سرینگر//آئین ہند کی دفعہ35اے کے دفاع کیلئے دوسرے مرحلے میں مزاحمتی جماعتوں کے سربراہوں سے ملنے کا اعلان کرتے ہوئے سیول سوسائٹی کارڈی نیشن کمیٹی نے کہا کہ رائے عامہ کو منظم کرنے کیلئے کارڈی نیشن کمیٹی کو مزید وسعت دیکر جموں اور لداخ سے بھی ممبران کو شامل کیا جائے گا،جبکہ سیول سوسائٹی16ستمبر سے جموں کے دورے پر جائے گی۔ سپریم کورٹ میں ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے جموں کشمیر کے پشتنی باشندوں کو تحفظ فرہم کرنے والے دفعہ35A کو منسوخ کرنے کی عرضی اور دیوالی کے بعد اس معاملے پرسماعت کے بیچ مختلف،سیاسی،قانونی،مذہبی اور سماجی جماعتوں کے مشترکہ اتحادسیول سوسائٹی کارڈی نیشن کمیٹی(جموں کشمیر کے ہم لوگ) نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ ریاست کے پشتنی باشندوں کو تحفظ فرہم کرنے والے اس اہم قانون کی دفاع کیلئے کوئی بھی کسرباقی نہیں چھوڑ دی جائے گی۔عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ، سابق بار جنرل سیکریٹری جی این شاہین،سکھ کارڈی نیشن کمیٹی کے سربراہ جگموہن سنگھ رینہ،مفتی ناصر الاسلام اور دیگر لوگوں نے کہا کہ دفعہ35Aکی دفاع کیلئے رائے عامہ منظم کرنے کا سلسلہ جاری ہے،اور جن سیاسی جماعتوں اور دیگر لوگوں سے رابطہ قائم کیا گیا،وہ اصولی طور پر اس بات پر متفق ہےں کہ دفعہ35A کے دفاع کیلئے وہ قانونی اور سیاسی طور پر پر اپنی حمایت پیش کرینگے۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا گیا کہ دوسرے مرحلے میں”آزادی پسند“ جماعتوں سے وہ ملیں گے تاکہ اس معاملے پر جامع رائے عامہ منظم کیا جائے۔انہوں نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ35Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کیلئے وہ ان لوگوں کی آواز کو خاموش کرانا چاہتے ہیں،جو اس پر آواز بلند کرتے ہیں۔انہوں نے کہا”ریاستی عوام اس بات کو محسوس کرتی ہے کہ تفتیشی ادارے این آئی ائے کو ایک ہتھیار کی طرح ان لوگوں کے خلاف استعمال میں لایا جا رہا ہے،جو دفعہ35Aکو منسوخ کرنے کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں“۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مظفر احمد شاہ نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ این آئی ائے اس بات کی تحقیقات کیوں نہیں کرتی کہ1947سے بھارت نے کن لوگوں کو رقومات فرہم کیں۔انہوں نے کہا” سراغ رساں ادارے ”را“کے سابق سربراہ وُلت نے اپنی کتاب میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ مرکزی حکومت کشمیری لیڈرشپ کو1947سے فنڈنگ کر رہی ہے،توا ین آئی تحقیقات کریں کہ لیڈروں کو وہ رقومات فراہم کی گئیں“۔انہوں نے کہا کہ وہ فہرست منظر عام پر لائی جانی چاہے،چاہے اس میں انکے نانا یا والد شامل ہو۔جی این شاہین نے وزیر داخلہ کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی لالی پاپ دکھانے سے کوئی بھی بات بننے والی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو اگر یہ گمان ہے کہ تشدد کے ذریعے ریاستی عوام کو خاموش کیا جاسکتا ہے،تو یہ انکی غلط فہمی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہے کہ وہ اپنا سیاسی ایجنڈا ظاہر کریں،کہ گلے لگانے کا مقصد کیا ہے،جبکہ سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کہیں یہ تو نہیں کہ کشمیر کو مکمل طور پر بھارت میں ضم کیا جائے“۔ مفتی ناصر الاسلام نے کہا کہ وزیر داخلہ کا دفعہ35A کے حوالے سے بیان کا خیر مقدم اسی وقت کیا جائے گا جب مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں بیان حلفی دائر کر کے یہ بات سامنے رکھے کہ اس عرضی کو مسترد کیا جائے،جس میں دفعہ35A کو منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
کپوارہ میں این سی کارکنوں کا احتجاج مارچ
اشرف چراغ
کپوارہ// ریاست کے پشتینی باشندگی کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے نیشنل کانفرنس کا ر کنو ں نے سابق وزیر قانون و انصاف اور سینئر نیشنل کانفرنس کے لیڈر میر سیف اللہ کی قیادت میں کرالہ پورہ کپوارہ ایک جلوس نکالا اور مرکز کو خبر دار کیا کہ اگر35,Aکے خلاف کوئی سازش رچائی گئی تو اس کے سخت نتائج بر آ مد ہونگے۔اس موقع پر میر سیف اللہ نے کرالہ پورہ کپوارہ میں پارٹی کنونشن سے خطاب کے دوران کہا کہ 35Aسے ہی ریاست کی تینو ں خطوں کی پہچان ہے ۔دفعہ35Aکے حوالے سے پارٹی کی جانب سے ایک جانکاری مہم کے دوران میر سیف اللہ نے پارٹی کارکنو ں کو ریاست جمو ں و کشمیر کو در پیش چلیج کےا بارے میں آگاہ کیا ۔میر سیف اللہ نے کہا کہ 35Aسےریاست کے تینو ں خطوں کی پہچان ہے اور اس دفعہ کے خاتمے سے ہماری پہچان پوری طرح ختم ہو جائے گی ۔انہو ں نے کہا کہ ریاست کی موجودہ سرکار پوری طرح ناکام ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں لوگوں میں سرکار کے خلاف سخت ناراضگی پائی جارہی ہے ۔نیشنل کانفرنس کے کارکنو ں نے بعد میں میر سیف اللہ کی قیادت میں کرالہ پورہ میں ایک جلوس نکالا اور جم کر نعرہ بازی کی اور سرکار کو خبر دار کیا کہ اگر 35Aکے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھا ڑ کی گئی تو تو نیشنل کا نفرنس چپ سے نہیں بیٹھے گی ۔