، 2019 کو ، وزیر اعظم نریندر مودی نے ، آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کرکے ، جموں و کشمیر کو ایک مرکزی خطہ کا درجہ دیا اور اسے قومی دھارے میں مکمل طور پر ضم کردیا۔انہوں نے کسی کا نام لئے بغیر،لیکن واضح طور پر ایسی سیاسی جماعتوں کا حوالہ دیتے ہوئے ،جنہوں نے سابق ریاست پردہائیوں سے حکمرانی کی، کہا ’’ جموں و کشمیر کے عوام کے خلاف ان مخصوص طبقوں کے لوگوں کی طرف سے ایک طویل عرصے سے چلائی جانے والی سازش کو ایک ہی وقت میں تباہ کردیا گیا ‘‘۔سنہاکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کہا تھا، "آرٹیکل 370 اور 35 اے نے جموں و کشمیر کو بڑے پیمانے پر علیحدگی پسندی ، دہشت گردی ، اقربا پروری اور بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے سوا کچھ نہیں دیا۔انہوں نے مزید کہا ، 1.3 کروڑ کی آبادی کے ساتھ ، جموں و کشمیر نہ صرف ملک کے مرکزی دھارے سے جڑا ہوا تھا بلکہ ترقی اور اعتماد کا ایک نیا آغاز دیکھا گیا ہے۔
ایل جی نے کہا کہ پچھلے 18 مہینوں میں جو تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ،نے جموں و کشمیر کے عام لوگوں کو پہلی بار بااختیار بنانے کے علاوہ معاشرتی اور معاشی ترقی کو بھی مستحکم کیاہے۔انہوں نے کہا ، "نئی معاشی اور صنعتی اصلاحات کے ساتھ جموں و کشمیر سرمایہ کاروں کے لئے ایک امید افزا منزل بن گئی ہے‘‘۔معاشی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے ، سنہا نے کہا کہ 28ہزار400 کروڑ روپے کی ایک نئی صنعتی ترقیاتی اسکیم کا افتتاح کیا گیا ہے ، جس سے مرکزی علاقوں میں سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے گا ، اس کے علاوہ نوجوانوں کے لئے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی اسکیم اور تیار زمینی بینک کی مدد سے سرمایہ کار جموں و کشمیر کو اپنی سرمایہ کاری کے لئے ایک امید افزا منزل تلاش کریں گے ، انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی علاقائی انتظامیہ صنعتوں کو ایک جامع ترقی کے لئے بلاک سطح تک لے جانے کے لئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا"میں نے گذشتہ چھ مہینوں کے دوران مسلسل یونین علاقہ کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، ستر فیصد آبادی 35 سال سے کم عمر ہے اور افرادی قوت اور وسائل کی کمی نہیں ہے، ہم مشن یوتھ جیسے اقدامات کے ذریعے جامع اقدامات کررہے ہیں‘‘۔ لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی مجموعی ترقی میں شراکت کادائرہ وسیع کرنے کیلئے ہم مشن یوتھ جیسے ڈیموگرافک ڈیوڈینڈ کو مستحکم کرنے اور نوجوانوں کی تعمیری راہ میں شمولیت کو یقینی بنانے جیسے اقدامات کے ذریعے جامع اقدامات کررہے ہیں ۔منوج سنہانے کہا کہ جموں وکشمیر بینک کو 250 کروڑ روپے کی دوسری قسط 11 فروری کو بطورInterst-Subventionیعنی سودمالی مددکے تقسیم کی گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے1350 کروڑ روپے کے معاشی پیکیج کے حصے کے طور پر 250 کروڑ روپے کی پہلی قسط گذشتہ سال جاری کی گئی تھی اور 3 لاکھ 41 ہزار چھوٹے اور بڑے کاروباری یونٹوں کو کورونا کی وبا کے صدمے سے راحت ملی ہے۔ منوج سنہانے کہا کہ ہائیڈرو پاور یعنی پن بجلی کی بے پناہ صلاحیت کے باوجود ، جموں و کشمیر میں گذشتہ 73 برسوں میں صرف3500 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی ، جس کی وجہ سے چھوٹے کاروباروں اور شہریوں کو بجلی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔انہوںنے کہاکہ ہم نے تین چار مہینوں کے اندر ہی54000کروڑروپے مالیت کے متعدد منصوبوں کو منظوری دی اور ہم اگلے 4 سالوں میں 3500میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تاکہ جموں کشمیر کو بجلی کی پیداوارمیں خودکفیل بنایا جاسکے۔