۔ 11کیس مثبت معاملات والے گائوں شالہ پورہ نائد کھے میں ہر طرف ہُو کا عالم

 سرینگر +نائد کھے(سمبل)//بلاک ہیڈکوارٹر نائد کھے میں داخل ہوتے ہی اس بات کا گما ن ہونے لگتا ہے کہ یہاں کچھ نہ کچھ انہونی ضرور ہوئی ہے کیونکہ مین مارکیٹ میںمکمل سناٹا ہے، کہیں دور دور تک کوئی انسان نظر نہیں آرہا ہے، البتہ چوراہوں پر بینر لگے ہیں کہ ’’ نائد کھے‘‘ ریڈزون قرار دیا گیاہے۔ نائد کھے ضلع بانڈی پورہ کا یہ بہت بڑا علاقہ تصور کیا جاتا ہے جو موجودہ ممبر پارلیمنٹ محمد اکبر لون کا آبائی گائوں بھی ہے ۔نائد کھے کو اس لئے ریڈ زون قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہاں 11افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جن میں ایک دودھ فروش کے سبھی اہل خانہ بھی شامل ہیں۔نائد کھے کی آبادی 2011کے سینس کے مطابق 8ہزار 6سو کے قریب ہے جو آج 10ہزار تک پہنچ گئی ہے۔اس بلاک ہیڈکوارٹر کے 4پنچایتیں ہیں، جن کے 28وارڈ ہیں۔پنچایت حلقہ اے میں وہ بد نصیب محلہ پڑتا ہے جسے’محلہ شالہ پورہ‘ کہتے ہیں، جہاں کورونا کے سبھی کیس سامنے آئے ہیں۔نائد کھے سے سوپور کی طرف جانے والی مین سڑک پر واقع شالہ پورہ محلہ کی دوسرے علاقوں تک جانے کی سرحد ممبر پارلیمنٹ کا آبائی مکان ہے۔شالہ پورہ محلہ میں 112کنبے آباد ہیں جن میں 716نفوس رہائش پذیر ہیں۔ کورونا وائرس کے کیس مثبت آنے کیساتھ ہی نائد کھے  کے سبھی 28 وارڈوں کی ناکہ بندی کی گئی ہے اور قریب 10ہزار کی آبادی کو گھروں تک محصور کیا گیا ہے۔

کورونا کے کیس

نائد کھے کی ’شالہ پورہ‘ بستی میںکورونا وائرس نے اپریل کے آغاز سے ہی خوف طاری کردیا ہے۔یہاں 8اپریل کو پہلا کیس سامنے آیا۔9اپریل کو دوسرا اور 13اپریل کو تیسرا مثبت کیس سامنے آیا۔ اسکے بعد14اپریل کو دودھ فروش مثبت قرار دیا گیا، اور 16اپریل کو اسکے سبھی 6اہل خانہ مثبت قرار دیئے گئے جن میں اسکے ماں باپ،بھائی، بہن،بہنوئی، ماموں اورمامی شامل ہیں۔17اپریل کو ایک اور کیس اسی محلے میں مثبت آیا۔ابھی تک اس بستی میں دو باپ بیٹے، دو بھائی بہن کورونا میں مبتلا ہوچکے ہیں۔بلاک ڈیو لپمنٹ چیئر مین نائد کھے  معراج الدین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہاں دودھ فروش کورونا میں مبتلا ہوا ہے لیکن انتظامیہ نے جان بوجھ کر اسکی اصلیت چھپائی۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ نوجوان نائد کھے میں ہر روز صبح سویرے مقامی لوگوں سے دودھ خریدتا تھا اور اسکے بعد سوپور اور سرینگر کیلئے دو گاڑیوں میں یہی دودھ بھیجا جاتا تھا۔انکا کہنا تھا کہ یہاں ہر کوئی اسے جانتا ہے اور کورونا میں مبتلا ہونے سے ہی اسکے سبھی اہل خانہ میں اس وائرس میں مبتلا ہوگئے ہیں۔اگر چہ کورونا کا وائرس نائد کھے کے دیگر محلوں تک نہیں پہنچا ہے لیکن پورے گائوں میں اس قدر خوف ہے کہ کوئی گھر سے باہر نہیں نکل رہا ہے اور انتظامیہ نے یہاں سخت ترین ناکہ بندی کر رکھی ہے۔شالہ پورہ محلہ کے قریب50سے زائدافراد انتظامی قرنطین میں رکھے گئے ہیں، جو سبھی مشتبہ ہیں۔انکے خون کے نمونے لئے گئے ہیں اور ابھی تک انکی رپورٹ آنا باقی ہے۔دیگر685 مقامی رہائشی گھروں میں علیحدہ کر لئے گئے ہیں، جنہیں گھروں میں قرنطین کیا گیا ہے۔

کیا کہتے ہیں مقامی لوگ

کئی مقامی لوگوں کیساتھ کشمیر عظمیٰ نے فون پر بات کی، جن کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی طرف سے انہیں اگر چہ کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی البتہ گائوں کو کورونا سے بچانے کیلئے بر وقت کارروائی کی گئی جس کی وجہ سے وہ ابھی تک بچ پائے ہیں۔شالہ پورہ محلے کے ایک سرکاری ملازم غلام نبی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انکا محلہ اپنے ہی گائوں میں اچھوت قرار دیا گیا ہے، جنہیں روٹی تک دکان سے دستیاب نہیں ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چند روز قبل ایک نانوائی کی دکان پر محلے کا کوئی شخص کسی طرھ پہنچنے میں کامیاب ہوا تھا اور بچوں کیلئے روٹی لانے کی کوشش کی لیکن اسے وہاں موجود لوگوں نے بھگا دیا یہ طعنہ دیکر کہ آپ لوگ کورونا پھیلائو گے۔انہوں نے کہا کہ انکا محلہ چونکہ مکمل طور پر متاثر ہوچکا ہے لہٰذا ہر طرح کی بندشیں انہی کو سہنی پڑتی ہیں حالانکہ نائد کھے کی سبھی بستیاں بھی مکمل بندشوں کی زد میں ہیں۔ایک ہفتے سے زیادہ کا عرصہ گذر گیا کسی بھی بستی میں کسی نے نہیں پوچھا کہ لوگوں کے پاس کھانے کیلئے کچھ ہے یا نہیں۔یہاں کوئی رضاکار نہیں کوئی انتظامیہ کا دربار نہیں۔نین بڑی جامع مسجد میں صرف ازانیں ہورہی ہیں، نمازی کوئی نہیں جاسکتا۔ نائد کھے کی مارکیٹ میں قریب 500چھوٹے بڑے دکان ہیں، جو سبھی بند ہیں۔حالیہ ایام میں یہاں تین لوگ عام بیماریوں کی وجہ سے فوت بھی ہوئے، لیکن کوئی تعزیت پرسی نہیں ہوئی۔گائوں کی سبھی سڑکیں سنسان ہیں اور کوئی مقامی شخص باہر نہیں نکل سکتا۔

ایس ڈی ایم/بی ایم او

بی ڈی سی چیئر مین معراج الدین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہاں لوگوں میں ماسکس تقسیم کی گئیں لیکن نائد کھے اتنا بڑا گائوں ہے کہ سبھی کو ماسکس فراہم  نہیں کی جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک بلاک آفس کی طرف سے گائوں کی فیو مگیشن کی جارہی تھی لیکن اب سنیچر اور اتوار کو میونسپل کمیٹی حاجن اور سمبل کی طرف سے بھی فیو میگیشن کی جانے لگی ہے۔بی ایم او نائد کھے ڈاکٹر اعجاز احمد نے کشمیر عظمیٰ کیساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نائد کھے کی سبھی بستیوں میں اُن تما م ممکنہ رابطوں کی نشاندہی کی ہے جو مثبت آنے والے افراد کیساتھ رابط میں آئے ہونگے۔ انکا کہنا تھا کہ نائد کھے میں ابھی تک 550افراد سے نمونے حاصل کئے جاچکے ہیں اور اب قریب 30نمونے رہ گئے ہیں جو پیر کو مکمل کئے جائیں گے۔انکا کہنا تھا کہ انتظامی قرنطین میں 60سے زیادہ ہونگے جبکہ گھروں میں سبھی افراد کو احتیاط برتنے کی تلقین کی گئی ہے۔ایس ڈی ایم شہنواز بخاری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سمبل تحصیل میں قریب 560افراد کو انتظامی قرنطین میں رکھا گیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ نائد کھے،گنڈ جہانگیر، صدرکوٹ بالا اور ہاکہ بار علاقے متاثر ہیں اس لئے انہی علاقوں کے مشتبہ افراد کو قرنطین کیا گیا ہے۔