جاوید اختر بھارتی
جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے، اسی لئے جمعہ کے دن کو چھوٹی عید بھی کہا جاتا ہے۔ جس طرح اس دنیا میں کسی مذہب میں سنیچر تو کسی مذہب میں اتوار تو کسی مذہب میں منگل کے دن کو اہمیت حاصل ہے اور خوشی کا دن مانا جاتا ہے، اُسی طرح مذہب اسلام کے اندر جمعہ کے دن کو بڑی فضیلت حاصل ہے، یعنی یوم الجمعہ سید الایام ہے۔ تو ظاہر بات ہے مسلمانوں کو جمعہ کے دن بڑی خوشی رہتی ہے کہ چلو آج پوری بستی کے لوگوں سے ملاقات ہوجائے گی اور خیریت بھی معلوم ہو جائے گی، شادی وغیرہ کی تقریبات تو جمعہ کے دن لوگ نہیں رکھتے ہیں، حالانکہ ممنوع نہیں مگر اس دن کچھ دوسرے طرح کی مصروفیات ہوتی ہیں۔ دینی و دنیاوی، سیاسی و سماجی تقریبات کا انعقاد تو اکثر جمعہ کے دن ہوتا ہے اور شائد اسی کا کسی نے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے 10 جون جمعہ کے دن بھارت بند کا اعلان کردیا، کہیں کوئی اشتہار تو نظر نہیں آیا لیکن سوشل میڈیا پر فیس بک، واٹس ایپ وغیرہ پر پوسٹ نظر آئی کہ گستاخ رسول نوپور شرما کے خلاف 10 جون جمعہ کو بھارت بند رہے گا، کس کے زیرِ انتظام، کس کے زیرِ اہتمام، نہیں معلوم۔ نہ کسی تنظیم کا نام اور نہ ہی کسی عالم کانام۔ نتیجہ یہ ہوا کہ 10 جون کو جمعہ کی نماز کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں نوپور شرما کے خلاف مسلمان سڑکوں پر اتر آئے اور احتجاج کرنے لگے اور نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے لگے ،مگر دیکھتے ہی دیکھتے حالات بدل گئے یعنی ہنگامی حالت پیدا ہوگئے، کہیں لاٹھی چارج ہوئی تو کہیں فائرنگ ہوئی اور اس کے بعد گرفتاری کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ یعنی سڑکوں پر اُترے کسی کی گرفتاری کے لئے اور خود گرفتار کئے جانے لگے۔ اس دوران دو لوگوں کی گولی لگنے سے موت بھی ہوگئی، اتنا سب کچھ ہوجانے کے بعد بھی اب تک یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ بھارت بند کا اعلان کس نے کیا تھا بلکہ لگتا تو ایسا ہی ہے کہ بھارت بند کا اعلان بھی چند فرقہ پرستوں کی سازش تھی، جو بھائی کو بھائی سے لڑانا چاہتے ہیں، جو پڑوسیوں کو پڑوسیوں کا دشمن بنانا چاہتے ہیں، جو ملک میں فرقہ پرستی کی آگ لگانا چاہتے ہیں، جو نوجوانوں کا مستقبل تباہ کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی مسلمانوں کو بدنام کرنا چاہتے ہیں اور ہوا بھی ایسا ہی کہ کسی ماں کی گودی اجڑگئی، کسی باپ نے اپنا بیٹا کھودیا اور ہزاروں کی تعداد میں مسلم نوجوانوں کا مستقبل تاریکیوں میں ڈوب گیا ۔پولیس نے بھی ظلم و بربریت کی انتہا کردی اور نہ جانے کتنے گھروں پر بلڈوزر چلادیا گیا، لوگ ایک گھر بنانے میں ٹوٹ جاتے ہیں اور کوئی بستیاں اُجاڑ کر مسکراتا ہے۔ نوپور شرما نے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی وہ قابل مذمت ہے، ناقابل معافی و ناقابلِ برداشت ہے مگر جوش کے ساتھ ہوش نہیں کھونا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت بند کا ذمہ دار کون، گرفتاریوں کا ذمہ دار کون، مسلمانوں کی بے رحمی کے ساتھ پٹائی کا ذمہ دار کون، ان کے مستقبل کی تباہی کا ذمہ دار کون، اب کون ان کی رہائی کرائے گا، زخمیوں کا علاج کون کرائے گا، ان کے گھر کے لوگ خون کے آنسو رورہے ہیں، انہیں تسلی کون دے گا، جس ماں نے اپنا لعل اور جس باپ نے اپنا لخت جگر کھویا ہے ،انہیں سہارا کون دےگا ،یہ تمام سوالات کے جوابات کون دے گا؟
اب آئیے مسلمانوں کو تو تعلیم دی گئی ہے کہ اگر تین آدمی کا قافلہ ہوتو ایک کو امیر بنالو مگر یہاں کوئی امیر نہیں، کوئی قیادت نہیں، کوئی لیڈر نہیں پھر بھارت بند کا اعلان ہوا کیسے اور کیا کس نے اس کا پتہ لگانا ضروری ہے۔ آئین کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنا یہ تو جمہوریت کی شان ہے اور احتجاجیوں پر لاٹھیاں برسانا، انہیں گرفتار کرکے مخصوص قانون کے تحت کارروائی کرنا اور ان کے مکانات کو بلڈوزر کے ذریعے منہدم کردینا یہ جمہوریت کو کچلنے کے مترادف ہے اور یہ سب کچھ ایک خاص مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ کرنا ناانصافی اور ظلم ہے۔ ضرورت تو اس بات کی بھی ہے کہ مذہبی بنیاد پر ڈیبیٹ پر پابندی عائد کی جائے اور جو بھی نیوز چینل مذہبی ڈیبیٹ کرائے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ڈیبیٹ میں جانے والوں کو بھی کچھ شرم و حیا ہونی چاہئے کہ ہمارا لہجہ کیا ہے، ہم کس انداز سے گفتگو کررہے ہیں، ہم کسی کو سمجھا رہے ہیں یا کسی کو اُکسا رہے ہیں۔ نوپور شرما نے شان رسول میں جو گستاخی کی ہے، اُس میں یہ ڈیبیٹ میں جانے والے نام نہاد علما بھی برابر کے شریک ہیں، ان کے خلاف بھی ایف آئی آر ہونی چاہئے اور ان کی بھی گرفتاری ہونی چاہئے، کیونکہ آج جو ملک کے حالات ہیں اور جو بھارت بند ہوا، لوگ سڑکوں پر اُترے ،اُن پر لاٹھیاں برسیں، گرفتاریاں ہوئیں، دو لوگوں کی جانیں گئیں اور ہزاروں کی تعداد میں مسلم نوجوانوں کا جو مستقبل تباہ ہوا ،اُس کے ذمہ دار صرف اور صرف یہی وہی مکار اور لفافوں کے لالچی علماء ہیں جو ڈیبیٹ میں جاتے ہیں، کبھی تھپڑ کھاتے ہیں تو کبھی جوتے کھاتے ہیں، بدلے میں لفافہ لیتے ہیں اور پوری قوم مسلم کا بیڑہ غرق کرنے پر تُلے ہوئے ہیں اور اسلام کی شبیہ کو خراب کرنے پر آمادہ ہیں ۔یاد رکھیں کہ نیوز چینلوں پر جاکر تم اپنے علم کا اور صلاحیت کا لوہا نہیں منواسکتے بلکہ تمہاری جہالت، تمہاری مفاد پرستی اور مکاری کی پول کھل سکتی ہے اور کھلنا شروع بھی ہوگئی ہے۔
[email protected]